• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

یہ نفرت، تشدد کی علامت ہے: نیویارک میں انڈیا پریڈ ڈے سے رام مندر رتھ ہٹایا گیا

Updated: August 15, 2024, 9:06 PM IST | New Delhi

نیویارک شہر کے میئر ایرک ایڈمز نے کہا کہ ’’نیویارک سبھی کا شہر ہے۔ یہاں نفرت اور تشدد کو ہوا نہیں دی جائے گی اس لئے انڈیا پریڈ ڈے میں رام مندر کا رتھ شامل نہیں کیا جائے گا۔‘‘ واضح رہے کہ امریکہ میں انسانی حقوق اور بین المذاہب تنظیموں کے ایک کثیر الجہتی اتحاد نے ۱۸؍ اگست ۲۰۲۴ء کو نیویارک شہر میں منعقد ہونے والے ’’انڈیا ڈے پریڈ میں‘‘ مسلم مخالف ’’رام مندر رتھ‘‘ کو شامل کرنے پر پُر زور مذمت کی تھی۔

A scene from last year`s India Day Parade. Image: X
گزشتہ سال ہوئے ’’انڈیا ڈے پریڈ‘‘ کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

امریکہ میں انسانی حقوق اور بین المذاہب تنظیموں کے ایک کثیر الجہتی اتحاد نے ۱۸؍ اگست ۲۰۲۴ء کو نیویارک شہر میں منعقد ہونے والے ’’انڈیا ڈے پریڈ میں‘‘ مسلم مخالف ’’رتھ‘‘ کو شامل کرنے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ۶؍ اگست کو تنظیموں نے نیویارک سٹی ہال کے باہر ایک پریس کانفرنس منعقد کی تاکہ نیویارک شہر کے میئر ایرک ایڈمز کے اس سال کے انڈیا ڈے پریڈ کیلئے بنائے گئے مسلم مخالف ’’رتھ‘‘ کی مذمت کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا جا سکے اور اسے پریڈ سے نکالا جاسکے۔ میئر نے کہا کہ ’’یہ شہر سب کا ہے اور یہاں نفرت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اور اگر پریڈ میں کوئی رتھ یا کوئی شخص ہے جو نفرت کو فروغ دے رہا ہے، تو اسے فوری طور پر روکنا چاہئے۔‘‘ متعلقہ طور پر، منصوبہ بند رتھ نیویارک کے انڈین قونصلیٹ اور انتہائی دائیں بازو کے ہندو قوم پرست گروپ وشو ہندو پریشد آف امریکہ (وی ایچ پی اے) کے تعاون سے اسپانسر کیا گیا ہے، جو کہ عسکریت پسند مذہبی تنظیم وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی امریکی شاخ ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ۷۸؍ ویں یوم آزادی پر وزیراعظم نریندر مودی کی تقریر کے سات اہم نکات

خیال رہے یہ اس رتھ پر ایودھیا کے رام مندر کا چھوٹا ماڈل بنایا گیا ہے۔ اسے بڑے پیمانے پر مساجد کے انہدام اور مسلمانوں کے خلاف تشدد کی علامت سمجھا جاتا ہے۔اس ضمن میں امریکہ میں حقوق کی متعدد تنظیموں نے سخت الفاظ میں مذمت کی تھی اور اپنے اپنے طور پر میئر کو خط لکھا تھا۔ امریکہ میں وکلاء کی ایک تنظیم ہندوز فار ہیومن رائٹس کی پریس ریلیز میں لکھا گیا کہ ’’رام مندر، تاریخی بابری مسجد کے کھنڈرات پر کھڑا ہے۔ اس مسجد کو ۶؍ دسمبر ۱۹۹۲ء کو ڈیڑھ لاکھ سے زائد دائیں بازو کے ہندو عسکریت پسندوں کے ہجوم نے منہدم کر دیا تھا۔ انہدام نے شمالی ہندوستان میں بڑے پیمانے پر فسادات کو جنم دیا تھا، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے، ان میں زیادہ تر مسلمان تھے۔ ۲۰۲۴ء میں رام مندر کی افتتاحی تقریب کے دوران اور اس کے بعد، ہندو قوم پرست ہجوم نے ہندوستان بھر میں مسلم مخالف تشدد کی لہریں شروع کیں، جن میں مساجد کی بے حرمتی بھی شامل ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: بنگلور: انجینئر غائب، بیوی کا سوشل میڈیا پر جذباتی پوسٹ، عوام سے تعاون کی اپیل

خیال رہے کہ ۱۸؍ اگست کی تقریب میں بی جے پی کی منوج تیواری بطور مہمان خصوصی شامل ہوں گے۔ نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے رکن ظہران ممدانی اور نیویارک سٹی کونسل کے دو ممبران شیکر کرشنن اور شاہینہ حنیف نے پہلے ہی میئر ایرک ایڈمز کے نام ایک مشترکہ خط پر دستخط کئے تھے، جس میں کہا گیا تھا کہ ’’یہ مندر ہندوستان میں مسلم اقلیت کے خلاف تعصب کی علامت ہے اور عوامی تقریبات میں اسے شامل نہیں کیا جانا چاہئے۔ ہماری گزارش ہے کہ اس پریڈ میں تقسیم یا نفرت کی علامتیں شامل نہ ہوں۔‘‘
انڈین امریکن مسلم کونسل کے نمائندے، کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز، ہندوز فار ہیومن رائٹس، بلیک لائفز میٹر گریٹر، دی فیڈریشن آف انڈین امریکن چرچ آف نارتھ امریکہ، مسلمز فار پروگریسو ویلیوز، مسلم پبلک افیئر کونسل، نیو یارک اسٹیٹ کونسل آف چرچز، سکھ کولیشن، یہودی اور مسلمان اور اتحادی ایک ساتھ کام کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں انڈین امریکن مسلم کونسل کی حسنیٰ ووہرا نے کہا کہ ’’عوامی تقریبات میں تفرقہ بازی یا تعصب کی علامتیں شامل نہیں ہونی چاہئیں۔ رام مندر کی تعمیر کا جشن منانے والا رتھ تفرقہ انگیز ہوگا اور نیویارک شہر کی اقدار کے خلاف ہوگا۔‘‘ 
 ڈیوڈ کلال، ڈائریکٹر کمیونیکیشن فار ہندوز فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ ’’ہندو قوم پرستی، یا ہندوتوا، ایک بے نظیر ثقافتی تحریک نہیں ہے ، یہ ایک سیاسی منصوبہ ہے جو ہندوستان کے ایک ایسے وژن کو جائز بنانے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے جو بنیادی طور پر ہندوستانی آئین اور تکثیریت کے اصولوں سے متصادم ہے۔ اس سال کے پریڈ میں رام مندر کے رتھ کو شامل کرنا ثقافتی فخر کا جشن نہیں ہے، بلکہ ایک پرتشدد تاریخ اور پرتشدد عزائم کی علامت ہے۔‘‘ دلت یکجہتی فورم نے کہا کہ ’’نیویارک کی گلیوں میں یہ رتھ، مسلمانوں کے خلاف نفرت کی ایک مثال ہے۔‘‘  بلیک لائیوز میٹر گریٹر این وائی کے شریک بانی ہاک نیوزوم نے کہا کہ ’’دنیا بھر میں ہمارے مسلمان بھائیوں اور بہنوں پر ظلم ہو رہا ہے۔ اور ہمیں اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے۔‘‘ 
سادھنا کے ایگزیکٹو بورڈ ممبر شیوانی پاریکھ نے کہا کہ ’’ہندوستان کا تنوع اور شمولیت اس کی خوبصورتی اور طاقت ہے۔ میں اس رتھ کو چیلنج کرنا چاہتا ہوں جو بابری مسجد پر بنائے گئے رام مندر کو فتح کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ یہ فتح نہیں، ظلم ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں ایسا کبھی نہیں ہونا چاہئے تھا۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK