• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ: ۱۰؍ ہزار افراد ملبے تلے دبے ہیں، نکالنے میں ۳؍ سال لگیں گے: شہری انتظامیہ

Updated: May 01, 2024, 3:27 PM IST | Jerusalem

فلسطینی شہری انتظامیہ نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ تقریباً ۱۰؍ ہزار فلسطینی اسرائیلی حملوں میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جنہیں نکالنے کیلئے ۲؍ سے ۳؍ سال درکار ہوں گے۔ وزرات نے متنبہ کیا کہ لاشوں کو ٹھانے نہ لگانے کی وجہ سے وبائی امراض کے پھیلنے کے امکانات زیادہ ہیں۔

Palestinians stand near rubble in Gaza. Image: X
غزہ میں فلسطینی ملبے کے قریب کھڑے ہیں۔ تصویر: ایکس

فلسطینی سول ڈیفینس نے بتایا کہ ’’تقریبا ۱۰؍ ہزارفلسطینی اسرائیلی حملوں میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہیں۔‘‘ فلسطینی حکام نے قبل ازیں اطلاع دی تھی کہ اندازاً ۷؍ ہزار سے زائد افراد ملبے تلے دبے ہیں جنہیں بازیاب نہیں کیا جا سکا اور اسی وجہ سے وہ وزرات صحت کی مہلوکین کی فہرست میں شمار نہیں کئے جا سکے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: ملائیشیا میں کے ایف سی کے ۱۰۸؍ آوٹ لیٹس عارضی طور پر بند، بائیکاٹ وجہ

خیال رہے کہ اسرائیلی بمباریوں میں اب تک ۳۴؍ ہزار ۵۰۰؍ فلسطینی جاں بحق جبکہ ۷۷؍ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیںجن میں سول ڈیفینس کے ۶۷؍کارکنان بھی شامل ہیں۔پریس ریلیز میں سول ڈیفینس نے متنبہ کیا کہ بوسیدہ لاشوں کے سبب متعدد بیماریاں پھیل سکتی ہیں۔انہوں نے پریس ریلیز میں مزید کہا کہ ’’تمام لاشوں کو ملبے سے نکالنے کیلئے ۲؍ تا ۳؍ سال درکار ہوں گے۔ تاہم، درجۂ حرارت میں اضافہ کی وجہ سے وبائی امراض کے تیزی سے پھیلنے کا خطرہ ہے کیونکہ درجۂ حرارت میں اضافہ لاشوں کے گلنے کی رفتار کو بڑھا دیتا ہے۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: امریکہ اورفرانس کی یونیورسٹیوں میں اسرائیل مخالف احتجاج، سیکڑوں طلبہ گرفتاراس

وزرات کے مطابق بھاری آلات کے داخلے کو منظوری دینا کافی ضروری ہے تا کہ وہ اپنے عملے کو اس قابل بنا سکیں کہ وہ اسرائیلی بمباریوں میں زخمی ہونے والے افراد کی زندگیاں بچا سکیں اور شہیدوں کی لاشوں کو ملبے سے نکال سکیں۔ 
خیال رہے کہ اقوام متحدہ (یو این) کے مطابق گزشتہ ۷؍ ماہ میں اسرائیلی کے ذریعے رہائشی عمارتوں پر بمباریوں کے سبب غزہ میں ۳۷؍ ملین ٹن ملبہ ہے جسے صاف کرنے کیلئے ۱۴؍ سال درکار ہوں گے۔ اس درمیان یو این نے متنبہ کیا کہ غزہ قحط کے دہانے پر ہے اور اگر وہاں فوری طور پر انسانی امداد کی رسائی کو بڑھایا نہیں گیا تو انسانی بحران میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کے سرحدوں کو بندکرنے اور غزہ میں انسانی امداد کی رسائی روکنے سے وہاں فلسطینیوں کو بڑے پیمانےپر غذائی قلت اور بھکمری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK