• Wed, 29 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق ٹرمپ کی تجویز ناقابل قبول ہے‘‘

Updated: January 28, 2025, 1:06 PM IST | Dubai

ٹرمپ نے مصر اور اردن پر فلسطینی پناہ گزینوں کو اپنے یہاں پناہ دینے کا دباؤ بنایا تھا، حماس اور عرب ممالک نے سختی سے انکار کر دیا۔ حماس لیڈر باسم نعیم کا امریکی صدرکے بیان کا دوٹوک جواب، کہا ’’غزہ کی تعمیرنوکی آڑمیں اہل فلسطین کو ان کی سرزمین سے دور کرنے کا منصوبہ مسترد کرتے ہیں‘‘

US President Donald Trump during a conversation with journalists in the plane. Photo: INN
امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ طیارہ میں صحافیو ں سے گفتگو کے دوران۔ تصویر: آئی این این

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے تجویز پیش کی تھی مصر اور اردن جنگ زدہ غزہ پٹی سے فلسطینیوں کو اپنے یہاں لے جائیں لیکن دونوں امریکی اتحادیوں کے ساتھ خود فلسطینیوں نے ٹرمپ کی اس تجویز کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا۔ مصر، اردن اور خود فلسطینیوں کو اس بات کا ڈر ہے کہ اسرائیل کبھی انہیں واپسی کی اجازت نہیں دے گا۔ یاد رہے کہ ٹرمپ نے سنیچر کو یہ تجویز پیش کرتے ہوئے عرب ممالک کے لیڈران پر زور دیا تھا کہ غزہ کی صفائی اور تعمیر نو تک غزہ کی بے گھر آبادی کو اپنے یہاں پناہ دیں۔ امریکی صدر نے مزید کہا تھا، کہ غزہ کی۲ء۳؍ ملین سے زیادہ آبادی کو دوبارہ آباد کرنا عارضی یا طویل مدتی ہو سکتا ہے۔ ٹرمپ نے حماس کے ساتھ اسرائیل کی۱۵؍ ماہ کی جنگ کی وجہ سے ہونے والی تباہی کا حوالہ دیا تھا۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں اس (غزہ) کے بجائے کچھ عرب ممالک کے ساتھ شامل ہو کر ایک مختلف جگہ پر مکانات تعمیر کروں گا، جہاں وہ (فلسطینی) تبدیلی کیلئے امن سے رہ سکیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک مزید فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کریں: ٹرمپ

حماس اور مغربی حمایت یافتہ فلسطینی اتھاریٹی نے امریکی صدر کے اس خیال کی سختی سے مذمت کی ہے۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے ملک کی طرف سے فلسطینیوں کی مجوزہ منتقلی کو مسترد کرنا مضبوط اور غیر متزلزل ہے۔ مصر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینیوں کی عارضی یا طویل مدتی منتقلی سے خطے میں تنازعات کو پھیلانے اور اس کے لوگوں کے درمیان امن اور بقائے باہمی کے امکانات کو نقصان پہنچتا ہے۔ حالانکہ، اسرائیل کی جانب سے اس معاملے میں فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ 

فلسطینی پناہ گزینوں کے تعلق سے ٹرمپ کی نئی تجویز کو جو انہوں نے مطالبہ کی شکل میں پیش کی ہے، حماس نے ناقابل قبول قراردیا ہے۔ ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھاکہ مصر اوراردن  فلسطینی پناہ گزینوںکو قبول کریں تاکہ غزہ کو خالی کرکے علاقے کی تعمیر نو کاآغاز کیا جاسکے۔ حماس کے رہنما باسم نعیم نے امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ کو دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبے کو مسترد کرتے ہیں فلسطینی ایسا کوئی حل کبھی قبول نہیں کریں گے۔ باسم نعیم نےکہا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے دور کرنے کا کوئی بھی منصوبہ قابل قبول نہیں ہوسکتا۔
باسم نعیم نے کہا کہ فلسطینی ایسا کوئی حل کبھی قبول نہیں کریں گے، فلسطینی عوام نسل کشی کی انتہائی گھناؤنی اسرائیلی کارروائیوں کے دورا ن بھی ثابت قدم رہے۔ حماس لیڈر کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں نے صہیونی غاصب فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکارکیا، غزہ تعمیرنو کی آڑمیں کی جانے والی ایسی کوئی تجویزقابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ایسی تمام تجاویز کو روکے جوصہیونی منصوبوں سےمطابقت رکھتی ہیں، وہ تمام اقدامات مسترد کرتے ہیں جو ہمارے عوام کے حقوق اور آزادی سے متصادم ہیں۔باسم نعیم کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ آزاد فلسطین کا قیام ہے، جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔

یاد رہے امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اردن اور مصر غزہ کی پٹی سے مزید فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کریں۔ انہوں نے اپنے پیش رو جو بائیڈن کے دور میں ہونے والے اس فیصلے کو بھی معطل کر دیا ہے جس کے تحت اسرائیل کو ۲؍ ہزار پونڈز وزنی بموں کی فراہمی پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ ٹرمپ نے ایئرفورس ون طیارے میں رپورٹرز سے ہونے والی گفتگو میں غزہ میں تباہی کے حوالے سےکہا کہ یہ سب کچھ صاف کیاجانا چاہئے۔
انہوں نے اردن کے شاہ عبداللہ سے ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں غزہ کے حوالے سے کہا کہ ’’وہ مسمار شدہ مقام ہے۔ وہاں سب کچھ مسمار ہو چکا ہے اور وہاں لوگوں کی اموات ہو رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے مصر اور اردن سے مطالبہ کیا  ہےکہ غزہ سے مزید فلسطینیوں کو عارضی یا مستقل طور پر قبول کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس تعلق سےوہ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے بھی گفتگو کریں گے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اصلاحات اور عالمی مدد شام کو مشکل حالات سے نکال سکتے ہیں: یو این ادارے

وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو کے حکمران شراکت داروں نے طویل عرصے سے اس بات کی وکالت کی ہے۔ اسرائیل کے وزیر خزانہ نے ٹرمپ کی تجویز کو ایک عظیم خیال قرار دیا۔ انسانی حقوق کے گروپس پہلے ہی اسرائیل پر نسلی کشی کا الزام لگا چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے اسے ایک نسلی یا مذہبی گروہ کی طرف سے مخصوص علاقوں سے دوسرے گروہ کی شہری آبادی کو تشدد اور دہشت گردی سے متاثر کرنے والے طریقوں سے ہٹانے کے لیے وضع کردہ پالیسی کے طور پر بیان کیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے اسرائیل اور فلسطین کے ڈائریکٹر عمر شاکر نے کہا کہ ٹرمپ کی تجویز، اگر نافذ ہوتی ہے تو فلسطینی عوام کی نسلی صفائی میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گا اور ان کے مصائب میں تیزی سے اضافہ ہو گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK