ہنڈنبرگ نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ سیبی چیف مادھبی بوچ اور ان کے شوہر نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے عہدے پر رہتے ہوئے ذاتی کمپنی قائم کی اور اس سے منافع بھی حاصل کیا ۔
EPAPER
Updated: August 17, 2024, 11:28 AM IST | New Delhi
ہنڈنبرگ نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ سیبی چیف مادھبی بوچ اور ان کے شوہر نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے عہدے پر رہتے ہوئے ذاتی کمپنی قائم کی اور اس سے منافع بھی حاصل کیا ۔
رائٹر کی رپورٹ کے مطابق سیبی کی سربراہ مادھبی بوچ نے مارکیٹ ریگو لیٹر کے عہدے پر رہتے ہوئے ۷ ؍ سالوں تک اپنی ذاتی فرم کے سےفائدہ حاصل کیا، جو حکام کیلئے بنائے گئے ریگولیٹری کےقوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔امریکہ کی شورٹ سیلر کمپنی ہنڈن برگ نے ۱۰؍ اگست کی اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مادھبی نے سیبی کی رکنیت سے پہلے دو کمپنیاں قائم کی تھیں، ایک اگوراپارٹنرس جو سنگاپور میں واقع ایک آف شور کنسلٹنگ کمپنی تھی، دوسری انڈین کنسلٹنگ بزنس، اگورا ایڈوائزری تھی۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کا آن لائن کریک ڈاؤن: ۴۰۰؍ سے زائد افراد حراست میں
ہنڈنبرگ رپورٹ پر اپنا موقف رکھتے ہوئے بوچ اور ان کے شوہر دھول نے۱۱؍ اگست کو اپنے بیان میں کہا کہ’’ مادھبی کے سیبی کے رکن بنتے ہی فوری طور پر دونوں کمپنیاں غیر فعال ہو گئی تھیں، اور ان کمپنیوں میں ان کی حصہ داری کی معلومات سیبی کے رو برو ظاہر کی گئی تھی۔‘‘واضح رہے کہ بوچ کو ۲۰۱۷ء میں سیبی کی رکنیت تفویض کی گئی تھی، جبکہ ۲۰۲۲ء میں انہیں سیبی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔۲۰۰۸ء کی سیبی کی پالیسی کے مطابق سیبی کا کوئی بھی رکن یا عہدیدار کسی بھی طرح کی دیگر کمپنی سے نہ ہی منسلک رہ سکتا ہے، نہ تنخواہ لے سکتا ہے اور نہ ہی کسی قسم کی فیس وصول سکتا ہے،ساتھ ہی کسی اور مالی سرگرمی میں ملوث بھی نہیں ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھے: مدھیہ پردیش: شہری حقوق کے گروپ کا چیف جسٹس کو سرکاری اسکولوں کی خستہ حالت پر مکتوب
اسکرول نے اپنی پہلی رپورٹ میں بتایا کہ کمپنیوں کے رجسٹرار دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ مادھبی بوچ اگورا ایڈوائزری کی ۹۹؍ فیصد حصے کی مالک تھیں، حالانکہ انہوں نے ۲۰۱۷؍ میں اس کے ڈائرکٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا،جس کے بعد ان کے شوہر نے ان کی جگہ یہ عہدہ سنبھالا۔اگورا ایڈوائزی ۲۰۱۹ء سے ۲۰۲۴ء تک فعال رہی اس دوران کمپنی نے ۳؍ کروڑ ۶۳؍ لاکھ کا منافع حاصل کیا۔مادھبی کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر نے ۲۰۱۹ء میں یونی لیور سے سبکدوش ہونے کے بعدان دو کمپنیوں کو اپنے کنسلٹنک بزنس کیلئے استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل: فوج کی جانب سے ایک بار پھر فلسطینیوں کو محفوظ علاقہ خالی کرنے کا حکم
ہنڈنبرگ کی پورٹ کے مطابق مارچ ۲۰۲۲ء تک اگورا پارٹنرس میں مادھبی بوچ کی ۱۰۰؍ فیصد حصہ داری تھی،اور سیبی کی سربراہ مقرر ہونے کے دو ہفتے بعد انہوں نے یہ حصہ داری اپنے شوہر کے نام منتقل کردی تھی۔ کمپنی ریکارڈ کے مطابق مادھبی کے پاس اگورا ایڈوائزری کی حصہ داری مالی سال ۲۰۲۳ء-۲۰۲۴ء میں بھی تھی۔ سبھاش چندرا گرگ جو سابق فائنانس سکریٹری اور سیبی بورڈ کے رکن تھے کہا کہ ’’ مادھبی کے ریگولیٹری میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد بھی کسی کمپنی کا حصہ رہنے کو کسی بھی طرح سے جائز نہیں ٹہرایا جا سکتا۔ اگرچہ انہوں نے یہ بات ظاہر بھی کردی ہو تب بھی انہیں اس کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے تھی۔اس نے ریگولیٹر میں ان کے مقام کو ناقابل دفاع بنا دیا ہے۔‘‘