بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی ) میں فلسطین کی نمائندگی کرنے والے فرانسیسی وکیل جیلیس ڈیورکا انتقال ہوگیا ہے۔ انہوں نے اپنے پورے کریئر میں بین الاقوامی عدالتوں میں فلسطین کی نمائندگی کی تھی اور فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کی تھی۔
EPAPER
Updated: November 27, 2024, 4:08 PM IST | Paris
بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی ) میں فلسطین کی نمائندگی کرنے والے فرانسیسی وکیل جیلیس ڈیورکا انتقال ہوگیا ہے۔ انہوں نے اپنے پورے کریئر میں بین الاقوامی عدالتوں میں فلسطین کی نمائندگی کی تھی اور فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کی تھی۔
جیلیس ڈیور ، جو فرانس کے مشہور بین الاقوامی وکیل تھے اور بین الاقوامی فوجداری عدالت میں فلسطینیوں کی نمائندگی کر رہے تھے، کا ۲۶؍ نومبر ۲۰۲۴ء کو انتقال ہوگیا ہے۔ جیلیس ڈیور فلسطین کی حمایت کیلئے جانے جاتے تھے اور انہوں نے اپنے کریئر میں بین الاقوامی عدالتوں میں فلسطین کی نمائندگی کی تھی۔ جیلیس ڈیور نے انٹرنیشنل لائیرز کمیٹی، جو ۸۰۰؍ وکیلوں اور قانونی ماہرین کا گوبل نیٹ ورک ہے جو جنگی جرائم میں ملوث افراد کو جوابدہ ٹھہراتے تھے, کی بنیاد ڈالی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: جنگ بندی کی اُمیدوں کےبیچ بیروت پر حملوں میں شدت
اس کمیٹی نے بین الاقوامی فوجداری عدالت میںقانونی کارروائیوں کو ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کی وجہ سے آئی سی سی نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یووو گیلنٹ کے خلاف حراستی وارنٹ جاری کئے تھے۔
Con profunda tristeza recibimos la noticia del fallecimiento de Gilles Devers, un incansable defensor de las causas justas.
— Héctor Bujari Santorum 🇪🇭 (@HectorSantorum) November 26, 2024
Su dedicación al pueblo saharaui y su lucha por la justicia permanecerán siempre en nuestra memoria. pic.twitter.com/rkqj8x8iDK
انہوں نے ایک مرتبہ الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’فلسطین کے معاملے میں یہ واضح ہے کہ وہاں نسل کشی کی کارروائیاں انجام دی جارہی ہیں۔دنیا بھر کی حکومتوں کو منتخب کرنا چاہئے کہ وہ نسل کشی کی حمایت کرتے ہیں یا انسانی حقوق کی۔وہ اپنی تقریروں میں بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں اور فلسطین میں اسرائیلی حملوں کے جواب میں کچھ نہیں کہتے۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی ) کچھ نہیں کر رہا ہے۔ ہمارے پاس نیتن یاہو کے خلاف حراستی وارنٹ جاری کرنے کیلئے کافی ثبوت موجود ہیں۔‘‘