Updated: January 28, 2025, 6:08 PM IST
| Gaza
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے بعد ۱۰؍ لاکھ بچوں کی ضروریات کا سامان لے کر ۳۵۰؍ ٹرک غزہ پہنچ چکے ہیں۔ ان میں پانی، صحت و صفائی کی اشیا، جسمانی غذائی قلت کے علاج کا سامان، گرم کپڑے، ترپالیں اور بنیادی ضرورت کی دیگر اشیا شامل ہیں۔
یو این کے امدادی ٹرک غزہ پہنچ رہے ہیں۔ تصویر: آئی این این۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کا کہنا ہے کہ جنگ سے تباہ حال علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد درکار ہے۔ جنگ بندی کے بعد ۱۰؍ لاکھ بچوں کی ضروریات کا سامان لے کر ۳۵۰؍ٹرک غزہ میں پہنچ چکے ہیں۔ ان میں پانی، صحت و صفائی کی اشیا، جسمانی غذائی قلت کے علاج کا سامان، گرم کپڑے، ترپالیں اور بنیادی ضرورت کی دیگر اشیا شامل ہیں۔ یہ امداد شراکتی اداروں کے ذریعے ضرورتمند خاندانوں میں تقسیم کی جا رہی ہے۔ یونیسف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ محض جنگ بندی سے غزہ کے بچوں کی تکالیف کا مداوا نہیں ہو سکتا۔ اس کیلئے بنیادی خدمات کو بحال کرنا ہو گا جو فی الوقت دستیاب نہیں ہیں جبکہ رہائشی، طبی اور تعلیمی سہولیات کی تعمیرنو درکار ہو گی جو طویل جنگ میں تباہ ہو گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق ٹرمپ کی تجویز ناقابل قبول ہے‘‘
یونیسف کی امدادی کاوشیں
یونیسف جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں روزانہ امدادی سامان کے۵۰؍ ٹرک غزہ میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ بڑی مقدار میں امداد غزہ سے باہر سرحدی گزرگاہوں پر موجود ہے۔ کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ ادارے کی ٹیمیں خاص طور پر ان علاقوں میں مدد پہنچانے کیلئے کام کرر ہی ہیں جو قبل ازیں جنگ یا رسائی میں حائل رکاوٹوں کے باعث اس سے محروم تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے نتیجے میں لوگوں کی تکالیف میں کمی آئی ہے اب بڑی تعداد میں فلسطینی اپنے علاقوں کی جانب لوٹ رہے ہیں تاہم، ان میں سے بیشتر جگہیں بمباری میں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔
بچوں کی رہائی کا خیرمقدم
یونیسف نے یہ بھی بتایا ہے کہ حالیہ دنوں بچوں اور ان کے خاندانوں کیلئےمہیا کی جانے والی خدمات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ان میں بچوں کو نفسیاتی مدد، پانی اور نکاسی آب کی خدمات اور بنیادی غذائیت کی فراہمی شامل ہے۔ ادارہ بچوں کو ویکسین دینے میں بھی مدد دے رہا ہے تاکہ بیماریوں کا پھیلاؤ روکا جا سکے جبکہ بچوں میں غذائی قلت کی تشخیص اور اس کا علاج بھی جاری ہے۔ یونیسف نے۱۵؍ سال سے کم عمر۱۲؍ بچوں اور نوعمری میں گرفتار ہونے والے افراد کی اسرائیلی حراست سے رہائی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کو کسی بھی طرح اور کسی بھی صورتحال میں گرفتار نہیں کرنا چاہئے۔ ادارے نے غزہ سے باقی ماندہ دو بچوں سمیت تمام یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبے کا اعادہ بھی کیا ہے۔