اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ غزہ میں اس کے پاس خوراک کے ذخائر ختم ہو گئے ہیں جبکہ دو ماہ سے علاقے میں کوئی انسانی امداد نہیں پہنچی۔
EPAPER
Updated: April 27, 2025, 4:04 PM IST | Gaza
اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ غزہ میں اس کے پاس خوراک کے ذخائر ختم ہو گئے ہیں جبکہ دو ماہ سے علاقے میں کوئی انسانی امداد نہیں پہنچی۔
’ڈبلیو ایف پی‘ نے باقی ماندہ امدادی سامان غزہ کے مختلف علاقوں میں کھانا تیار کرنے کے مراکز پر پہنچا دیا ہے جو چند روز میں ختم ہو جائے گا۔ ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اگر خوراک کی فراہمی فوری بحال نہ ہوئی تو اسے غزہ میں اپنا امدادی کام ختم کرنا پڑے گا۔ ادارے کی مدد سے بڑے پیمانے پر کھانا تیار کرنے کے مراکز ہی غزہ کے لوگوں کو خوراک کی فراہمی کا اہم ترین ذریعہ ہیں۔ ان مراکز سے تقریباً۱۰؍ لاکھ لوگوں کو روزانہ کھانا مہیا کیا جاتا ہے تاہم، اس سے ہر گھرانے کی ایک چوتھائی غذائی ضرورت ہی پوری ہوتی ہے۔ ڈبلیو ایف پی غزہ میں قائم۲۵؍ تنوروں کو بھی ضروری سامان مہیا کرتا رہا ہے جو آٹے اور ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث ۳۱؍مارچ کو بند ہو چکے ہیں۔ علاوہ ازیں، پناہ گزین گھرانوں کو خوراک کے تھیلوں کی فراہمی بھی اُسی ہفتے بند ہو گئی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ کی ہندوستان اور پاکستان کو تحمل سے کام لینے کی اپیل
غذائی قلت کا خطرہ
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ہر طرح کی انسانی امداد کی ترسیل پر کڑی پابندیاں عائد ہیں۔ اقوام متحدہ کے اداروں اور اعلیٰ سطحی حکام بشمول سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس متواتر اپیل کرتے آئے ہیں کہ علاقے میں امداد کی فراہمی بحال کی جائے۔ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد غزہ میں خوراک کی قیمتوں میں ۱۴۰۰؍ فیصد اضافہ ہو گیا ہے جبکہ خام اجناس کی ترسیل انتہائی قلیل رہ گئی ہے۔ اس طرح علاقے میں غذائی قلت بڑھنے کا اندیشہ ہے جس سے بچوں، دودھ پلانے والی خواتین، معمر افراد اور دیگر کمزور لوگوں کی زندگی کہیں زیادہ متاثر ہو گی۔
WFP has fully depleted its food stocks in #Gaza.
— World Food Programme (@WFP) April 25, 2025
Today, the last supplies were delivered to hot meal kitchens — Gaza’s only steady source of food for weeks. These kitchens will run out of ingredients in the coming days.
Read full statement.🔗https://t.co/OQCpJQcMfg pic.twitter.com/QaXY5CsbHx
سرحد کھولنے کا مطالبہ
`ڈبلیو ایف پی نے کہا ہے کہ یہ ڈیڑھ سال سے جاری جنگ کے دوران غزہ میں امداد کی فراہمی بند رہنے کا طویل ترین عرصہ ہے۔ ان حالات میں بازار بھی کھانے پینے کی اشیا سے خالی ہو چکے ہیں اور خوراک کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ایک لاکھ۱۶؍ ہزار ٹن امدادی خوراک چار ماہ سے غزہ کی سرحدوں سے باہر پڑی ہے۔ `ڈبلیو ایف پی اور اس کے شراکت داروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے سرحدیں کھولے جانے پر اسے مختصر وقت میں غزہ کے لوگوں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ ادارے نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کی ضروریات کو ترجیح دیں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی پر پابندیاں ہٹائی جائیں۔