آج سپریم کورٹ نے الیکٹورل بونڈ کے ذریعے ’’مبینہ بدلے کے نظام‘‘ کی تفتیش کیلئے خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دینے سے انکار کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کے مطابق یہ غیر مناسب اور قبل ازوقت ہوگا۔
EPAPER
Updated: August 02, 2024, 10:12 PM IST | New Delhi
آج سپریم کورٹ نے الیکٹورل بونڈ کے ذریعے ’’مبینہ بدلے کے نظام‘‘ کی تفتیش کیلئے خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دینے سے انکار کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کے مطابق یہ غیر مناسب اور قبل ازوقت ہوگا۔
آج سپریم کورٹ نے الیکٹورل بونڈ کے ذریعے ’’مبینہ بدلے کے نظام‘‘ کی تفتیش کیلئے خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دینے سے انکار کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ یہ ’’غیر مناسب‘‘ اور ’’قبل ازوقت‘‘ ہوگا۔ لائیو لاء نے رپورٹ کیا ہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائے چندرچڈ کی قیادت والی تین رکنی بینچ نے حکام کو یہ حکم دینے سے بھی انکار کیا ہے کہ وہ سیاسی پارٹیوں سے الیکٹورل بونڈ کے ذریعے حاصل کئے گئے فنڈ بحال کریں۔ خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے فروری ۲۰۲۴ء کو الیکٹورل بونڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے اس وقت اپنے جاری کردہ حکم میں نشاندہی کی تھی کہ یہ ’’معلومات کے حق‘‘ اور ’’اظہار رائے کی آزادی‘‘ کی خلاف ورزی ہوگی۔
یہ بھی پڑھئے: منیلا، فلپائن: چائنا ٹاؤن کی قدیم عمارت کے ایک حصے میں آتشزدگی، ۱۱؍ افراد ہلاک
بعد ازیں ۲؍ ماہ بعد سپریم کورٹ میں ۴؍ عرضیاں داخل کی گئی تھیں جن میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی قیادت میں خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دینے کامطالبہ کیا گیا تھاجو الیکٹورل بونڈ کے جاری کردہ ڈیٹا کے ذریعے سیاسی پارٹیوں، کارپوریشن اور حکومتی ایجنسیوں کے درمیان ’’مبینہ بدلے کے نظام‘‘ کی تفتیش کرے گی۔
ڈی وائے چندرچڈ کی قیادت والی بینچ نے نشاندہی کی ہے کہ یہ عرضیاں ایسی قیاس آرائیوں پر مبنی ہے کہ حکومت اور ایجنسیوںکے لین دین کے درمیان حکومت نے ایجنسیوں کو کوئی کانٹریکٹ دیا ہے یا نہیں۔‘‘عدالت عظمیٰ نے مزید کہا ہے کہ ’’عرضی گزاروں نے یہ قیاس آرائی کی ہے کہ تفتیشی ایجنسیاں بھی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جس کی وجہ سے عام تحقیقات میں جانبداری نہیں برتی جائے گی۔ ‘‘