• Sat, 16 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ: ایک خاندان کی ۱۲؍ ویں مرتبہ نقل مکانی

Updated: July 12, 2024, 12:15 PM IST | Agency | Gaza

خاندان کی ایک خاتون رکن نے سوال کیا ،’’آخر کتنی مرتبہ ہم یہ برداشت کر سکتے ہیں؟ ہزار مرتبہ؟ آخر ہماری منزل کیا ہے؟‘‘

Smoke rises from an Israeli attack in the Gaza Strip. Photo: AP/PTI
غزہ پٹی میں ایک اسرائیلی حملے کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے۔ تصویر:  اے پی / پی ٹی آئی

اسرائیل کی جانب سےایک بار پھر غزہ چھوڑنے کے حکم کے بعد کچھ فلسطینی خاندانوں کو باربار نقل مکانی کرنی پڑ رہی ہے۔ ایک خاندان نے اس حکم کے بعد ۱۲؍ ویں مرتبہ نقل مکانی کی ہے۔ یاد رہےکہ ا سرائیلی فوج نے جنگ زدہ غزہ شہر کے باشندوں کو خبردار کرنے کیلئے ہزاروں کی تعداد میں پمفلٹ پھینکے ہیں جن میں ان سے علاقہ چھوڑنے کیلئے کہا گیا ہے۔ 
میڈیارپورٹس کے مطابق ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والی ایک خاندان کی ایک خاتون رکن نے سوال کیا، ’’ میں بارہویں مرتبہ اپنے خاندان کے ہمراہ نقل مکانی کر رہی ہوں۔ آخر کتنی مرتبہ ہم یہ برداشت کر سکتے ہیں ؟ ہزار مرتبہ؟ آخر ہماری منزل کیا ہے؟‘‘اقوام متحدہ نے کہا، ’’تازہ ترین انخلاء سے فلسطینی خاندانوں کی تکلیف میں بے تحاشہ اضافہ ہو گا جن میں سے اکثر بہت مرتبہ بےگھر ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفنی ڈوجارک نے اپیل کی کہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ 
 اسرائیلی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انخلاء کا مقصدشہریوں کو نقصان کے راستے سے ہٹانا ہے کیونکہ جس جگہ عسکریت پسندوں سے لڑائی جاری ہے وہیں شہری بھی موجود ہیں، اسی لئے انہیں بچانے کیلئے پمفلٹ گرائے گئے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: جج کے کیس سے علاحدہ ہونے پر سیسودیا کی ضمانت پر سماعت ملتوی

حماس کے عہدیدار حسام بادران سے جب ملٹری آپریشن کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو امید ہے کہ مزاحمت کرنے والے جنگ بندی کے مذاکرات میں اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹ جائیں گےلیکن قتل عام کا تسلسل ہمیں مجبور کر رہا ہے کہ ہم اپنے مطالبات پر قائم رہیں۔ دوسری جانب غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں بھی شدید لڑائی جاری ہے جہاں عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی ٹینک شہر کے وسط میں داخل ہوئے اور عمارتوں پر شدید فائرنگ کی۔ 
 اسی دوران غزہ کے شمالی، وسطی اور جنوبی علاقوں میں اسرائیل کی شدید بمباری جاری ہے جن میں لاکھوں افراد کیلئے پناہ گاہوں کا کام دینے والے اسکولوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ قبل ازیں  فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (اونروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے بتایا تھا کہ گزشتہ چار روز میں مختلف اسکولوں پر بمباری کی گئی ہے۔ ۹؍ ماہ سے جاری جنگ میں اونروا کے دو تہائی اسکولوں پر حملے ہو چکے ہیں جن میں بعض مکمل طور پر تباہ ہو گئے جبکہ بقیہ کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ اسرائیل کی فوج نے اپنے اقدامات کا جواز فراہم کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ شہر میں دہشت گردوں کیلئے کام کرنے والوں اور ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ 
 ادارے کی ڈائریکٹر اطلاعات جولیٹ توما نے بتایا ہے کہ نصیرت کیمپ میں یا اس کے قریب `اونروا کے ایک اور اسکول پر حملے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ `اونروا کے اسکولوں پر حملے عام ہو گئے ہیں اور ہر مرتبہ ایسے حملے میں بچوں اور خواتین سمیت عام شہری مارے جاتے ہیں۔ ۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ءکو یہ جنگ شروع ہونے کے بعد `اونروا نے علاقے میں تمام اسکول بند کر دیئے تھے جو جلد ہی پناہ گاہوں میں تبدیل ہو گئے اور تقریباً ۶؍ لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی۔ گزشتہ ۹؍ ماہ میں ایک وقت میں ان اسکولوں میں ۱۰؍ لاکھ سے زیادہ افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔ جولیٹ توما نے بتایا کہ اگر یہ جنگ مزید جاری رہی تو بچوں کی ایک پوری نسل تعلیم سے محروم ہو جائے گی۔ بچے جس قدر طویل عرصہ تک اسکولوں سے باہر رہیں گے ان کیلئے تعلیمی نقصان کو پورا کرنا اتنا ہی مشکل ہو جائے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK