اسرائیل نےعالمی عدالت انصاف کے رفح پر حملے روکنے کے حکم کو ’اشتعال انگیز‘ اور غزہ میں نسل کشی کے الزامات کو ’ بے بنیاد‘ قرار دیا۔
EPAPER
Updated: May 26, 2024, 10:15 AM IST | Agency | Gaza
اسرائیل نےعالمی عدالت انصاف کے رفح پر حملے روکنے کے حکم کو ’اشتعال انگیز‘ اور غزہ میں نسل کشی کے الزامات کو ’ بے بنیاد‘ قرار دیا۔
عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی جانب سے غزہ کے جنوبی شہر میں فوجی کارروائیاں روکنے کے حکم کے باوجود اسرائیل نے رفح اورغزہ کےدیگر علاقوں میں بمباری کی اور نسل کشی کے الزامات کا بے بنیاد قرار دیا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی عدالت نے جمعہ کو رفح میں جنگ روکنے کا حکم دیتے ہوئے حماس سے موجود تمام اسرائیلی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ یاد رہے کہ عالمی عدالت کے احکامات ماننا قانونی طور پر لازم ہے لیکن اس کے احکامات کے نفاذ کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔
عدالتی فیصلے کے چند گھنٹوں بعد اسرائیل نےسنیچر کو علی الصباح غزہ پٹی پر حملے کئے جبکہ اسرائیل اور حماس کے مسلح گروپوں کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں۔
فلسطینی عینی شاہدین اور خبر رساں ایجنسی اداروں کی ٹیموں نے رفح اور وسطی شہر دیر البلاح میں اسرائیلی حملوں کی اطلاع دی۔ اس کےعلاوہ نصیرت پناہ گزیں کیمپ میں تازہ کارروائیوں کے دوران مزید۴؍ فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسرائیلی فوج نے کویتی اسپتال کو بھی نشانہ بنایا۔ اسی دوران رفح گزرگاہ پر فوجیوں کے سخت پہرے کے سبب امداد پہنچانامشکل ہوگیا ہے۔
اقوام متحدہ کے امدادی ایجنسی کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے گزرگاہ بند کرکے انتہائی مشکل حالات میں امداد روکنے کے عمل کو بڑا المیہ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھئے: سعودی عرب: ایک ہفتے میں ۱۷؍ ہزار سے زائد غیرقانونی افراد حراست میں
یاد رہے کہ ۷؍اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل حملے میں کم از کم۳۵؍ ہزار۸۵۷؍ فلسطینی شہید جبکہ۸۰؍ ہزار۲۹۳؍ زخمی ہوئے۔
ان حملوں کے ذریعہ اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف کا رفح میں فوجی آپریشن روکنے کا حکم مسترد کردیا تھا۔ جنگی کابینہ کے وزیر بینی گینٹز نے یرغمالیوں کی رہائی تک رفح سمیت غزہ میں حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ ادھراسرائیل نے بین الاقوامی عدالت انصاف کے رفح پر حملے کو فوری طور پر روکنے کے حکم کو ’اشتعال انگیز اور اخلاقی طور پر نفرت انگیز‘ قرار دے دیا اور کہا ہے کہ غزہ میں نسل کشی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ ۲۴؍ مئی کو عالمی عدالت انصاف نے غزہ میں جنگ بندی کی جنوبی افریقہ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسرائیل کو ’جینوسائیڈ کنونشن‘ کے مطابق رفح میں فوجی آپریشن فوری طور پر روکنے کا حکم دیا تھا۔ رائٹرز کے مطابق نیدرلینڈز کے دارالحکومت ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں دنیا کے۱۴؍ مختلف ملکوں کے ججوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے ایک ایڈہاک جج بھی بطور فریق موجود تھے۔
خبر لکھے جانے تک اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ا س پر کوئی باضابطہ بیان نہیں دیا ہے لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اسرائیل عالمی عدالت کے حکم کی خلاف ورزی جاری رکھے گا۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیرخزانہ بیزالیل اسموٹرچ نے بیان دیا، ’’ جنگ بندی کے حکم پر کسی صورت میں عملدرآمد نہیں کیا جاسکتا۔ غزہ میں جنگ روکنے کا مطلب اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔ ‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’ ہم اپنے لئے اور پوری آزاد دنیا کیلئے لڑتے رہیں گے، تاریخ فیصلہ کرے گی کہ آج حماس اور داعش کے نازیوں کے ساتھ کون کھڑا تھا؟‘‘جنگی کابینہ کے وزیر بینی گینٹز نے کہا، ’’اسرائیل نے اپنے شہریوں کے وحشیانہ قتل عام، خواتین کے خلاف ہونے والے جنسی تشدد، بچوں کے اغوا ءاور شہروں پر راکٹ داغنے کے بعد انصاف پر مبنی مہم شروع کی تھی۔ ‘‘
اسرائیلی وزیر ثقافت اور کھیل مکی زوہر نے کہا، ’’ دی ہیگ میں ہائی کورٹ کے ججوں کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ غزہ آئیں اور حماس کو قائل کریں کہ وہ ہمارے اغوا شدہ شہریوں کو گھر واپس بھیج دیں۔ ‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’ جب تک ایسا نہیں ہوتا، یہ واضح ہے کہ رفح میں لڑائی روکنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ‘‘