پنجاب کے کسانوں نے آج حکومت سے اپنے مطالبات منوانے کیلئے شام ۴؍ بجےتک ’’چکا جام‘‘ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے تحت کسان لیڈران نے سڑکیں اور ٹرینیں بلاک کر دی ہیں۔ کسانوں نے حکومتی اور نجی اداروں کوبند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
EPAPER
Updated: December 30, 2024, 5:14 PM IST | Punjab
پنجاب کے کسانوں نے آج حکومت سے اپنے مطالبات منوانے کیلئے شام ۴؍ بجےتک ’’چکا جام‘‘ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے تحت کسان لیڈران نے سڑکیں اور ٹرینیں بلاک کر دی ہیں۔ کسانوں نے حکومتی اور نجی اداروں کوبند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پنجاب کے کسانوں نے آج احتجاجاً سڑکیں اور ٹرینیں بلاک کی ہیں جس کی وجہ سے مسافروں کیلئے نقل و حمل میں پریشانیاں کھڑی ہوگئی ہیں۔ کسانوں نے ریاست بھرمیں شٹ ڈاؤن کے طور پر یہ کیا ہے۔ اس شٹ ڈاؤن، جو آج صبح ۷؍ بجے سے شروع ہوا ہے اور شام کو ۴؍ بجے ختم ہوگا، کا انعقاد سمیوکت کسان مورچا (جو ایک غیر سرکاری ادارہ ہے) نے حکومت نے اپنے مطالبات منوانے کیلئے کیا ہےجن میں ایم ایس پی پر قانونی گرینٹی بھی شامل ہے۔
کسان لیڈران احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی
ایم ایس پی کے علاوہ کسانوں کے مطالبات میں قرض کی معافی، بجلی کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں، کسانوں کے خلاف درج کئے گئے کیس واپس لینا اور ۲۰۲۱ء کے لکھیم پوری سانحہ کے متاثرین کیلئے انصاف وغیرہ شامل ہیں۔قبل ازیں ایک سینئر فارم لیڈر نے اپنے بیان میں بتایا کہ ’’کسانوں کی یونین کے لیڈران نے آج صبح ۷؍ بجے سے شام کو ۴؍ بجے تک سڑکوں اور ریل پر ’’چکا جام‘‘ نافذ کیا ہے۔ حکومتی اور نجی اداروں کو بند کرنے کی گزارش ہے۔ صرف ایمرجنسی گاڑیاں، جیسے ایمبولینس،شادی کی گاڑیاں اور دیگر گاڑیوں کو گزرنے کی اجازت دی جائے گی۔‘‘ احتجاج کاانعقاد کرنے والے افراد نے مطابق ’’۲۰۰؍ سے زائد مقامات پر سڑکیں بلاک کی گئی ہیںجس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔‘‘ مظاہرین نے کلیدی سڑکیں جیسے موہالی (نیا نام اجیت گڑھ) آئی آئی ایس ای آر چوک پر ایئرپورٹ روڈ، کرالی روڈ ٹول پلازہ، امبالا دہلی ہائی وے ٹول پلازہ ، لالرو کے قریب امبالا دہلی ہائی وے ٹول پلازہ اور خرار موریندہ ہائی وے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: نوبل انعام یافتہ، سابق امریکی صدر جمی کارٹر کا۱۰۰؍ سال کی عمر میں انتقال
ریل روکو آندلن
ریل روکو آندولن کی وجہ سے ۱۶۳؍ٹرینیں منسوخ ہوئی ہیں۔ ۱۹؍ ٹرینوں کے رخ تبدیل کئے گئے ہیں، ۱۵؍ ٹرینیں تاخیر سے چل رہی ہیں، ۱۵؍ ٹرینیون کو شارٹ ٹرمنیٹیڈ کیا گیا ہے اور ۹؍ ٹرینوں کو راستے ہی میں روک دیا گیا ہے۔ پنجاب کے موہالی ضلع (نیا نام اجیت گڑھ) کے اطراف ۶۰۰؍ پولیس افسران تعینات ہیں جن میں سے سینئر پولیس افسران حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اس درمیان کسان لیڈر جگجیت سنگھ دالیوال کی بھوک ہڑتال ۳۵؍ ویں دن میں پہنچ گئی ہے۔ ڈالیوال، جن کی عمر ۷۰؍سال ہے، نے طبی خدمات قبول کرنے سے بھی انکار کیا ہے اورکہا ہے کہ جب تک کسانوں کے مطالبات منوا نہیں لئے جاتے وہ اپنی ہڑتال جاری رکھیں گے۔