• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ جنگ: جرمنی نے نسل کشی میں تعاون کے الزامات کی تردید کی

Updated: April 09, 2024, 6:21 PM IST | Haigue

آج عالمی عدالت میں جرمنی نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیار اور دیگر فوجی امداد فراہم کرکے وہاں نسل کشی کی کارروائیوں میں مدد کر رہا ہے۔ عالمی عدالت میں جرمنی کی وزرات خارجہ کی قانونی مشیرتانیہ وون اسلر گلیشین نےججوں سے کہا کہ نکارگوا کا کیس ناقص ثبوتوں پر مبنی ہے اور ہماری تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے لئے اسرائیل کا تحفظ اہم ہے۔

Proceedings at the International Court of Justice. Image: X
عالمی عدالت میں جاری کارروائی۔ تصویر: ایکس

جرمنی نے عالمی عدالت میں ان الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ اسرائیل کوہتھیار اور دیگر فوجی امداد فراہم کر کے غزہ میں نسل کشی کی کارروائیوں میں مدد کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ امریکہ کے بعد جرمنی اسرائیل کا سب سے بڑا حامی ہےاوراسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔ اکنافی منسٹری کے ڈیٹا کے مطابق ۲۰۲۳ء میں جرمنی نے اسرائیل کو ۵ء۳۲۶؍ ملین یورو کی فوجی امداد اور ہتھیار فراہم کئے تھے۔ 

واضح رہے کہ دیگر یورپی ممالک کی طرح جرمنی میں بھی فلسطینی حامی گروپوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئےاور کیس درج کئے گئے تھے۔فلسطینی حامی گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ۶؍ ماہ کی جنگ کے دوران غزہ میں سیکڑوں ہزاروں افراد کوموت کے گھاٹ اتارا ہے۔ 

جرمنی کی وزرات خارجہ کی قانونی مشیرتانیہ وون اسلر گلیشین نے عالمی عدالت میں ججوں سے کہا کہ نکارگوا کا کیس ناقص ثبوتوں پر مبنی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: ترکی نے اسرائیل پر تجارتی پابندیاں عائد کیں

ہماری تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے لئے اسرائیل کا تحفظ اہم ہے۔جرمنی اسرائیل کو تعاون فراہم کر رہا ہے جن میں ہتھیار اور دیگر فوجی امداد شامل ہے۔ نکارگوا کی جانب سے ان امداد کے معیار اور مقاصد کو مکمل طور پر مسخ کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ نکارگوا نے جرمنی کے خلاف عالمی عدالت میںمقدمہ درج کیا تھا اورججوں سے مطالبہ کیاتھا کہ وہ برلن پر ایمرجنسی اقدامات نافذ کرے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیار اور دیگر فوجی امداد فراہم نہ کرے۔ 

یہ بھی پڑھئے: بلوچستان: ۲؍ مختلف مقامات پر بم دھماکہ، ۳؍ افراد ہلاک،۲۰؍ زخمی
نکارگوا کے وکیلوں نے کہا تھا کہ جرمنی نے اسرائیل کو امداد فراہم کر کے ۱۹۴۸ء کے نسل کشی کے کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔جرمنی نے اسرائیل اور فلسطین دونوں کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔جرمنی فلسطینیوں کیلئے انسانی امداد کا سب سے بڑا انفرادی عطیہ کرنے والا ملک ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نازی کی تاریخ اور ہولوکاسٹ میں یہودیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کی وجہ سے جرمنی کیلئے اسرائیل کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔ جرمنی نے اپنے ماضی سے بہت کچھ سیکھا ہے ،وہ ماضی جس میںانسانی تاریخ کے سب سے ہولناک جرائم میں سے ایک کی ذمہ داری بھی شامل ہے۔

اسرائیل نے نسل کشی کے الزامات کی تردید کی
اسرائیل نے نسل کشی کے الزامات کی تردید کی ہے۔ اسرائیل کےو زیر اعظم بنجامن نتین یاہو کا کہنا ہے کہ ان کی جنگ حماس کے ساتھ ہے نہ کہ فلسطینی شہریوں کے ساتھ۔ جنوری میں ہونے والی سماعت کے دوران عالمی عدالت نے اسرائیل کو حکم جاری کیا تھا کہ وہ غزہ میں شہریوں کی حفاظت کیلئے اقدامات کرے اور وہاں انسانی امداد کی رسائی کو ممکن بنائے۔ تاہم، اسرائیل نے عالمی عدالت کے حکم کی تعمیل نہیں کی تھی۔ 
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں خطے کا ۶۰؍ فیصد ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے اور وہاں فلسطینی انسانی بحران میں زندگی گزارنے پرمجبور ہیں۔ اسرائیل نے غزہ میں انسانی امداد کی رسائی کو روکنے کیلئے سرحدیں بند کر دی تھیں ۔ تاہم، گزشتہ ہفتے اسرائیل نے شمالی غزہ سے متصل سرحد کے ذریعے انسانی امدا د کی رسائی کی اجازت دی ہے۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK