غزہ کا بیشتر حصہ ۱۵؍ ماہ کی بمباری میں کھنڈرات میں تبدیل ہو گیا، جنگ بندی کے بعد اپنے علاقے میں لوٹنے والے فلسطینیوں کا سامنا ملبے ، چوہے اور کتوں سے ہو رہاہے۔
EPAPER
Updated: February 01, 2025, 4:21 PM IST | Gaza
غزہ کا بیشتر حصہ ۱۵؍ ماہ کی بمباری میں کھنڈرات میں تبدیل ہو گیا، جنگ بندی کے بعد اپنے علاقے میں لوٹنے والے فلسطینیوں کا سامنا ملبے ، چوہے اور کتوں سے ہو رہاہے۔
غزہ میں جنگ بندی کے بعد لوٹنے والے فلسطینی عوام کیلئے غزہ میں اب صرف کھنڈرات، چوہے اور کتے ہی بچے ہیں۔ان حالات نے ان کی واپسی مزید تکلیف دہ بنا دی ہے۔لاکھوں فلسطینیوں کی طرح منال الحراش بھی جب اپنے گھر لوٹیں تو انہوں نے اپنے گھر کی جگہ ملبے کا ڈھیر پایا، انہوں نے وہیں خیمہ نصب کرکے اس میں رہنا شروع کیا، لیکن ملبے کے درمیان بچوں کے کپڑے تلاش کرنا ایک مشکل امر ہے، اس کے علاوہ رات میں خیمے کے اطراف موجود چوہے بھی خطروں میں اضافہ کر رہے ہیں۔اور منال کو ہر وقت اپنے بچوں کے تعلق سے خوف رہتا ہے۔انہوں نے دلخراش آواز میں کہا کہ ’’ میں بچوں کیلئے کچھ کپڑے تلاش کر رہی ہوں، ہم کچھ لے کر نہیں آئے، یہاں کی زندگی کافی مشکل ہے، کچھ خریدنے کیلئے ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: مصر اور اردن فلسطینیوں کو اپنے یہاں بسانے کے منصوبے پرعمل کریں گے: ٹرمپ کا دعویٰ
واپس آنے والوں میں سے بہت افراد نے ساحلی شاہرا کے شمال میں ۲۰؍ کلو میٹر سے زیادہ طویل سفر طے کیا ۔بہت سے بے گھر فلسطینیوں کی طرح، الحارش کو بھی غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ سب کچھ تباہ ہو چکا ہے، اس نے کچھ کپڑے نکالنے میں کامیابی حاصل کر لی، لیکن وہ بوسیدہ ہو چکے اور کسی کام کے نہیں رہے۔اس نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم جو چیز بھی بازیافت کرتے ہیں وہ بیکار ہو چکی ہوتی ہے۔الحارش نےمایوسی کے عالم میں کہا کہ’’ ان حالات سے تو موت بہترہے۔‘‘