اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے بیان کے بعد امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اب بھی رفح پر کسی بڑے حملے کا مخالف ہے،ا س سے شہری آبادی کیلئے بڑا خطرہ ہوگا۔
EPAPER
Updated: April 10, 2024, 12:19 PM IST | Agency | Tel Aviv/ Jerusalem/Cairo
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے بیان کے بعد امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اب بھی رفح پر کسی بڑے حملے کا مخالف ہے،ا س سے شہری آبادی کیلئے بڑا خطرہ ہوگا۔
اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو رفح پر حملہ کرنے کی اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہیں۔ یاہو نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک نے رفح پر ایک بھر پور فوجی حملے کیلئے تاریخ بھی مقرر کر لی ہے۔ تاکہ غزہ کے جنوب میں حماس کے اس آخری گڑھ کو ختم کا جا سکے۔ واضح رہے رفح شہر غزہ کے انتہائی جنوب میں مصری سرحد کے ساتھ جڑا ہوا شہر ہے۔ جس میں ۱۵؍ لاکھ سے زیادہ فلسطینی پناہ گزینوں نے ۷؍ اکتوبر سے جاری جنگ میں پناہ لے رکھی ہے۔
نیتن یاہو نے اسرائیل کی رفح پر حملے کیلئے تاریخ کے مقرر کرنے کا تو بتایا ہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ حملہ کب ہوگا۔ بس یہ کہا ہے کہ ایک تاریخ طے کر لی ہے اور یہ حملہ ضرور ہو گا۔ نیتن یاہو کا یہ جنگی اعلان قاہرہ میں جاری رہنے والے جنگ بندی مذاکرات کے فوری بعد سامنے آیا ہے۔
امریکہ نے مخالفت کی
دوسری جانب نیتن یاہو کے اس تازہ بیان کے بعد امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اب بھی رفح پر کسی بڑے حملے کا مخالف ہے۔ امریکی دفتر خارجہ کے ترجان میتیھیو ملر نے یہ بھی کہا ہے۔ ایک طرف رفح میں شہری آبادی کیلئے بڑا خطرہ پیدا ہو جائے گا تو دوسری جانب خود اسرائیلی سلامتی کیلئے مسائل پیدا ہوں گے۔ ادھر وہائٹ ہاؤس نے پیر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ قاہرہ میں جنگ بندی کیلئے سامنے آنے والی نئی تجاویز سے حماس کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ اب حماس پر ہے کہ وہ ان تجاویز کا کیا رد عمل دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: جرمنی نے نسل کشی میں تعاون کے الزامات کی تردید کی
فرانس، مصر اور اردن کے لیڈران نے کیاکہا؟
فرانس، مصر اور اردن کے سربراہان مملکت نے رفح پر اسرائیل کے امکانی حملے کے حوالے سے خبردار کیا ہے کہ یہ اسرائیل کی ایک بڑی جارحانہ کارروائی ہوگی۔ اسلئے اس سے گریز کیا جائے اور فوری طور پر غزہ میں جاری جنگ کو بند کیا جائے۔ یہ بات تینوں ملکوں کے سربراہان مملکت نے کئی اخبارات میں شائع شدہ مشترکہ ادارتی نوٹ میں کہی ہے۔ العربیہ کے مطابق اس مشترکہ ایڈیٹوریل پر تینوں ملکوں کے سربراہان مملکت نے مل کر ایک آواز اٹھائی ہے۔ ایڈیٹوریل پر فرانس کے صدر ایمانویل ماکرون، مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور اردن کے شاہ عبداللہ تینوں کے دستخط ہیں۔
ان کا کہنا تھا `ہم خبردار کرتے ہیں کہ رفح پر اسرائیلی حملے کے بہت گہرے اور سنگین اثرات ہوں گے۔ جہاں پر۱۵؍ لاکھ سے زائد انسان رہ بس رہے ہیں اور ان کی حیثیت بےگھر پناہ گزینوں کی سی ہے۔ اگر اسرائیل نے اس علاقے پر کوئی حملہ کیا تو اس کا مطلب صرف انسانی تباہی اور مشکلات میں اضافہ کرنا ہوگا۔ نیز اس کے نتیجے میں خطے میں کشیدگی بڑھے گی اور عدم استحکام کا خطرہ ہوگا۔ فرانس، مصر اور اردن کے سربراہان نے اپنے مشترکہ ایڈیٹوریل میں اس امر پر بھی زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری طور پر ایک ایسی قرارداد پیش کی جائے جو فوری جنگ بندی کے مطالبے پر مبنی ہو اور جسے بغیر کسی التوا کے فوری طور پر بروئے کار لائیں۔ ان لیڈروں نے اسرائیلی یرغمالوں کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے جو ۷؍ اکتوبر سے مسلسل حماس کی قید میں ہیں۔
مشترکہ ادارتی متن میں تینوں لیڈران کی طرف سے کہا گیا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ انسانوں کیلئے بڑی تباہی اور مصائب کا ذریعہ ہے۔ اسے فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔ واضح رہے یہ مشترکہ تحریر امریکی اخبار `واشنگٹن پوسٹ، فرانس کے `لیمنڈے اور اردن کے `الرائے کے علاوہ مصر کے `الاہرام ` میں شائع ہوئی ہے۔ لیڈان نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر خوراک اور امداد کی ترسیل میں اضافہ کیا جائے اور رکاوٹیں دور کی جائیں۔
سیسی اور مصطفیٰ نے جنگ بندی کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ نے جنگ زدہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے قاہرہ کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ مصرکے پریزیڈنسی نے ایک بیان میں کہا، ’’ السیسی اور مصطفیٰ نے مصری دارالحکومت قاہرہ میں ملاقات کے دوران قیدیوں کے تبادلے کے لئے مصر کی کوششوں اور موجودہ بحران سے نمٹنے کے لیے خطے میں مناسب انسانی امداد کی ترسیل کا بھی جائزہ لیا۔ بیان کے مطابق السیسی نے زور دیا کہ ان کا ملک ہمیشہ فلسطینی مدے کا حامی رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا مناسب حل خطے میں سلامتی اور استحکام کی بحالی کی ضمانت ہے۔
ترکی نے اسرائیل کو برآمدات پر پابندی لگائی
ترکی نے اسرائیل کے لئے ۵۴؍ مختلف اشیاء کے برآمد کئے جانے پر پابندیاں لگا دی ہیں۔ اس کا اعلان منگل کو ترکی کی وزارت تجارت نے کیا ہے۔ یہ پابندیاں فوری طور پر نافذ العمل ہوں گی اور غزہ میں جنگ بندی تک جاری رہیں گی۔ غزہ میں جنگ اسرائیلی جنگ کے چھ ماہ مکمل ہونے کے بعد ترکی کی وزارت تجارت کی طرف سے کیے گئے اعلان میں پابندیوں کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں مسلسل جنگ جاری رکھی ہوئی ہے۔ حتیٰ کہ ترکی کی طرف سے زیر محاصرہ غزہ میں `ائیر ڈراپس کی صورت میں خوارک کی ترسیل کے لئے درخواست بھی رد کر دی ہے۔
اسرائیلی حمایت پر جرمنی سے عالمی عدالت میں جواب طلب
جرمنی کی اسرائیلی حمایت کے خلاف نکاراگوا کی درخواست پر عالمی عدالت انصاف میں منگل کو جرمنی کی طرف سے دلائل دئیے گئے۔ عالمی عدالتِ انصاف میں جرمنی کی اسرائیلی حمایت کے خلاف نکاراگوا کی درخواست پر سماعت کا منگل کو دوسرا اور آخری روز تھا۔ عرب میڈیا کے مطابق نکاراگوا نے اسرائیل کیلئے جرمنی کی فوجی امداد و حمایت کیخلاف عالمی عدالت میں درخواست دی ہے جہاں منگل کو جرمنی نے کہا کہ نکاراگوا کے الزامات یکطرفہ ہیں انہیں مسترد کرتے ہیں۔