Updated: June 21, 2024, 10:31 PM IST
| London
عالمی ویکسین آرگنائزیشن ’’گیوی‘‘ نے پانچ سال کے دوران دنیا کے غریب ترین ممالک میں حفاظتی ٹیکوں کی مہم کیلئےعطیہ کنندگان ممالک سے ۹؍ بلین ڈالر امداد کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ تنظیم مختلف وبائی بیماریوں کے روک تھام کیلئے ٹیکہ مہم چلاتی ہے اور آنے والے وقتوں میں مزید نئے ٹیکوں کو اپنی مہم میں شامل کرے گی جن میں ڈینگی بھی شامل ہے۔
عالمی ویکسین آرگنائزیشن گیوی پانچ سالوں کے دوران دنیا کے غریب ترین ممالک میں حفاظتی ٹیکوں کی کوششوں کوامداد دینے کیلئے حکومتوں اوراداروں سے۹؍ بلین ڈالرکا مطالبہ کیا ہے، رقم کو پیرس میں ایک میٹنگ میں حتمی شکل دی گئی، جہاں عطیہ دہندگان نے ۲۰۲۶ء تا۲۰۳۰ءکیلئے تنظیم کے منصوبے کیلئےوعدہ بھی کیا ہے۔ گیوی نے کہا کہ اس نے پہلے ہی مجموعی طور پر امریکہ سے ۵۸ء۱؍بلین ڈالر سمیت۴ء۲؍بلین ڈالر اکٹھے کر لیے ہیں جب کہ مزید چند مہینوں میں باقی امدادکٹھا کرناہے۔ افریقہ میں ویکسین کی پیداوار کو فروغ دینے کیلئےافریقی ویکسین مینوفیکچرنگ ایکسلریٹر نے بھی ۲ء۱؍بلین ڈالر کی علیحدہ سےامداد کی اسکیم،جاری کی ہے۔
گیوی کم آمدنی والے ممالک کو مہلک بیماریوں سے بچاؤ کیلئے ویکسین خریدنے میں مدد کرتا ہے۔ ۲۰۲۰ءسے گیوی کی کاوشوں سے تقریباً ایک ارب بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے گئے ہیں۔گیوی کی چیف ایگزیکٹو ثانیہ نشتر نے کہا کہ گروپ کا مقصد تیزی سے آگے بڑھنا اور مزید ویکسین پیش کرنا ہے۔ اس میں اس سال کیمرون میں شروع ہونے والی ملیریا کی ویکسین کو بڑھانا شامل ہے، نیز خسرہ جیسی بیماریوں کیلئے معمول کے پروگراموں کو جاری کرناجو کروناوبائی امراض کے سبب واپس لوٹیں۔ نشتر نے میٹنگ سے قبل بدھ کو ایک انٹرویو میں رائٹرز کو بتایا کہ عالمی ویکسین الائنس بچوں کو لاحق بیماریوں کے خلاف کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ تعداد تک پہنچنا چاہتا ہے۔ تنظیم اگلے پانچ سالوں میں ۵۰۰؍ملین بچوں تک پہنچنا چاہتی ہے۔جس میں ملیریا کی ویکسین والے ۵۰؍ ملین بچے بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ: سوڈان میں انسانی امداد کی ناکافی رسائی کے سبب بھکمری کا خطرہ
گیوی بورڈ کے دستاویزات نے تجویز کیا تھا کہ تنظیم کو۲۰۲۶ء سے اپنے کام کے لیے ۹ء۱۱؍بلین تک کی ضرورت ہے۔ باقی رقم کووڈکی بقایا امداد اور تنظیم کے پاس موجود کچھ مالیاتی آلات سے آئے گی۔، اگرچہ انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ عالمی صحت کیلئےبہت مشکل وقت تھا، امدادی بجٹ تنازعات سے لے کر موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے۔ایک طرف، ویکسین کی وسیع مانگ ہے۔ دوسری طرف، ہم ایک ایسے ماحول کو دیکھ رہے ہیں جہاں عطیہ دہندگان کے وسائل محدود ہیں۔ لیکن وہ محتاط طور پر پر امید ہیں کہ تنظیم مطلوبہ رقم میں اضافہ کرلے گی۔ گیوی آنے والے سالوں میں اپنے کام کو مزید وسعت دینے کا بھی ارادہ رکھتا ہے، مثال کے طور پر ایم پی اوکس ویکسین کا ذخیرہ قائم کرنا۔ اس کے پروگرام میں ڈینگی کی ویکسین بھی شامل کرنے کا امکان ہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلی سے مزید ممالک کو وباء کے خطرات لاحق ہیں۔ یہ بڑی وبائی بیماریوں کی فور ی روک تھام کیلئے ایک’’ صفردن‘‘ نام سے ۵۰۰؍ ملین ڈالر کا وبائی ردعمل فنڈ بھی قائم کرے گا۔