• Thu, 09 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

گزشتہ سال ایشیا پیسیفک ممالک میں تجارت باقی دنیا کے مقابلہ میں بہتر رہی: ایسکپ

Updated: January 08, 2025, 11:58 AM IST | Inquilab News Network | New York

ایشیا اور پیسیفک کے لیے اقوام متحدہ کے معاشی و سماجی کمیشن (ایسکپ) نے مالی سال ۲۰۲۴ء-۲۵ء کے لیے تجارت و سرمایہ کاری سے متعلق اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کووڈ وبا کے بعد علاقائی سطح پر معاشی بحالی اور صارفین کی جانب سے اخراجات میں اضافے کی بدولت خطے میں مضبوط تجارتی ترقی دیکھنے کو ملی ہے

Photo: INN
تصویر: آئی این این

یشیا اور پیسیفک کے لیے اقوام متحدہ کے معاشی و سماجی کمیشن (ایسکپ) نے مالی سال ۲۰۲۴ء-۲۵ء کے لیے تجارت و سرمایہ کاری سے متعلق اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کووڈ وبا کے بعد علاقائی سطح پر معاشی بحالی اور صارفین کی جانب سے اخراجات میں اضافے کی بدولت خطے میں مضبوط تجارتی ترقی دیکھنے کو ملی ہے۔ اس دوران خطے میں برآمدات اور درآمدات میں بالترتیب۳ء۴؍ اور۳ء۶؍ فیصد اضافہ ہوا جبکہ عالمی سطح پر یہ شرح بالترتیب ۱ء۸؍ اور ۲ء۲؍فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ گزشتہ سال عالمگیر برآمدات و درآمدات میں خطے کا حصہ بڑھ کر ۳۸ء۹؍فیصد اور ۳۶ء۷؍فیصد تک پہنچا جس سے اچھی تجارتی ترقی کا اندازہ ہوتا ہے۔ 
نئے سال سست رو ترقی کی پیشگوئی
ایشیا اور پیسیفک کے ذیلی خطوں میں بھی تجارتی وسعت دیکھنے کو ملی جن میں جنوبی مشرقی ایشیا نمایاں رہا جہاں ۵ء۸؍ فیصد کی شرح سے ترقی ہوئی۔ تاہم، پیسیفک کے ذیلی خطے کی برآمدات میں قدرے کمی دیکھی گئی۔ گزشتہ سال خطے کے اندر ممالک کی باہمی تجارت بھی بہتر رہی اور مجموعی برآمدات میں اس کا حصہ تقریباً۶۰؍ فیصد سے زیادہ تھا۔ رپورٹ کے مطابق، وبا کے بعد بڑی معیشتوں کی سست رو بحالی اور تجارتی تناؤ کے باعث۲۰۲۵ء میں تجارتی ترقی کے امکانات ۲۰۲۴ء کے مقابلے میں قدرے کم ہیں۔ ان خدشات کو مدنظر رکھتےہوئے `’ایسکپ‘ نے توقع ظاہر کی ہے کہ رواں برس برآمدات اور درآمدات میں ترقی کی شرح بالترتیب۲ء۷؍ اور۳ء۵؍ تک رہے گی اور ترقی پذیر معیشتوں میں شرح نمو ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں قدرے کم رہنے کا امکان ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ایف ایم سی جی سیکٹر پر افراط زر کا اثر، منافع کے مستحکم رہنے کی توقع

خدمات کی تجارت میں اضافہ
گزشتہ سال خطے میں خدمات کی تجارت بحال ہونے کا عمل جاری رہا۔ اس دوران برآمدات میں ۸ء۶؍ فیصد اور درآمدات میں ۶ء۲؍ فیصد اضافہ ہوا جو عالمی اوسط سے کہیں زیادہ تھا۔ اس میں سفری خدمات کی بحالی کا کردار نمایاں رہا جس کا خطے کی برآمدات میں حصہ ۲۰ء۵؍ فیصد تھا۔ اس کے علاوہ تعمیرات، اشیا سے متعلقہ خدمات اور ڈجیٹل انداز میں مہیا کی جانے والی خدمات کی برآمد میں بھی ترقی ہوئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال خدمات کی برآمدات و درآمدات میں بالترتیب۸؍ اور۱۰ء۹؍ فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔ اس میں سفری شعبے اور ڈجیٹل انداز میں مہیا کی جانے والی خدمات کی برآمدات نمایاں رہیں گی۔ ترقی یافتہ معیشتوں کے حوالے سے زیادہ بہتر ترقی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جبکہ اشیا کی تجارتی میں خلل آنے اور غیریقینی پالیسی کے باعث زیادہ مستحکم تجارتی خدمات کو بالواسطہ طور پر دباؤ کا سامنا ہو سکتا ہے۔ 
غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ
براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کے حوالے سے اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ، ایشیا اور پیسیفک سرمایہ کاروں کی اولین ترجیح ہیں۔ ۲۰۲۴ءمیں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کے تناظر میں مواصلاتی صنعت میں غیرمعمولی ترقی دیکھنے کو ملی جو ۴۰؍ارب ڈالر حجم کے ساتھ قابل تجدید توانائی کے بعد سب سے بڑا شعبہ رہا۔ غیرملکی سرمایہ کار ایشیا اور پیسیفک کو اس کی داخلی منڈی کی ترقی اور صارفین سے قربت کی بنا پر ترجیح رہے ہیں۔ مجموعی طور پر، گزشتہ سال ایشیا اور پیسیفک میں غیرملکیوں کی جانب سےکاروبار شروع کرنے کے رجحان میں ۱۴؍ فیصد کمی دیکھی گئی۔ تاہم، موسمیاتی ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ایسے کاروباروں کی تعداد میں اضافہ ہوا جبکہ کوئلے، تیل اور گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری میں کمی آئی۔ غیرملکی کمپنیوں نے سب سے زیادہ کاروبارہندوستان میں شروع کئے جہاں اس حوالے سے ۷۶؍ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔ اس ضمن میں سیمی کنڈکٹر اور قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی تیار کرنے کے منصوبے خاص طور پر نمایاں رہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایشیا اور پیسیفک کے ذیلی خطوں کے مابین سیمی کنڈکٹر کی تیاری اور ڈیٹا مراکز جیسے شعبوں میں تجارت نے بھی ترقی کی۔ 

یہ بھی پڑھئے: جیولرس نقلی چاندی کے زیورات نہیں فروخت کرسکیں گے! حکومت کا ہال مارکنگ کا منصوبہ

تجارتی تعلقات میں وسعت
`’ایسکپ‘نے بتایا ہے کہ گزشتہ سال ایشیا اور پیسیفک خطے میں بڑی تعداد میں ہونے والے تجارتی معاہدے خطے سے باہر مزید تجارتی شراکت دار قائم کرنے کے بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتے ہیں۔ خطے نے اپنے تجارتی تعلقات کو دیگر علاقوں تک وسعت دی ہے اور اس کی معیشتیں ایسے تجارتی معاہدے کر رہی ہیں جن سے تجارت اور سرمایہ کاری کے ساتھ ماحولیاتی تحفظ میں بھی بہتری آتی ہے۔ ماحول دوست معیشت کا معاہدہ اور موسمیاتی تبدیلی، تجارت اور استحکام کا معاہدہ (اے سی سی ٹی ایس) اس کی نمایاں مثال ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، خطے میں ڈجیٹل معیشت کے حوالے سے کئے گئے معاہدوں کے ارکان کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور ان کا اثرونفوذ جنوبی دنیا کے ممالک کے مابین اور جنوب و شمال کی تزویراتی شراکتوں جیسا کہ’ `برکس‘ اور’ `ہند۔ پیسیفک معاشی طریق کار‘ (آئی پی ای ایف) کے ساتھ بھی بڑھ رہا ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK