• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جموں میں رہنے تک روہنگیا کو پانی اور بجلی فراہم کرنا ہمارا فرض ہے: فاروق عبداللہ

Updated: December 11, 2024, 2:05 PM IST | Inquilab News Network | Sri Nagar

نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے منگل کو کہا کہ یہ جموں و کشمیر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ خطے میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کو پانی اور بجلی جیسی بنیادی سہولتیں فراہم کرے۔

Former Jammu and Kashmir Chief Minister Farooq Abdullah. Photo: INN
جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ۔ تصویر: آئی این این

فاروق عبداللہ نے کٹھوا کے دورے کے دوران صحافیوں کو بتایاکہ حکومت ہند پناہ گزینوں کو یہاں لائی ہے، ہم انہیں نہیں لائے۔ انہوں نےروہنگیا کو یہیں آباد کیا ہے اور جب تک وہ یہاں ہیں ان کو پانی اور بجلی فراہم کرنا ہمارا فرض ہے۔ان کا یہ تبصرہ ایک دن بعد آیا ہے جب بی جے پی نے جموں شہر میں روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کی آباد کاری کو ایک بڑی سیاسی سازش قرار دیا تھا اور اس سہولت کاری میں ملوث افراد کی شناخت کیلئے سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔نیشنل کانفرنس حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے، بی جے پی نے یہ بھی الزام لگایا کہ یہ ان کے تحفظ کیلئے کیا گیا ہے کیونکہ وہ ایک خاص برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق جموں اور جموں و کشمیر کے دیگر اضلاع میں ۱۳؍ ہزار ۷؍ سوسے زائد غیر ملکی، جن میں سے زیادہ تر روہنگیا (میانمار کے غیر قانونی تارکین وطن) اور بنگلہ دیشی شہری آباد ہیں۔ ۲۰۰۸ءاور ۲۰۱۶ءکے درمیان ان کی آبادی میں ۶۰۰۰؍سے زیادہ کا اضافہ ہوا۔مارچ ۲۰۲۱ءمیں، پولیس نے تصدیقی مہم کے دوران جموں شہر میں خواتین اور بچوں سمیت ۲۷۰؍ سے زیادہ روہنگیا افراد کو غیر قانونی طور پر مقیم پایا اور انہیں کٹھوا سب جیل کے اندر ایک ہولڈنگ سنٹر میں رکھا۔
بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر ہونے والے مظالم کے بارے میں پوچھے جانے پر عبداللہ نے مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت ہند کو اس پر غور کرنا چاہیے۔ یہ آر ایس ایس کی قیادت والی حکومت ہے۔ ہمیں اس مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘‘جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے کے سوال پر عبداللہ نے دوبارہ تصدیق کی کہ ’’ریاست کو بحال کیا جائے گا۔ یہ حکومت ہند کا وعدہ ہے اور سپریم کورٹ کے سامنے بھی وعدہ کیا گیا ہے۔ جس طرح ان کے انتخابی وعدے پورے ہوئے، سپریم کورٹ کا وعدہ بھی پورا ہو گا اور ریاست کا درجہ واپس آئے گا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ: مرکز سے سوا ل ،نوکریوں کی بجائے مفت راشن کب تک؟

ہندوتوا پر پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی کے حالیہ بیانات کے بارے میں پوچھے جانے پر عبداللہ نے کہا کہ مجھے ان کے بیانات پر تبصرہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) سے متعلق خدشات کے بارے میں بھی بات کی۔انہوں نے کہا کہ ’’ای وی ایم کے بارے میں آج سوال نہیں اٹھے ہیں۔ جب سے ان مشینوں کو متعارف کرایا گیا تھا تب سے اس پر خدشات موجود ہیں۔ حکومت کو یقینی بنانا چاہیے کہ لوگ ان مشینوں پر بھروسہ کریں۔جموں و کشمیر میں بے روزگاری کو سب سے بڑا مسئلہ بتاتے ہوئے عبداللہ نے کہا کہ ’’بہت سے پڑھے لکھے لڑکے اور لڑکیاں ہیں جو بے روزگار ہیں۔ بے شمار آسامیاں موجود ہیں لیکن انہیں پر نہیں کیا گیا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ نے جسٹس شیکھر یادو کی متنازع تقریر کا نوٹس لیا، الہ آباد ہائی کورٹ سے تفصیلات طلب

ماحولیات کے تعلق سے خبر دار کرتے ہوئے عبداللہ نے کہا، کہ ’’اگر ہمارے جنگلات کو محفوظ نہیں رکھا گیا تو بارش اور برف باری کیسے ہوگی؟پانی کی کمی کے باعث کئی علاقوں میں فصلیں تباہ ہو رہی ہیں۔ ماحولیات اور جنگلات کی حفاظت صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ عوام کا بھی فرض ہے۔ فطرت کو بچانے کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK