Updated: April 15, 2024, 8:29 PM IST
| Jerusalem
اسرائیل پر ایرانی حملے کے بعد خطے میں بڑھتی کشیدگی کے درمیان اسرائیل نے غزہ پر بمباری جاری رکھی ہے جبکہ امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں معاہدہ کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ اسی دوران اسرائیلی فوجی ترجمان ڈینیل ہگاری نے کہا کہ اسرائیل غزہ سے یرغمالوں کو آزاد کرانے کے اپنے ہدف کو بھولا نہیں ہے۔
اسرائیلی فوجی ترجمان ڈینیل ہاگری۔ تصویر:آئی این این
حماس اور عینی شاہدین نے پیر کو کہا کہ جب عالمی لیڈران ایران کے اسرائیل پر حملے کے ردعمل میں کشیدگی بڑھنے سے فکر مند ہیں، اسرائیل نے جنگ زدہ غزہ پر ساری رات بمباری کی۔ غزہ میں وزارت صحت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ۲۴؍گھنٹوں کے دوران کم از کم ۶۸؍ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس سے قبل ایران کی جانب سےسنیچر کو دیررات اسرائیل پر ۳۰۰؍سے زیادہ ڈرونز اور میزائل داغے گئے حالانکہ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ تقریباً سبھی کو روک لیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ممبئی سے بلند شہر جانے والی ٹرین میں مسلم تاجر کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا
فوجی ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہگاری نے اتوار کو کہا کہ ’’ایران کے حملے کے دوران بھی ہم نے غزہ میں یرغمالوں کو حماس سے چھڑانے کے اپنے اہم ہدف کو نہیں چھوڑا ہے۔ ہمارے یرغمال رفح میں بھی ہیں، اور ہم انہیں وطن واپس لانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ ‘‘
عینی شاہدین نے اے ایف پی کو بتایا کہ نصیرات پناہ گزین کیمپ پر حملے ہوئے، وسطی اور شمالی غزہ کے دیگر علاقوں میں بھی جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ واضح رہے کہ چھ ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کے سبب محصور غزہ پٹی میں انسانی صورتحال سنگین ہے۔ امریکہ، قطر اور مصری ثالثوں کی طرف سے پیش کردہ تازہ ترین جنگ بندی کے منصوبے پرسنیچر کودیر گئے جواب دیتے ہوئے حماس نے کہا کہ وہ مستقل جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلاء پرمصر ہے۔