برطانیہ کے سابق کنزرویٹیو لیڈر ولیم ہیگ کو آکسفورڈ یونیورسٹی کاچانسلر منتخب کیا گیا ہے۔ وہ اگلے ۱۰؍ سال تک اس عہدے پر فائز رہیں گے۔ ولیم ہیگ نے اسی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا تھا۔ آن لائن ووٹنگ کے ذریعے ان کا انتخاب کیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: November 27, 2024, 9:20 PM IST | London
برطانیہ کے سابق کنزرویٹیو لیڈر ولیم ہیگ کو آکسفورڈ یونیورسٹی کاچانسلر منتخب کیا گیا ہے۔ وہ اگلے ۱۰؍ سال تک اس عہدے پر فائز رہیں گے۔ ولیم ہیگ نے اسی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا تھا۔ آن لائن ووٹنگ کے ذریعے ان کا انتخاب کیا گیا ہے۔
برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی نے اعلان کیا ہے کہ ’’برطانیہ کےکنزرویٹیولیڈر ولیم ہیگ کویونیورسٹی کا نیا چانسلر منتخب کیا گیا ہے۔ ‘‘ولیم ہیگ کو ۸۰۰؍ سال پرانی یونیورسٹی کو اسٹاف اور یونیورسٹی کے سبق طلبہ کے ذریعے آن لائن ووٹنگ کے ذریعے منتخب کیا گیا ہے۔ وہ چیریس پیٹن ،جو ہانک کانگ کے آخری برطانوی گورنر تھے، کی جگہ لیں گے جو۲۰۰۳ء سےاس عہدے پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ولیم ہیگ نے اس ووٹنگ میںسابق لیبر کابینہ کےوزیر پیٹر مینڈل سن اور ایلش اینگیو لینی کو شکست دی ہے جو اسکاٹ لینڈ میں سابق قانونی وزیر رہ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطینیوں کے حقوق کی وکالت کرنے والے فرانسیسی وکیل جیلیس ڈیور کا انتقال
یونیورسٹی نے کہا ہے کہ ’’ولیم ہیگ ۲۰۲۵ء کے آغاز میں اپنی خدمات کی شروعات کریں گے اور ۱۰؍سال اس عہدے پر فائز رہیں گے۔‘‘یاد رہے کہ ولیم ہیگ نے آکسفورڈ یونیورسٹی ہی سے گریجویشن کیا تھا۔انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی کنزرویٹیو اسوسی ایشن کے ذریعے اپنی سیاسی کریئر کی شروعات کی تھی۔ ۱۹۹۷ء میں وہ ۳۶؍ سال کی عمر میں کنزرویٹیو لیڈر منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے ۲۰۰۱ء میں انتخابات میں پارٹی کی شکست کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’اگلی دہائیوں میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں جوہوگا وہ برطانیہ کی کامیابی کیلئے اہم ہے۔‘‘