ایک سال بعد اسرائیلی قید سے رہائی حاصل کرنے والی فلسطینی وکیل دیالہ عائش نے اسرائیلی جیلوں میں فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے برتاؤ کی نشاندہی کی، کہا کہ قیدیوں کے پاس سوائے ان کے کپڑوں کے کچھ نہیں ہوتا۔
EPAPER
Updated: January 18, 2025, 11:04 AM IST | Tal Aviv
ایک سال بعد اسرائیلی قید سے رہائی حاصل کرنے والی فلسطینی وکیل دیالہ عائش نے اسرائیلی جیلوں میں فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے برتاؤ کی نشاندہی کی، کہا کہ قیدیوں کے پاس سوائے ان کے کپڑوں کے کچھ نہیں ہوتا۔
انادولو ایجنسی کی رپورٹس کے مطابق، ایک فلسطینی خاتون وکیل جنہیں حال ہی میں اسرائیلی جیل میں ایک سال کے بعد رہا کیا گیا ہے، نے خواتین قیدیوں کے ساتھ روزانہ ہونے والے جبر، بدسلوکی اور ہراسانی کو اجاگر کیا ہے۔ خاتون وکیل پرکوئی الزامات نہیں ہیں اس کے باوجود انہیں اسرائیلی جیل میں رکھا گیا تھا۔ ۱۷؍جنوری۲۰۲۴ء کو اسرائیلی فورسیز کے ہاتھوں بیت لحم کی ایک فوجی چوکی سے گرفتار دیالہ عائش نے انادولو سے حراست میں خواتین کو درپیش شدید مشکلات کے بارے میں بات کی۔ انہیں رہائی سے پہلے پورے ایک سال تک شمالی اسرائیل کی ڈیمن جیل میں ’’انتظامی حراست‘‘(administrative detention) میں رکھا گیا تھا۔ بتا دیں کہ اسرائیل کی ’’انتظامی حراست ‘‘کی مشق فلسطینیوں کو بغیر کسی الزام یا مقدمے کے ایک سے چھ ماہ کے عرصے تک حراست میں رکھنے کی اجازت دیتی ہے۔ فوجی عدالتیں ان مدتوں کو پانچ سال تک بڑھا سکتی ہیں، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ تفصیلات ان کے خلاف کسی بھی الزامات کو ظاہرکئے بغیر’اسرائیل کی سلامتی کیلئے خطرہ‘ ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ہواؤں نے جنوبی کیلیفورنیا کے جنگلات میں لگی آگ میں شدت پیدا کردی
دیالہ عائش نے مزید کہا کہ خواتین قیدیوں کو بار بار تلاشی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس کے باوجود وہ بلند حوصلے کو برقرار رکھتے ہیں جسے نہ جیل اور نہ ہی جیلر توڑ سکتے ہیں۔ عائش نے اسرائیلی جیلوں کے غیر انسانی حالات کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ جیل قید تنہائی پر مشتمل ہے، اور حالات بہت سخت ہیں۔ قیدیوں کے پاس ان کے کپڑوں کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔ رہائی پانے والے فلسطینیوں کی شہادتیں اسرائیلی جیلوں میں جاری تشدد اور ناقص سلوک کو ظاہر کرتی ہیں، حالیہ مہینوں میں سیکڑوں اسیران زخمی ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل میں اس وقت ۱۱؍ ہزار سے زائد فلسطینی قیدی ہیں جبکہ ایک اندازے کے مطابق غزہ میں ۹۸؍ اسرائیلی زیر حراست ہیں۔ حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کے اندھا دھند فضائی حملوں میں کئی اسرائیلی اسیران مارے گئے ہیں۔