اے ایس آئی نے ایک سال قبل اس ڈھانچے کا سروے کیا تھا اور رپورٹس میں تصدیق کی تھی کہ حمام کو ۱۶۲۰ء میں تعمیر کیا گیا تھا۔
EPAPER
Updated: December 27, 2024, 10:00 PM IST | Inquilab News Network | Lucknow
اے ایس آئی نے ایک سال قبل اس ڈھانچے کا سروے کیا تھا اور رپورٹس میں تصدیق کی تھی کہ حمام کو ۱۶۲۰ء میں تعمیر کیا گیا تھا۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو ایک اہم فیصلے میں مغل دور میں بنائے گئے حمام کو انہدام سے عبوری تحفظ فراہم کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) اور اتر پردیش کے حکام کو ہدایت دی کہ وہ آگرہ میں واقع حمام یا غسل خانہ، جسے ۱۷ ویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا، کو انہدام سے بچائیں۔
جسٹس سلیل رائے اور سمیت گوپال کی بنچ، چندرپال سنگھ رانا کے ذریعہ دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی جس میں پرائیویٹ افراد کے ذریعہ تاریخی ورثہ حمام کو ممکنہ انہدام سے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ درخواست گزار نے دلیل دی کہ آگرہ کا حمام قومی اہمیت کا حامل ہے، لیکن اسے قدیم یادگار قرار نہیں دیا گیا تھا۔ درخواست گزار کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اے ایس آئی نے ایک سال قبل اس ڈھانچے کا سروے کیا تھا اور رپورٹس میں تصدیق کی گئی تھی کہ اس حمام کو ۱۶۲۰ء میں تعمیر کیا گیا تھا۔ وکیل نے مزید کہا کہ ۱۹۵۸ء کے قدیم یادگار اور آثار قدیمہ کے مقامات اور باقیات ایکٹ کے تحت، حکام ۴۰۰ سال پرانے حمام کو مسمار ہونے سے بچانے کے لئے ذمہ دار ہیں۔
عدالت نے حکام کو حکم دیا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اس معاملے کی سماعت کے دوران تاریخی یادگار کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ عدالت نے پولیس کمشنر کو یادگار کو منہدم ہونے سے بچانے کیلئے پولیس اہلکاروں کو تعینات کرنے کی بھی ہدایت جاری کی۔ اس معاملے میں اگلی سماعت ۲۷ جنوری کو ہوگی۔