• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ: اسرائیلی حملوں میں ۶۲؍فلسطینی جاں بحق، بھکمری سے بچےکی موت

Updated: March 29, 2024, 10:51 AM IST | Agency | Gaza/Beirut

غزہ شہر اور آس پاس کے کئی رہائشی علاقوں پر اسرائیلی فوج نے اندھادھند بمباری کی، جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملوں میں۹؍افراد ہلاک اور ۷؍ افراد زخمی ہوئے۔

Starving children receiving food packets at a food distribution center. Image courtesy: Anadolu
غذائی تقسیم کے ایک مرکز پربھوک سے بلکتے بچے فوڈ پیکٹ حاصل کرتے ہوئے۔ تصویربشکریہ:انادولو

جنگ بندی کی قراردادمنظور ہوجانے کے باوجود اسرائیل اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔ غزہ میں  اسکی ظالمانہ کارروائیوں  کاسلسلہ تھمنے کا نام نہیں  لے رہا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کی جمعرات کو شائع کردہ رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا کہ اسرائیلی قابض فوج نے غزہ پٹی میں کئی رہائشی علاقوں  میں  بمباری کی جن میں ۶۲؍ فلسطینی شہید اور۹۱؍ زخمیوں کو گزشتہ۲۴؍ گھنٹوں کے دوران اسپتالوں میں داخل کیا گیا۔ وزارت نے ’ڈیلی اپ ڈیٹس‘ میں کہا کہ متعدد متاثرین اب بھی ملبے کے نیچے اور سڑکوں پر ہیں اور ایمبولینس اور شہری دفاع کا عملہ ان تک نہیں پہنچ سکتا۔ 
نہتے فلسطینیوں  پر اسرائیلی فوج نے گولی باری کی 
 الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ شہر کے نزدیک ایک مقام پر نہتے فلسطینیوں  کو اسرائیلی فوج نے گھیرا اور ان پر گولی باری کردی۔ ان میں  سے ایک فلسطینی سفید کپڑا بھی لہرارہا تھا، اس کے باوجود اسرائیلی فوج نے انہیں  نشانہ بنایا۔ اس کے بعد بلڈوزر سے ان متوفین کووہیں   مٹی تلے دبادیا۔ اس بہیمانہ کارروائی پر حماس نے برہمی کا اظہارکیا اور کہا کہ یہ ظالمانہ حرکت واضح کرتی ہے کہ کس طرح فاشسٹ صہیونی فوج سنگین جرائم کو انجام دے رہی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ کی نمائندہ ٔ فلسطین کو دھمکیاں

غذائی کمی سے ایک بچے کی موت
 الجزیرہ کی ایک دیگر رپورٹ کے مطابق غزہ میں  بھکمری کے سبب اموات کے معاملات بڑھ رہے ہیں۔ جمعرات کو یہاں  ناقص تغذیہ کا شکار ایک پانچ سالہ بچہ نے دوران علاج اسپتال میں دم توڑدیا۔ ڈاکٹروں  نے انتباہ دیا ہے کہ اگر غزہ کی ناکہ بندی ختم نہ کئی گئی اور اشیائے خوردونوش کی سپلائی بحال نہ کی گئی تو حالات مزید نازک ہوجائیں گے۔ 
 جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملوں میں ۹؍افراد ہلاک اور۷؍ زخمی
 جنوبی لبنان کے کئی قصبوں اور دیہاتوں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملوں میں ۹؍ افراد ہلاک اور ۷؍ دیگر زخمی ہو گئے۔ لبنان کے فوجی ذرائع نے یہ معلومات بدھ کے روز چین کی خبر رساں ایجنسی ژنہوا کو دی۔ فوجی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایک چھاپہ میں جنوب مغربی لبنان کے گاؤں طير حرفا میں ایک مکان کو نشانہ بنایا گیا جس میں حزب اللہ کے ۲؍ جنگجو اور اسلامک ہیلتھ اتھاریٹی کے ۳؍ اراکین ہلاک اور ۳؍ شہری زخمی ہوئے۔ آئی ایچ اے ۱۹۸۴ءمیں قائم کی گئی تھی۔ عوامی سطح پر یہ ابتدائی طبی امداد فراہم کرتی ہے۔ 
فلسطینی اتھاریٹی نے نئی کابینہ کو منظوری دی
فلسطینی اتھاریٹی کے صدر محمود عباس نے نئی حکومت کی منظوری دے دی۔ الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارہ کے کچھ حصوں میں محدود اختیارات رکھنے والی فلسطینی اتھاریٹی کے صدر نے نومنتخب وزیراعظم محمد مصطفیٰ کی پیش کردہ نئی حکومت کی منظوری دے دی ہے۔ نئے حکومتی اراکین اتوار کو عہدہ سنبھالیں  گے۔ مصطفیٰ نے کہا کہ نئی حکومت کی’’اعلی قومی ترجیح‘‘غزہ میں جنگ کا خاتمہ ہو گی۔ 
اسرائیل’اے آئی پروگرام‘ کے ذریعہ غزہ کے لوگوں کے علم کے بغیر انکے چہرے’ اِسکین‘ کر رہا ہے
اسرائیل غزہ میں  اےآئی پروگرام کا استعمال کررہا ہے۔ العربیہ کی رپورٹ کےمطابق گزشتہ مہینوں میں اسرائیلی فورسیز کی جانب سے کی گئی بہت سی گرفتاری کی کارروائیوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ غزہ کے لوگوں کے چہروں کے ’’اسکین‘‘کرتے ہیں جو چوکیوں سے گزرتے ہیں۔ اسرائیلی افواج ایک مصنوعی ذہانت کا پروگرام استعمال کرتی ہیں جو ’’چہروں کو پہچانتی ہے، ان کی تصاویر جمع کرتی ہے، اور انہیں آرکائیو یا انڈیکس میں رکھتی ہے۔ ‘‘ یہ جدید پروگرام صرف چند سیکنڈ میں لوگوں کے ناموں کی شناخت بھی کر سکتے ہیں۔ اس بات کا انکشاف اسرائیلی انٹیلی جنس افسران اور فوجی حکام نے کیا۔ اسرائیل نے اس پروگرام کو گزشتہ سال کے آخر سے استعمال کرنا شروع کیا ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی ابتدائی طور پر۷؍اکتوبر سے غزہ پٹی میں زیر حراست اسرائیلی قیدیوں کی تلاش کیلئے استعمال کی گئی تھی، لیکن بعد میں اس کا استعمال فلسطینی مسلح گروہوں سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کی تفتیش اور تلاش کے لیے کیا گیا۔ تاہم اس معاملے میں جو چیز سب سے زیادہ خطرناک ہے وہ یہ ہے کہ غزہ والوں کی تصاویر کو جمع اور محفوظ کرنا ان کے علم یا کم از کم ان کی رضامندی کے بغیر کیا جاتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ ٹیکنالوجی بعض اوقات غلط طور پر کچھ شہریوں کو حماس کے اراکین کے طور پر درجہ بندی کر سکتی ہے، جس کی تصدیق اس سے واقف افسر نے کی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK