’’روزہ رکھنے سے غریبوں کی کیفیت کا احساس ہوتاہے‘‘ سنیل رام داس پوارکئی سال سے کبھی ایک اور کبھی تین روزے رکھتے تھے مگر اس سال ان کا اب تک ایک بھی روزہ ترک نہیں ہوا۔
EPAPER
Updated: March 26, 2025, 10:57 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbra
’’روزہ رکھنے سے غریبوں کی کیفیت کا احساس ہوتاہے‘‘ سنیل رام داس پوارکئی سال سے کبھی ایک اور کبھی تین روزے رکھتے تھے مگر اس سال ان کا اب تک ایک بھی روزہ ترک نہیں ہوا۔
یہاں کے سابق کارپوریٹرسراج ڈونگرے کےآفس کےانچارج سنیل رام داس پوار (۳۹) ایسے روزہ داروں میں شامل ہیں جنہیں روزہ پُر کشش معلوم ہوتا ہے۔ امسال انہوںنے اب تک سبھی روزہ رکھے ہیںاور کہتے ہیں کہ روزہ رکھنے سے غریبوں کی کیفیت کا احساس ہوتا ہے اور ان کیلئے مدد کرنے کا جذبہ پیدا ہوتاہے۔
کب سے روزہ رکھ رہے ہیں؟
۲۰۰۹ء سے روزہ رکھ رہا ہوں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’مسلم نوجوانوں کیخلاف یک طرفہ کارروائی کی جارہی ہے‘‘
روزہ رکھنے کا خیال کیسے آیا؟
میں ادگیر سے تعلق رکھتا ہوں اور مسلمانوں کے درمیان پرورش ہوئی ہے۔ میرے دوستوں میں اکثریت مسلمان تھے جو رمضان المبارک میں روزہ رہتے تھے۔ انہیں رمضان میں روزہ رکھتادیکھ کر بچپن ہی سے خواہش ہوئی تھی۔ ۲۰۰۸ء میں ممبرا آیا، یہ بھی مسلم اکثریتی شہر ہے لہٰذا یہاں بھی اچھا خاصا ماحول ملا اسی لئے اپنی خواہش پر عمل کرتے ہوئے ۲۰۰۹ء سے مَیں نے روزہ رکھنا شروع کیا اور اب ۲۵؍ سال ہو گئے روزہ رکھتے ہوئے۔
کتنے روزے رکھتے ہیں؟
شروع شروع میں ایک تا ۳؍ روزے رکھتا تھا اس کے بعد ہر سال روزوںکی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا اور گزشتہ ۳ ؍تا ۴؍ سال سے زیادہ سے زیادہ روزے رکھ رہا ہوں ۔ ایشور اور اللہ کی کرپا سے امسال پہلی مرتبہ اب تک ایک بھی روزہ نہیں چھوٹا ہے ۔
روزہ رکھنے پر کیسا لگتا ہے؟
روزہ رکھنے پر یہ احساس ہوتا ہے کہ غریب جن کے پاس کھانے پینے کو کچھ نہیں ہوتا وہ کیسے زندگی گزارتے ہوں گے اور انہیں کس طرح بھوک اور پیاس کا احساس ستاتا ہو گا۔ روزے سے غریبوں پر رحم اور ان کیلئے مدد کرنے کا جذبہ پیدا ہوتاہے۔
روزہ رکھنے کا آپ کا مقصد؟
دلی سکون حاصل ہو اور غریبوں پر رحم کرنے کا جذبہ بڑھے اس لئےروزہ رکھتا ہوں۔