Updated: August 15, 2024, 9:57 PM IST
| Washington
نیو یارک ٹائمس نے سینئر امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ ۱۰؍ ماہ کی غزہ کی نسل کش جنگ کے بعد اسرائیلی فوج فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کو کمزور کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے لیکن وہ حماس کو ختم کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکے گی۔ یرغمالوں کی رہائی کیلئے گفت شنید ہی واحد راستہ ہے۔
حماس کے سر براہ یحیٰ سنوار۔ تصویر: ایکس
نیو یارک ٹائمس نے سینئر امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ ۱۰؍ ماہ کی غزہ کی نسل کش جنگ کے بعد اسرائیلی فوج فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کو کمزور کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے، لیکن مسلسل بمباری کے سبب فلسطینی عوام کو پیش آنے والی دشواریوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔رالف گوف جو سابق امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے افسر ہیں ، جنہوں نے مشرق وسطہ میں امریکی اخبار کیلئے کام کیا ہے کہا کہ ’’ حماس بڑی حد تک کمزور ہو گئی ہے، لیکن ختم نہیں ہوئی، اور اسرائیل حماس کو پوری طرح ختم کرنے کے اپنے مقصد میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتاہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: یہ نفرت، تشدد کی علامت ہے: نیویارک میں انڈیا پریڈ ڈے سے رام مندر رتھ ہٹایا گیا
جوسیف ایل ووٹیل جنہوں نے امریکہ کی مرکزی آرمی کی سربراہی کی ہے کہا کہ ’’ حالانکہ اسرائیل حماس کو بری طرح اختلال میں مبتلا کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے، اور اس کے کئی لیڈروں کو ختم کر چکا ہے،لیکن گفت و شنید ہی وہ راستہ ہے جس کے ذریعےاسرائیل خطے میں موجود اپنے یر غمالیوں کو حماس کی قید سے آزاد کرا سکتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: کولمبیا یونیورسٹی کی صدر کا استعفیٰ، ستمبر سے دوبارہ احتجاج کا آغاز
واضح رہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے جنگ بندی کی بات چیت کیلئےاپنے وفدکو قطر روانہ کر دیا ہے،جبکہ حماس نے ثالثیوں سے کہا ہے کہ’’ جب اس جنگ بندی کی تجویز پراسرائیل کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے گا تب ہی اس کے نمائندے وفد سے ملاقات کریں گے۔‘‘