• Sat, 28 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قائدانہ صلاحیت و جرأتمندی کا غیر ملکی میڈیا کا اعتراف

Updated: December 28, 2024, 10:18 AM IST | New Delhi

بطور وزیر خزانہ منموہن سنگھ نےاولوالعزمی کا مظاہرہ کیا اور اقتصادی اصلاحات سے ملکی معیشت کی بہتری کیلئے اہم فیصلے کئے، ان میں قابل ذکر لائسنس راج کا خاتمہ ہے جس کی بدولت کنٹرولڈ اکنامی کا دور ختم ہوا: فائنانشیل ٹائمز

An old picture of Dr. Manmohan Singh
ڈاکٹر منموہن سنگھ کی ایک پرانی تصویر

  ڈاکٹر منموہن سنگھ کے سانحہ ارتحال کو غیر ملکی میڈیا نے بھی اچھی طرح کوریج دیا ہے۔ بالخصوص مغربی میڈیا میں منموہن سنگھ کی ملکی معیشت کیلئے گرانقدر خدمات اور ان کی مہارت کا  ذکر کیا جارہا ہے۔ بی بی سی نے اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے، جس میں فائنانشیل ٹائمز، بلومبرگ اور نیویارک ٹائمز کے مضامین کے اقتباسات شامل کئے گئے ہیں۔
برطانوی اخبار فائنانشل ٹائمز نے لکھا، ’’بطور وزیر خزانہ۱۹۹۱ء سے۱۹۹۶ء تک منموہن سنگھ نے سیاسی اولوالعزمی کا مظاہرہ کیا اور ہندوستانی معیشت کی بہتری کیلئے اہم فیصلے کئے۔ سنگھ نے ہندوستانی معیشت کو بین الاقوامی تجارت اور نجی سرمایہ کاری کیلئے کھول دیا۔‘‘فائنانشل ٹائمز نے مزید لکھا، ’’آکسفورڈ سے اعلیٰ تعلیم یافتہ ماہر اقتصادیات   اپنی نرمی، عاجزی اور ایمانداری کیلئے جانے جاتے تھے۔منموہن سنگھ کو بنیادی طور پر۱۹۹۱ء کی اقتصادی اصلاحات کیلئے  یاد کیا جاتا ہے۔ ہندوستان اس وقت شدید معاشی بحران سے گزر رہا تھا۔ زرمبادلہ کے ذخائر خالی ہو چکے تھے۔ نوبت یہ آگئی تھی کہ ہندوستان کو اپنا سونا انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ میں گروی رکھنا پڑا۔اس وقت ہندوستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک ارب ڈالر سے بھی کم رقم باقی تھی۔ ہندوستان کے پاس اتنی غیر ملکی کرنسی بھی نہیں تھی کہ وہ باقی دنیا کے ساتھ تجارت کر سکے۔ ہندوستان کا غیر ملکی قرضہ ۷۲؍ ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔ لوگوں کا ملکی معیشت اور حکومت سے اعتماد اٹھنا شروع ہو گیا تھا۔ مہنگائی، محصولات کا خسارہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دوہرے ہندسے تک پہنچ گیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: یوپی: الہ آباد ہائی کورٹ نے مغل دور کے حمام کو انہدام سے عبوری تحفظ فراہم کیا

۱۹۹۰ء میں خلیجی جنگ  شروع ہوئی اور اس کا راست اثر ہندوستانی معیشت پر پڑا۔ عالمی سطح پر تیل کے دام بڑھ گئے ۔ اس وقت سیاسی حالات بھی  غیرمستحکم تھے ۔ ۱۹۹۱ء میں جب نرسمہا راؤ کی قیادت میں  کانگریس کی حکومت بنی توراؤ نے منموہن سنگھ کو وزیرمالیات مقرر کیا ۔   فائنانشیل ٹائمز نے لکھا کہ ’’ ڈاکٹر سنگھ نے سب سے پہلے ہندوستان سے لائسنس راج کا خاتمہ کیا، اس سے کنٹرولڈ اکنامی کا دور ختم ہوا۔ جو معیشت ۲؍اور ۳؍ فیصد کی شرح سے نمو کررہی تھی، وہ بڑھ کر ۹؍فیصد ہوگئی۔ فائنانشیل ٹائمز نے مزید لکھا کہ’’منموہن سنگھ کی بطور وزیراعظم پہلی مدت کار کسانوں کی قرض معافی، منریگا اور آرٹی آئی کیلئے جانی جاتی ہے۔ اسی مدت کار میں انہوں نے امریکہ سے تعلقات کو نئی سطح پر پہنچایا۔ اس سے قبل تک نیوکلیائی تجربے کے سبب امریکہ نے کئی طرح کی پابندیاں عائد رکھی تھیں۔  معاہدہ کیلئے سنگھ نے ۲۰۰۸ء میں اپنی سرکار کو داؤ پر لگادیا تھا۔‘‘
امریکی نیوز ویب سائٹ’بلومبرگ‘ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ منموہن سنگھ کی نجی زندگی لوگوں کیلئے ترغیب و تحریک سے بھرپور ہے۔ ۱۴؍سال کا سکھ پناہ گزیں لڑکا جس کے اہل خانہ کو ۱۹۴۷ء میں ہندوستان  کی تقسیم کے بعد اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا ، بعد میں یہی لڑکا آکسفورڈ اور کیمبرج میں پڑھنے جاتا ہے اور اعلیٰ سرکاری افسر بنتا ہے۔بلومبرگ نے لکھا ہے کہ ’’منموہن سنگھ ہمیں یہ باور کرانے میں کامیاب رہے کہ   ہم سوشلسٹ نظام کے بعدبھی  بازار پر مبنی معیشت میں اپنے خوابوں کا تعاقب کر سکتے ہیں۔تعلیم اور محنت کے ذریعے ہماری زندگی اپنی پچھلی نسلکی زندگیوں سے بہتر ہو سکتی ہے۔ کامیابی صرف چند مراعات یافتہ افراد تک محدود نہیں رہ سکتی۔‘‘آگے لکھا ہے کہ ’’نومبر ۲۰۱۶ء میں جب وزیراعظم نریندرمودی نے نوٹ  بندی کا اعلان کیا تو مروجہ ۸۶؍فیصد کرنسی نوٹ غیرقانونی ہوگئے۔ منموہن سنگھ نے تب اسے تباہ کن قدم قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ نوٹ بندی سے منظم لوٹ کو بڑھاوا ملے گا، ان  کی  پیشگوئی صحیح ثابت ہوئی ۔‘‘ بلومبرگ کی رپورٹ میں مزید لکھا گیاکہ ’’منموہن سنگھ کا انتقال ایسے وقت ہوا ہے جب ہندوستان میں قابل افراد کی کمی نظر آرہی ہے، ترقی مساوی نہیں ہے، زیادہ تر کاروباریوں کو لگ رہا ہے کہ معاشی طاقت کو مرکوزیت  حاصل ہورہی ہے، مڈل کلاس ٹیکس سے پریشان ہے اور غریب سسٹم سے باہر ہورہا ہے۔ ہندوستان  میں مذہبی تفرقہ بازی بڑھتی جارہی ہے۔‘‘ 
 امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے لکھا کہ ’’منموہن سنگھکی شکل میں پہلی بار کوئی سکھ ہندوستان کا وزیراعظم بنا تھا۔ سونیا گاندھی نے ۲۰۱۸ء  میں کہا تھا کہ منموہن سنگھ اس وقت وزیراعظم بنے تھے جب ہندوستان کا سیکولرزم خطرے میں  تھا۔ کچھ ہی مہینوں  میں  منموہن سنگھ نے ثابت کردیا تھا کہ جو ٹاپ پر بیٹھا ہوا شخص ہے، وہ بھیدبھاؤ کی سوچ نہیں رکھتا اور کسی بھی سماج یا شخص کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK