Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

امریکہ سے ملک بدر کئے گئے جنوبی افریقہ کے سفیر ابراہیم رسول کا زبردست استقبال

Updated: March 24, 2025, 4:00 PM IST | Cape Town

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکہ سے ملک بدر کئے گئے جنوبی افریقہ کے سفر ابراہیم رسول اتوار کو اپنے ملک لوٹ آئے۔ کیپ ٹاؤن ایئرپورٹ پر ان کے حامیوں نے ان کا زبردست استقبال کیا۔

Ibrahim Rasool speaking through a megaphone. Photo: X
ابراہیم رسول میگافون کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر: ایکس

جنوبی افریقہ کے سفیر جنہیں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امریکہ سے بے دخل کیا، ان کا ان کے آبائی ملک میں شاندار استقبال کیا گیا اور اس فیصلے پر سخت تنقید کی گئی۔ اتوار کو کیپ ٹاؤن انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ہجوم نے ابراہیم رسول اور ان کی اہلیہ روزیڈا کا اس وقت شاندار استقبال کیا جب وہ امریکہ سے جنوبی افریقہ لوٹے۔ دونوں کی حفاظت کیلئے پولیس کی بھاری نفری تھی۔ ابراہیم رسول نے اپنے حامیوں کو میگا فون سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملک میں ناقابل قبول قرار دینے یا استقبال نہ کرنے کا مقصد آپ کی تذلیل کرنا ہے۔ لیکن جب اس طرح کے ہجوم اور گرمجوشی میں آپ لوٹتے ہیں، اس وقت مَیں ’’ناقابل قبول‘‘ کا بیج عزت کے نشان کے طور پر پہنوں گا۔ ہم نے لوٹنا منتخب نہیں کیا لیکن ہمیں لوٹنے پر افسوس بھی نہیں ہے۔ ‘‘

ابراہیم رسول نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے ملک کو سزا دینے اور انہیں ملک بدر کرنے کے فیصلے سے قبل ہی امریکہ مخالف موقف اختیار کرنے کا الزام لگانے کے بعد جنوبی افریقہ کیلئے امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو درست کرنا ضروری ہے۔ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس میں جنوبی افریقہ کو دی جانے والی تمام فنڈنگ میں کمی کا الزام لگایا گیا تھا، جس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس کی حکومت فلسطینی گروپ حماس اور ایران کی حمایت کر رہی ہے اور اندرون ملک سفید فام مخالف پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ’ وقف بل آئین اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر حملہ ہے‘

یاد رہے کہ جنوبی افریقہ نے دسمبر ۲۰۲۳ء میں بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا جس میں اسرائیل پر غزہ پٹی پر جنگ میں نسل کشی کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس کے بعد سے ۱۰؍ سے زیادہ ممالک نسل کشی کے معاملے میں جنوبی افریقہ کے مقدمے میں شامل ہو چکے ہیں۔ ابراہیم نے کہا کہ ’’ہم یہاں یہ کہنے نہیں آئے کہ ہم امریکہ مخالف ہیں۔ ہم یہاں آپ کو امریکہ کے ساتھ اپنے مفادات کو ختم کرنے کا مطالبہ کرنے کیلئے نہیں ہیں۔‘‘
یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل ٹرمپ انتظامیہ نے انہیں ’’پرسونا نان گراٹا‘‘ (ناقابل قبول شخصیت) قرار دیا تھا، اور ان کے سفارتی استثنیٰ اور مراعات کو ختم کردیا تھا۔ ساتھ ہی انہیں ملک چھوڑنے کیلئے جمعہ تک کا وقت دیا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، جنہوں نے ایکس پر اعلامیہ جاری کیا، نے کہا کہ ابراہیم ایک نسل پرست سیاستداں تھا جو امریکہ اور ٹرمپ سے نفرت کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK