• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کشمیر میں انتخابی ہلچل تیز، عمرعبداللہ گاندربل سے امیدوار

Updated: August 26, 2024, 12:05 PM IST | Agency | Srinagar

باقاعدہ اعلان کیا ، سابق وزیر اعلیٰ نے اس سے قبل کہا تھا کہ جب تک جموں کشمیر مرکز کے زیر انتظام رہے گا وہ الیکشن نہیں لڑینگے ،پی ڈی پی کو امیدوار نہ اتارنے کا مشورہ دیا۔

National Conference Vice President and former Chief Minister Omar Abdullah. Photo: INN
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ۔ تصویر : آئی این این

اسمبلی انتخابات کے تاریخوں کے اعلان کے بعد سے جموں کشمیر میں انتخابی وسیاسی ہلچل تیز ہوگئی ہے۔ مرکزی صوبے میں سیکوریٹی اہم ترین مسئلہ ہے جس کے پیش نظر اضافی پیرا ملٹری فورسز کی کمپنیاں تعینات کر دی گئی ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف الیکشن کی خاطر اب تک ۳۰۰؍نیم فوجی کمپنیوں کو تعینات کر دیاگیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے پیش نظر سیکوریٹی فورسیز کی اضافی کمپنیاں تعینات کرنے کے حوالے سے تمام تیاریوں کو آخری شکل دے دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق سالانہ امر ناتھ یاترا کو خوش اسلوبی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچانے کی خاطر جموں کشمیر میں ۶۰۰؍ کمپنیاں تعینات کی گئی تھیں جو اسمبلی انتخابات میں بھی اپنی خدمات انجام دیں گی۔ سری نگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں اضافی کمپنیوں کی تعیناتی کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تعینات کئے گئے اضافی دستوں میں سی آر پی ایف، بی ایس ایف، ایس ایس بیاور انڈو تبتی بارڈر پولیس فورس شامل ہیں۔ ان یونٹوں کا کام ہجوم کو کنٹرول کرنا اور امن و امان کو برقرار رکھنا ہے۔ 
 اس دوران نیشنل کانفرنس کے نائب صدراور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اسمبلی انتخابات میں اترنے کا اعلان کردیا ہے۔ وہ گاندر بل سے الیکشن لڑیں گے۔ اس سے قبل عمر عبداللہ نے اسمبلی الیکشن لڑنے کی قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب تک جموں و کشمیر مرکز کے زیر انتظام علاقہ رہے گا، وہ الیکشن نہیں لڑیں گے۔ اس دوران انہوں نے بارہمولہ سےلوک سبھا الیکشن لڑا تھا جس میں انہیں انجینئر رشید کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔ یاد دلادیں کہ جموں کشمیر میں ایک دہائی کے طویل عرصے کے بعد۱۸؍ ستمبر سے تین مرحلوں میں اسمبلی انتخابات منعقد ہوں گے۔ الیکشن کمیشن پہلے مرحلے کی پولنگ کیلئے نوٹیفکیشن جاری کر چکا ہے۔ عمر عبداللہ۲۰۰۹ء سے ۲۰۱۵ء تک جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ رہے۔ وہ ۳؍ بار لوک سبھا کے رکن رہ چکے ہیں ۔ انہوں نے۲۰۰۸ءسے ۲۰۱۴ء تک گاندربل سیٹ اور۲۰۱۴ء سے۲۰۱۹ء تک بیرواہ اسمبلی حلقوں کی نمائندگی کی ہے۔ ۲۰۰۲ء کے اسمبلی انتخابات میں انہیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے قاضی محمد افضل سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے:اسمبلی الیکشن کیلئے بی جےپی سرگرم، وزیراعظم کی ریلی

خوشی ہے کہ وزیر داخلہ نےنیشنل کانفرنس کے منشور کا جائزہ لیا 
 عمر عبداللہ نے اتوار کو نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ وزیر داخلہ نے نیشنل کانفرنس کے منشور کا جائزہ لیا اور اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ امیت شاہ کو نیشنل کانفرنس کا منشور نظر آیا یہ بہت بڑی بات ہے۔ جماعت اسلامی کی جانب سے الیکشن میں حصہ لینے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہاکہ قومی روز ناموں میں خبر چھپی ہے کہ جماعت اسلامی آزاد امیدواروں کی حمایت کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے تھے کہ جماعت اسلامی پر عائد پابندی کو ختم کرکے انہیں جمہوری عمل میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے لیکن اگر جماعت اسلامی آزاد امیدوار وں کو میدان میں اتارنے کے بارے میں سوچ رہی ہے تو اس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ 
 اس سے قبل عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران عمر عبداللہ نے کہاکہ نیشنل کانفرنس کی جیت یقینی ہے۔ پی ڈی پی صدرمحبوبہ مفتی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ’’ وہ کہتی ہیں کہ اگر نیشنل کانفرنس اُن کا ایجنڈا تسلیم کرے گی تو وہ اپنے اُمیدوار میدان میں نہیں اُتاریں گی اور نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی مدد کریں گی لیکن جب پی ڈی پی کے گزشتہ روز جاری کئے گئے منشور پر نظر ڈالی جاتی ہے تو یہ منشور نیشنل کانفرنس کے منشور کی نقل لگتا ہے، ۱۹-۲۰؍کا بھی فرق ہوتا تو ہم کہتے کہ یہ مختلف ہے۔ پی ڈی پی نے اپنے ایجنڈا میں ہمارا منشور ڈال دیا ہے، اب اُن کےاور ہمارے ایجنڈے میں کوئی خاص فرق نہیں ہےتو واپس لیجئے اپنے اُمیدواروں کے نام اور ہماری مدد کیلئے نکلئے، ہم جموں وکشمیر کا ایک بہتر کل تلاش کریں گے۔ ‘‘
 انہوں نے کہا کہ جملے بازی، زبانی جمع خرچ اور عملی طور پر کرکے دکھانے میں بہت فرق ہے، یہ نیشنل کانفر نس ہی تھی جس نے پی ڈی پی کو۲۰۱۵ء میں بی جے پی کو حکومت سے دور رکھنے کیلئے غیر مشروط حمایت دینے کی پہل کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو راحت پہنچانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ جہاں جہاں ہم نے لوگوں کی تکلیفیں دیکھیں ہم نے کہا کہ اگر ہم الیکشن جیت کر حکومت میں آئے تو ہم یہ تکلیفیں دور کریں گے۔ 
نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی پہلی فہرست جلد
 جموں و کشمیر انتخابات کیلئے نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے امیدواروں کی پہلی فہرست جلد جاری ہوگی۔ اسے اتوار کو جاری ہونا تھا لیکن خبر لکھے جانے تک ایسی کوئی اطلاع نہیں تھی۔ ذرائع کے مطابق اتحاد کے تحت پہلے مرحلے میں نیشنل کانفرنس۱۵؍ جبکہ کانگریس۹؍ سیٹوں پر الیکشن لڑے گی۔ واضح رہےکہ دونوں پارٹیوں نے ۲۲؍ اگست کو اتحاد کا اعلان کیا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK