• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جی سیون کی مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی آباد کاری کی پُرزور مذمت

Updated: July 12, 2024, 8:06 PM IST | Inquilab News Network | Rome

گزشتہ دن جی ۷؍ کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ طور پر بیان جاری کیا کہ وہ مغربی کنارے میں اسرائیلی قبضے کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔ بیان میں مقبوضہ مغربی کنارے میں موجودہ بستیوں کو ۵؍ ہزار ۲۹۵؍ ہاؤسنگ یونٹس تک بڑھانے اور تین نئی بستیاں قائم کرنے کے فیصلے پر بھی تنقید کی گئی۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

جی سیون (جی ۷) وزرائے خارجہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں پانچ بستیوں کو قانونی حیثیت دینے، موجودہ بستیوں کو وسعت دینے اور نئی بستیوں کے قیام کے فیصلے کی کے اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کی ہے۔ جب سے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو ۲۰۲۲ء کے بعد اقتدار میں واپس آئے ہیں تب سے غیر قانونی آباد کاری کی توسیع میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ جمعرات کو جی ۷؍ کی جانب سے ایک بیان پڑھا گیا : ’’ہم، جی ۷؍ وزرائے خارجہ، اسرائیلی وزیر خزانہ (بیزلیل) سموٹریچ کے مغربی کنارے میں پانچ بستیوں کو قانونی حیثیت دینے کے اعلان کی مذمت میں اقوام متحدہ اور یورپی یونین میں شامل ہیں۔‘‘ اس بیان میں اسرائیل کے ایک ہزار ۲۷۰؍ مربع کلومیٹر سے زیادہ اراضی کو ’’ریاستی زمین‘‘ قرار دینے کے فیصلہ کو بھی مسترد کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مسلم کوٹہ کیلئے ریاستی حکومت انکار پر قائم

جی ۷؍ نے آخر الذکر کو اوسلو معاہدے کے بعد سرکاری اراضی کا سب سے بڑا اعلان قرار دیا۔ وزرائے خارجہ نے اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے میں موجودہ بستیوں کو ۵؍ ہزار ۲۹۵؍ ہاؤسنگ یونٹس تک بڑھانے اور تین نئی بستیاں قائم کرنے کے فیصلے پر بھی تنقید کی۔ علاوہ ازیں، اسرائیل کے غیر قانونی آباد کاری کے پروگرام کو بین الاقوامی قانون سے متصادم، اور امن کیلئے نقصاندہ قرار دیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے ۱۹۶۷ء سے مغربی کنارے پر قبضہ کر رکھا ہے اور ایسی بستیاں قائم کر رکھی ہیں جنہیں بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی سمجھا جاتا ہے۔ مقبوضہ مشرقی یروشلم کو شمار نہ کرتے ہوئے ۴؍ لاکھ ۹۰؍ ہزار سے زیادہ آباد کار مغربی کنارے میں ۳۰؍ لاکھ فلسطینیوں کے ساتھ رہتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK