غزہ میں اسرائیلی ٹینکوں نے یہودیوں کے مذہبی عقیدے کی علامت اسٹار آف ڈیوڈ کندہ کی۔اس بات کی تصدیق سیٹیلائٹ تصاویر نے کردی۔ یہ تصویر خلاء سے دیکھی جا سکتی ہے۔
EPAPER
Updated: January 29, 2025, 7:09 PM IST | Gaza
غزہ میں اسرائیلی ٹینکوں نے یہودیوں کے مذہبی عقیدے کی علامت اسٹار آف ڈیوڈ کندہ کی۔اس بات کی تصدیق سیٹیلائٹ تصاویر نے کردی۔ یہ تصویر خلاء سے دیکھی جا سکتی ہے۔
غزہ میں اسرائیلی ٹینکوں نے یہودیوں کے مذہبی عقیدے کی علامت اسٹار آف ڈیوڈ کندہ کی۔اس بات کی تصدیق سیٹیلائٹ تصاویر نے کردی۔ یہ تصویر خلاء سے دیکھی جا سکتی ہے۔جس کا خاکہ زمین میں کندہ کیا گیا ہے۔ یہودی عقیدے اور ریاست اسرائیل دونوں کی علامت بیت حنون کی تصاویر میں دیکھی جا سکتی ہے۔ یہ علامت شمالی غزہ کے اس علاقے میں کندہ کی گئی ہے جہاں اسرائیلی فوج نے سب سے زیادہ نقصان کیا ہے۔اس علاقے میں اسرائیل کی بدنام زمانہ نیتزہ یہودا بٹالین تعینات کی گئی تھی۔اس بٹالین پر پہلے ہی سے پر تشدد جرائم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے الزام عائد ہوتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بٹالین نہتے فلسطینیوں کے قتل اور حراست میں تشدد اور جنسی زیادتی میں بھی شامل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ۳؍ لاکھ اہل غزہ کی واپسی ، اپنے مکانات کی تلاش
فلسطینی دفاعی تجزیہ کار حمزہ عطار نے الجزیرہ کو بتایا کہ نیتزہ یہودا بٹالین نے ’’اسٹار آف ڈیوڈ ‘‘کو گوگل میپ کیلئے ہی بنایا،تاکہ یہاں اپنی موجودگی کا احساس کراسکے۔محقق اور ہانٹولوجیز نیوز لیٹر کی مصنف ایلیا ایوب نے کہا کہ’’ کسی بھی نسل کشی کی طرح، ان کا ارتکاب کرنے والے اکثر اپنے متاثرین پراپنی علامتیں لگا کر اپنی برتری ظاہر کرنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔ اسرائیلی فوج ان مذہبی شخصیات کو بھی استعمال کرتی ہے جو فلسطینیوں کی اس نسل کشی اور غزہ کی نوآبادی کو مذہبی فریضہ سمجھتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسٹار آف ڈیوڈ اسرائیلی افواج کی طرف سے چھوڑی جانے والی پہلی علامت نہیں ہے۔ غزہ میں، سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی تصاویر میں فوجیوں کو عمارتوں کے ملبے میں دیوہیکل مینورہ موم بتیاں لگاتے یا یہودی علامتیں نقش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اکتوبر میں اسرائیل کے حملے کے بعد سے فوجیوں نے جنوبی لبنان میں بھی ایسا ہی کیا ہے۔ اسرائیلی مذہبی فلسفی یشایاہو لیبووٹز نے یہودی نازیوں کے ان رویوں کے تعلق سے ۱۹۹۰ءکی دہائی میں ہی متنبہ کیا تھا کہ اگر اسے نہ روکا گیا تو یہ معمول بن سکتا ہے۔افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ آج ان کی بات سچ ثابت ہوئی ہے۔