عالمی تنظیم کے ترجمان نے غزہ میں ہونے والی تباہی کو یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے نتیجے میں ہونے والی تباہی سے کہیں زیادہ بڑی تباہی قراردیا۔
EPAPER
Updated: June 12, 2024, 11:14 AM IST | Agency | New York
عالمی تنظیم کے ترجمان نے غزہ میں ہونے والی تباہی کو یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے نتیجے میں ہونے والی تباہی سے کہیں زیادہ بڑی تباہی قراردیا۔
فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’اُنروا‘ کے ترجمان جوناتھن فولر نے غزہ پر اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کو یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے نتیجے میں ہونے والی تباہی سے کہیں زیادہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو میں ۲۰؍ سال سے زیادہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
انہوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں ایجنسی کے ہیڈکوارٹر میں انادولو ایجنسی کو اس تعلق سے بتایا کہ’’ سب کی نظریں غزہ پر لگی رہیں، یہاں تک کہ جب جنگ بندی ہوجائے تب بھی، کیونکہ تعمیر نو کی کوششیں بہت زیادہ ہوں گی اور مالی بوجھ بھی بہت زیادہ ہو گا۔ عالمی برادری کو آئندہ کئی برسوں تک غزہ کے عوام کے ساتھ کھڑے رہنے کی ضرورت ہوگی۔
یہ بھی پڑھئے: حکومت کی بڑی ٹیک کمپنیوں پر لگام لگانے کی تیاری
‘‘فولرنےکہا کہ تعمیر نو ایک بہت بڑا کام ہو گا، خاص طور پر جب تعلیمی نظام کی تعمیر نو، بچوں کے تحفظ اور ان کی اسکولوں میں واپسی کو یقینی بنانا، تباہ شدہ اسپتالوں کی تعمیر نو کرنا اور غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بمباری کے دوران ناکارہ ہونے والے بارود کو تلف کرنا بڑے چیلنجز ہوں گے۔
فولر نے غزہ کی پٹی میں اُنرواکے کردار پر زور دیا جہاں اس کے ۱۳؍ ہزار ملازمین ہیں جن میں سے زیادہ تر اساتذہ ہیں اور ملازمین میں تقریباً ۳۵۰۰؍ ایسے ہیں جو جنگ کے دوران اب بھی کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اہلکار نے اس بات کی تصدیق کی کہ ’انروا‘ کے ملازمین نے اس جنگ کے نتیجے میں غیر معمولی قیمت چکائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم نے جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک اپنے ۱۹۲؍ ملازمین کو المناک طور پر کھو دیا ہے۔ ۱۹۴۵ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اقوام متحدہ کے اتنے زیادہ ملازمین کو ہلاک کیاگیا ہے۔