Updated: August 17, 2024, 8:45 PM IST
| Jerusalem
غزہ پٹی میں پولیو پھیلنے کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ ۲۵؍ سال بعد غزہ میں پولیو کا پہلا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ امدادی گروپس اور اقوام متحدہ نے نے محصور خطے میں متعدی مرض کو پھیلنےسے روکنے کیلئے بڑے پیمانے پر ٹیکہ کاری مہم کا آغاز کرنے کیلئے فوری طور پر جنگ روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امدادی گروپس نے غزہ میں ٹیکہ کاری کی مہم کا منصوبہ بنایا ہے۔ تصویر: ایکس
غزہ میں پولیو کے بڑھتے خطرات کے دوران امدادی گروپس نےفوری طور پر جنگ روکنے کی مانگ کی ہے تا کہ محصور خطے میں پولیو کے خطرے کو بڑھنے سے روکنے کیلئے ٹیکہ کاری میں اضافہ کیا جائے۔ خیال رہے کہ غزہ پٹی میں پولیو کے ایک معاملے کی تصدیق کی گئی ہے اور مزید افراد کے پولیو سے متاثر ہونے کے خدشات ہیں۔ غزہ میں جولائی میں ۶؍ مختلف مقامات میں گندے پانی میں پولیو کےوائرس کی موجوگی کی تصدیق کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش نے شیخ حسینہ کے مقرر کردہ سفیروں کوواپس بلانا شروع کردیا
غزہ میں ۲۵؍ سال بعد پولیو کا پہلا کیس درج کیا گیا ہے
امدادی گروپ نے کہا کہ ’’ غزہ میں ۲۵؍ سال قبل پولیو ختم ہو گیاتھا۔ تاہم، ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو غزہ میں اسرائیلی جنگ کی شروعات کے بعد ٹیکہ کاری کی مہم رک گئی تھی اور محصور خطہ وائرس کیلئے افزائش کی زمین بن گیا ہے۔ غزہ کے خیموں میں سیکڑوں ہزاروں بے گھر فلسطینی رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں جہاں گندے پانی کی نکاسی مشکل ہوگئی ہے۔ ہر طرف کوڑا کرکٹ ہے اور صاف پانی کی کمی ہے۔ محصور خطے میں ۲۵؍ سال بعد پولیو کا پہلا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ‘‘
غزہ کا سیویج سسٹم مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ تصویر: ایکس
آنے والے ہفتوں میں ۶؍ لاکھ فلسطینی بچوں کو ٹیکہ لگانے کی تیاری
بڑے پیمانے پر پولیوکے خطرے کو روکنے کیلئے امدادی گروپ آنے والے ہفتوں میں ۶؍ لاکھ فلسطینی بچوں کو ٹیکہ لگانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ امدادی گروپس کا کہنا ہے کہ ’’اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی اگر اسی طرح جاری رہی توپرعزم طریقے سے ٹیکہ کاری کی مہم ممکن نہیں ہے۔‘‘ اس ضمن میں کیئر انٹرنیشنل کے رسپونس ڈائریکٹر فرانسیس ہگس نے خبررساں ایجنسی اسوسی ایٹ پریس کو بتایا کہ ’’ہم آنے والے ہفتوں یا مہینوں میں پولیو کی وباء کو بڑھنے سے روکنے کیلئے پیشگی اقدام اور منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔‘‘
محصور خطے میں غذا کیلئے بچوں کو قطار میں کھڑے دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر: ایکس
ٹیکہ کاری کی مہم کیلئے ۷؍ دنوں کیلئے جنگ بندی ضروری ہے: ڈبلیو ایچ او
بین الاقوامی طبی ادارے (ڈبلیو ایچ او)اور اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے اطفال (یونیسیف) نےجمعہ کو اپنے مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ بڑے پیمانے پر ٹیکہ کاری کی منصوبہ بندی کیلئے کم از کم۷؍ دنوں کیلئے جنگ بندی ضروری ہے۔اقوام متحدہ کا غزہ میں ۶ء۱؍ ملین پولیو ویکسین کے ڈوز لانے کا ارادہ ہے جہاں صاف صفائی اور پانی کی سپلائے مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہےجس کی وجہ سے محصور خطے میں لوگوں سےبھرے خیموں میں صاف صفائی کا فقدان ہے۔ خیموں میں رہائش اختیار کئے ہوئے کئی خاندانوں کے پاس صاف صفائی کیلئے پانی اور صابن وغیرہ کی شدید کمی ہے اور کبھی کبھار وہ پینے، کپڑے یا برتن دھونے کیلئے ضائع پانی کا استعمال کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ہنڈنبرگ: مادھبی بوچ نے سیبی کی سربراہ رہتے ہوئے بھی ذاتی فرم سے فائدہ حاصل کیا
پیکس کی رپورٹ
جولائی میں نیدرلینڈس کے ایک غیر منافع بخش ادارے پیکس، جو تحقیقات کیلئے مقامات کو ٹریک کرنے کیلئے سیٹیلائٹ کا استعمال کرتا ہے، کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میںانکشاف کیا گیا تھا کہ غزہ کےاردگرد تقریباً ۲۲۵؍ ایسے مقامات بن چکے ہیں جہاں کچرے کو ٹھکانے لگایا جاتاہے۔ یہ مقامات کے قریب بھی کئی لوگوں سے پناہ لی ہوئی ہے۔ خیال رہے کہ پولیو ایک متعدی مرض ہے جو بنیادی طور پر آلودہ فضلہ، پانی یا خوراک کے ذریعے پھیلتا ہے۔ اس کی وجہ سے سانس لینے میں پریشانی ہو سکتی ہے اورفالج کا اثر ہو سکتا ہے جو خاص طور پر پیروں میں ہوتا ہے۔بچوں میں اس مرض کے پھیلنے کے زیادہ خدشات ہوتے ہیں اور کبھی کبھار اس مرض کی وجہ سے موت بھی ہوجاتی ہے۔
ہزاروں فلسطینیوں نے خیموں میں پناہ لی ہوئی ہے۔ تصویر: ایکس
جنگ کی شروعات کے بعد ۵۰؍ہزار بچے حفاظتی ٹیکے سے محروم ہوئے ہیں: مرسی کور
مرسی کورنامی ایک امدادی گروپ نے بتایا ہے کہ جنگ کی شروعات کےبعد سے اب تک محصور خطے میں اندازاً ۵۰؍ ہزار نومولود بچوں کو پولیو سے حفاظت کیلئے حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے گئے ہیں۔ جمعہ کو ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف نے کہا تھا کہ ۳؍ بچوں کے پولیوسے متاثر ہونے کے خدشات ہیں اور اردن کی لیباریٹری میں اس کی تشخیص کی جا رہی ہے۔ مغربی کنارے کے راملہ میں واقع وزارت صحت نے بھی جمعہ کو کہا تھا کہ اردن میں کی گئی جانچ کے مطابق غزہ میں ایک ۱۰؍ ماہ کا بچہ پولیو سے متاثر ہے۔ یہ اب تک واضح نہیں ہے کہ یہ وہی معاملہ ہے جس کا حوالہ ڈبلیو ایچ او نے دیا ہے۔
غزہ میں جنگ کے بعد ایک علاقے کی حالت دیکھی جاسکتی ہے۔ تصویر: ایکس
اگست کے آخر میں ٹیکہ کاری کی مہم کے آغاز کی منصوبہ بندی
امدادی گروپس نے متنبہ کیا ہے کہ مشتبہ معاملات میں اضافہ ہونے کے خدشات ہیں اور اگر فوری مداخلت نہ کی گئی تو اس مرض کے بڑے پیمانے پر پھیلنے کے خطرات ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق طبی کارکنان غزہ میں اگست کے آخر میں بڑے پیمانے پر ٹیکہ کاری کی مہم کیلئے تیار ہیں جو ستمبر تک جاری رہے گی۔ غزہ میں ۱۰؍ سال سے کم عمر کے ۶؍ لاکھ ۴۰؍ ہزار بچوں کو ۲؍ مراحل میں حفاظتی ٹیکے لگانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔