• Tue, 22 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

تال کٹورہ اسٹیڈیم میں کسانوں کی مہاپنچایت

Updated: September 24, 2024, 11:25 AM IST | Agency | New Delhi

پنجاب، ہریانہ، راجستھان، اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور بہارسمیت ۲۱؍ ریاستوں کے ہزاروں کسانوں اور کھیت مزدوروں کی شرکت۔

A scene from the Farmers` Maha Panchayat at Talkatura Stadium in New Delhi. Photo: INN
نئی دہلی کے تال کٹورہ اسٹیڈیم میں کسانوں کی مہا پنچایت کا ایک منظر۔ تصویر : آئی این این

آل انڈیا کسان کھیت مزدور سنگٹھن (اے آئی کے کے ایم ایس) کی اپیل پر پیر کو نئی دہلی کے تال کٹورہ اسٹیڈیم میں ہونے والی مہاپنچایت میں ہزاروں کسانوں کی آواز گونجی۔ اس دوران کسانوں کے مطالبات سےمتعلق مرکزی حکومت کے ٹال مٹول کے رویہ سے ناراض آل انڈیا کسان مہاپنچایت نے پورے ملک میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا۔ مہا پنچایت سےمختلف کسان لیڈروں نے خطاب کیا۔ مہا پنچایت میں  فیصلہ کیا گیا کہ ۱۷؍ نومبر کو لالہ لاجپت رائے کی برسی پر کسان ملک بھر کے ضلعی ہیڈ کوارٹر کا گھیراؤ کریں گے۔ اس کے بعد۲۵؍ نومبر کو سنیکت کسان مورچہ(ایس کے ایم) کے اشتراک سے یوم احتجاج منایا جائے گا۔ فروری ۲۰۲۵ء میں کسان ملک بھر کی تمام ریاستوں کے دارالحکومتوں میں راج بھون کے سامنے احتجاج کریں گے۔ 
 اے آئی کے کے ایم ایس کی طرف سے بلائی جانے والی اس مہاپنچایت میں پنجاب، ہریانہ، راجستھان، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، بہار، ادیشہ، کرناٹک، کیرالا اور مغربی بنگال سمیت ۲۱؍ ریاستوں کے ہزاروں کسانوں اور کھیت مزدوروں نے شر کت کی۔ 
 مہاپنچایت میں کسان یونین کے لیڈرجے کرن مانڈوتھی نے کسانوں کی فلاح وبہبود سے متعلق مختلف تجاویز پیش کیں۔ اس دوران ایم ایس پی پر قانون بنانے ، بجلی بل۲۰۲۳ء کو منسوخ کرنے، اسمارٹ میٹر اسکیم کو واپس لینے، زرعی آلات اور کھاد وغیرہ کو سستا کرنے، کسانوں کو قرض سے نجات دلانے، پنشن دینے نیزسنگھو اور ٹکری بارڈر پر کسان تحریک کے شہید کسانوں کی یادگار تعمیر کرنے وغیرہ کے مطالبات پر تحریک تیز کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ 

یہ بھی پڑھئے: میں نے مہاراشٹر کے کسی بھی وزیراعلیٰ کی اولاد کو نہیں دیکھا کہ وہ ایسی نکلی ہو:شرد پو ار

مہا پنچایت میں آسام کی برہم پتر ندی کی وادی میں ہر سال سیلاب سے ہونے والی بڑی تباہی کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک اور قرارداد منظور کی گئی۔ اس دوران مرکزی ٹریڈ یونینوں نے ملک میں ۴؍ لیبر کوڈز پر پابندی لگانے کے مطالبے کی حمایت کی۔ 
 اے آئی کے کے ایم ایس کے جنرل سیکریٹری شنکر گھوش نے اپنے افتتاحی خطاب میں مرکز ی حکومت کی کسان مخالف پالیسیوں کو کسانوں کے دکھ اور تکلیف کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے فوری طور پر اس کیخلاف ایک طاقتور کسان تحریک چلانےپر زور دیا۔ 
  کلیدی مقرر کے طور پر کسان لیڈر اور اے آئی کے کے ایم ایس کے صدر ستیوان نے بی جے پی حکومت کی زرعی پالیسیوں کو بے نقاب کیا۔ انہوں نےکہاکہ آج کے دور میں کسانوں کی زندگی بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ کسان لیڈر نےایس کے ایم کے بینر تلے مشترکہ کسان تحریک کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں  نے مطالبہ کیا کہ کسانوں اور دیہی علاقوں کے زمین سے محروم غریبوں کو قرض سے نجات دلائی جائے۔ اس طبقے کےا فراد کو ۶۰؍ سال کی عمر ہونے پر انہیں ۱۰؍ ہزار روپے ماہانہ پنشن دی جائے۔ 
 ایس کے ایم کے دیگر اہم لیڈر بلبیر سنگھ راجیوال، جوگندر سنگھ اورگاں اور پریم سنگھ گہلاوت نے بھی کسان مہاپنچایت سے خطاب کیا۔ کسان لیڈر اشوک دھاولے کا تحریری پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔ کسان مہاپنچایت کے صدر رگھوناتھ داس نے کسانوں سے کسان تحریک کے شہیدوں کے خوابوں کو پورا کرنے کیلئے آگے آنے کی اپیل کی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK