اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ کا ۳۷؍ واں طبی مرکز بھی تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں اسے بند کر دیا گیا۔
EPAPER
Updated: April 25, 2025, 7:04 PM IST | Gaza
اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ کا ۳۷؍ واں طبی مرکز بھی تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں اسے بند کر دیا گیا۔
غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے جمعرات کو اعلان کیا کہ غزہ شہر کے مشرقی علاقے میں واقع الدرہ چلڈرن اسپتال اب مکمل طور پر غیر فعال ہو چکا ہے۔ اس کی وجہ منگل کو ہونے والا اسرائیلی فضائی حملہ تھا، جس میں اسپتال کے انٹینسیو کیئر یونٹ (آئی سی یو) اور شمسی پینلز کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ شمسی پینلز اسپتال کو بجلی کے مسلسل بحران کے دوران چلانے میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔ وزارت صحت نے ایک سرکاری بیان میں تصدیق کی کہ حملے کے نتیجے میں اسپتال کو ساختی نقصان پہنچا ہے، جس کی وجہ سے اب یہ کام نہیں کر سکتا۔ یہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے آغاز سے اب تک کام بند کرنے پر مجبور ہونے والا۳۷؍ واں اسپتال ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں نقدی کا بحران، اسرائیل اب بینکنگ نظام کوبھی تباہ کرنے پر آمادہ
حماس نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’’بین الاقوامی قانون اور انسانی کنونشنز کی خلاف ورزیوں کے اسرائیلی ریکارڈ میں ایک اور اضافہ ‘‘قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ حملہ اس فاشسٹ حکومت کے نسل کشی جنگ اور جبری بے دخلی کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے، جس میں غزہ کے صحت عامہ ڈھانچے کو تباہ کرکے انسانی المیے کو گہرا کیا جا رہا ہے۔‘‘ وزارت صحت نے حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے غزہ کے بچوں کے حقِ زندگی پر جان بوجھ کر حملہ قرار دیا، اور کہا کہ یہ محصور غزہ پٹی میں صحت کی دیکھ بھال کے خلاف اسرائیلی منظم جنگ کا تسلسل ہے۔ وزارت نے کہا کہ ’’یہ صرف دوائیوں اور خوراک سے محرومی نہیں ہے، بلکہ غزہ کے بچوں کے وجود کو مٹانے کی جان بوجھ کرکی گئی کوشش ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ کے ۹۰؍ فیصد مکا ن مکمل یا جزوی طور پر تباہ: بین الاقوامی ادارہ برائےمہاجرین
واضح رہے کہ الدرہ چلڈرن اسپتال غزہ شہر کے گنجان آباد علاقے التفاح میں بچوں کا ایک اہم طبی مرکز تھا۔ اس کے آئی سی یو اور بجلی کے نظام کی تباہی کے بعد اب بے شمار بچوں کو سنگین طبی امداد تک رسائی نہیں مل پائے گی۔ صحت کے حکام اور انسانی اداروں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ غزہ کا صحتی نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ اسرائیلی محاصرے اور طبی مراکز پر مسلسل فضائی حملوں کی وجہ سے مریض، خاص طور پر بچے، قابل علاج بیماریوں اور زخموں کی وجہ سے موت کا شکار ہو رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے ایک انسانی اپڈیٹ میں کہا کہ ’’اگرچہ طبی عملے کی گنجائش موجودہ حالات کو سنبھالنےکیلئے ناکافی ہے، لیکن عالمی ادارہ صحت کی طرف سے حمایت شدہ ایمرجنسی میڈیکل ٹیم کی تعیناتی صحت کے اقدامات میں انتہائی ضروری ہے۔ فی الحال غزہ میں۲۱؍ فعال ایمرجنسی میڈیکل ٹیم موجود ہیں، جن میں سے دو غزہ میں، دو شمالی غزہ گورنریٹ میں، آٹھ دیر البلح میں، آٹھ خان یونس میں اور ایک رفح میں موجود ہیں۔‘‘