• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

فیفا: ارجنٹائنا کے کھلاڑیوں کے ذریعے لگائے گئے نسل پرستانہ نعروں کی تحقیق کا حکم

Updated: July 17, 2024, 7:32 PM IST | Zurich

کوپا امریکہ میں ارجنٹائنا کے کھلاڑیوں، جن میں اینزو فرنانڈیز بھی شامل تھے، نے کولمبیا کے خلاف فتح کے بعد نسل پرستانہ نعرے لگائے تھے۔ ان نعروں میں فرانس کے اسٹار کھلاڑی کائلیان ایمباپے کی ہتک کی گئی تھی۔ اس واقعہ کی فیفا اور فرانس فٹبال فیڈریشن نے مذمت کی ہے۔ بعد ازیں کھلاڑیوں نے عوامی طور پر معذرت کی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

فیفا نے ان نسل پرستانہ نعروں کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جو ارجنٹائنا کے کھلاڑیوں نے کوپا امریکہ  مقابلےمیں فتح کے بعد لگائے تھے۔فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ’’فیفا سوشل میڈیا پر گردش کررہے ویڈیو سے باخبر ہے، اور اس واقعہ کو دیکھ رہے ہیں، فیفا کسی کے بھی ذریعے چاہے وہ کھلاڑی ہو، شیدائی ہو یا حکام ہوں کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک کی سخت مخالفت کر تا ہے۔‘‘ یہ نعرے اس وقت سنے گئے تھے جب ایک براہ راست ویڈیو میں چلسی اور ارجنٹائنا کے مڈ فیلڈر اینزو فرنانڈیس نے ٹیم بس سے اتوار کو میامی میں کولمبیا پرکوپا مقابلے میں فتح کے پیش نظر لگائے تھے۔

یہ بھی پڑھئے: سبزیوں کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ

کچھ کھلاڑیوں نے جس میں فرنانڈیز بھی شامل تھے ۲۰۲۲ء عالمی کپ کے فائنل کےمتعلق  نعرے لگائے جب ارجنٹائنا نے فرانس کو ہرایا تھا ۔اس نعرے میں فرانس کے اسٹار کھلاڑی کائلیان ایمباپے کی ہتک شامل تھی۔ فرانس فٹبال فیڈریشن نے بھی فیفا سے ان نعروں کو لے کر معاملے کی شکایت کی ہے۔ اس سے قبل چلسی نے اعلان کیا تھا کہ اس نے داخلی طور پر فرنانڈیس کے خلاف تادیبی تحقیقات شروع کردی ہے۔ فرنانڈیس جن کی پریمئر لیگ کی تاریخ میں مہنگی ترین منتقلی ہے اس معاملے پر معذرت کا اظہار کیا ہے۔کلب نے ایک بیا ن میں کہا ہےکہ’’ چلسی فٹبال کلب کیلئے کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک مکمل طور ناقابل قبول ہے۔ہم اس سے آگاہ ہیں اور اس کی تعریف کرتے ہیں کہ کھلاڑیوں نے عوامی سطح پر معذرت کا اظہار کیا ہےاور ہم اس موقع کو نصیحت کے طور پر استعمال کریں گے۔کلب نے داخلی تادیبی تفتیش کو آگے بڑھا دیا ہے۔ ‘‘  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK