یہ مقدمہ دسمبر۲۰۲۲ء میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کی طرف سے گورنمنٹ لاء کالج، اندور کی لائبریری میں ڈاکٹر فرحت خان کی تصنیف ’’اجتماعی تشدد اور مجرمانہ انصاف کا نظام‘‘ نامی کتاب رکھنے کے خلاف احتجاج کے بعد درج کیا گیا تھا۔
EPAPER
Updated: May 16, 2024, 4:05 PM IST | New Dehli
یہ مقدمہ دسمبر۲۰۲۲ء میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کی طرف سے گورنمنٹ لاء کالج، اندور کی لائبریری میں ڈاکٹر فرحت خان کی تصنیف ’’اجتماعی تشدد اور مجرمانہ انصاف کا نظام‘‘ نامی کتاب رکھنے کے خلاف احتجاج کے بعد درج کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے منگل کو اندور کے ایک گورنمنٹ کالج کے عملے اور اساتذہ کے خلاف لائبریری میں ایک کتاب کیلئے درج مقدمہ کو منسوخ کر دیا جس کے بارے میں ہندوتوا تنظیموں نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ’’ہندو فوبک‘‘ اور’’ملک دشمن‘‘ ہے۔ ’’لائیو لا‘‘ کے مطابق، آرڈر میں کہا گیا کہ ایف آئی آر ایک ’’غیر مناسب ‘‘ تھی۔ جسٹس بی آر گاوائی اور سندیپ مہتا کی بنچ گورنمنٹ نیو لا کالج کے سابق پرنسپل انعام الرحمٰن کی خصوصی چھٹی کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی، جس میں مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے ۳۰؍ اپریل کے اس حکم کو چیلنج کیا گیا تھا جس نے اس کے خلاف دائر ایف آئی آر پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ بنچ نے کہاکہ اس کی فیس ویلیوپرکی گئی ایف آئی آر کسی بھی جرم کے اجزاء کو ظاہر نہیں کرتی ہے۔
واضح رہے کہ یہ مقدمہ دسمبر۲۰۲۲ء میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کی طرف سے گورنمنٹ لاء کالج، اندور کی لائبریری میں ڈاکٹر فرحت خان کی تصنیف ’’اجتماعی تشدد اور مجرمانہ انصاف کا نظام‘‘ نامی کتاب رکھنے کے خلاف احتجاج کے بعد درج کیا گیا تھا۔ رحمٰن کو اس تنازع کے بعد کالج کے پرنسپل کے عہدے سے استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا تھا۔ اس وقت کی بی جے پی حکومت کے دباؤ میں پولیس نے ۳؍ ماہرین تعلیم، رحمان، فرحت خان اور آئینی قانون کے پروفیسر مرزا موزیز بیگ کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج کئے تھے۔ ۳۰؍ اپریل کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نےرحمٰن کی درخواست کو مسترد کر دیا جس میں ان کے خلاف پولیس کی تحقیقات کو روکنے کی درخواست کی گئی تھی جب تک کہ وہ ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی درخواست پر فیصلہ نہ کر لے۔ ریاستی حکومت نے اس معاملے میں ایک کیویٹ یا درخواست بھی دائر کی ہے جس میں کسی بھی حکم کو منظور کرنے سے پہلے اس کی سماعت کی جائے گی۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ کی بنچ نے پوچھا کہ ریاستی حکومت کیویٹ داخل کرنے میں دلچسپی کیوں دکھائی رہی ہے؟بنچ نے مزید کہا کہ واضح طور پر، یہ ظلم و جبرکا معاملہ لگتا ہے۔ کوئی اسے (رحمٰن) کو پریشان کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔