• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

میڈیا اداروں کا امریکی صدر جوبائیڈن کو خط، نیتن یاہو پردباؤ ڈالنے کی اپیل

Updated: July 24, 2024, 11:13 PM IST | New Delhi

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ، ۷؍ حقوق انسانی اور میڈیا اداروں نے مشترکہ طورپر امریکی صدر جوبائیڈن کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو غزہ پٹی میں بڑے پیمانے پر صحافیوں کے قتل کو روکنے اور بین الاقوامی میڈیا کے داخلے پر مکمل پابندی ہٹانے کیلئے دباؤ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔

Journalists are being killed on a large scale amid the Israeli war in Gaza. Photo: X
غزہ میں اسرائیلی جنگ کے درمیان بڑے پیمانے پر صحافیوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ تصویر: ایکس

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ، ۷؍ حقوق انسانی اور میڈیا اداروں نے مشترکہ طورپر امریکی صدر جوبائیڈن کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ  وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو غزہ پٹی میں بڑے پیمانے پر صحافیوں کے قتل کو روکنے اور بین الاقوامی میڈیا کے داخلے پر مکمل پابندی کو ہٹانے کیلئے دباؤ ڈالنے کی اپیل کی ہے۔

اس خط میں واشنگٹن سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کروائے کہ اسرائیل غزہ میں صحافیوں کے قتل کو بند کرے، غزہ پٹی میں فوری اور آزادنہ طور پر عالمی میڈیا کو داخل ہونے کی اجازت دی جائےاور فوری طور پر ایسے اقدامات کئے جائیں جن کے ذریعے اسرائیل اور مقبوضہ کناروں میں پریس کوبلا روک ٹوک اور آزادنہ طور پر رپورٹنگ کی اجازت ہو۔ 

یہ بھی پڑھئے: ایم پی: ریاستی حکومت ایس ٹی ایس سی فنڈز گائے اور مذہبی مقامات پر خرچ کررہی ہے

اس خط پر ایمنسٹی انٹرنیشنل امریکہ، فریڈم آف دی پریس فاؤنڈیشن، نائٹ فرسٹ امانڈمینٹ انسٹی ٹیوٹ ، نیشنل پریس کلب، پین امریکہ، رپورٹرس وتھ آؤٹ بارڈرز اور تاہریر انسٹی ٹیوٹ آف مڈل ایسٹ پالیسی نے دستخط کئے ہیں۔ خیال رہے کہ بنجامن نیتن یاہو امریکہ پہنچ چکے ہیں اور وہ آج امریکی کانگریس کے مشترکہ سیشن میں شامل ہوں گے۔ خیال رہے کہ ۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیلی حکومت کی کارروائیوں کی وجہ سے غزہ پٹی میں تباہ کن حالات ہیں۔

خط میں اداروں نے اسرائیل کو ’’سینسرشپ نافذ کرنے والی حکومت ‘‘ قراردیا ہے۔ اس ضمن میں گزشتہ ہفتے سی پی جے کے سی ای او جوڈی گنس برگ نے نیتن یاہو کو ویڈیوپیغام میں کہا تھا کہ ’’غزہ جنگ کو ۹؍ ماہ ہو گئے ہیں اور اس درمیان صحافیوں کے قتل میں اضافہ ہوا ہے۔اب تک ۱۰۰؍ سے زائد صحافی ہلاک ہوچکے ہیں۔ بڑے پیمانے پر صحافیوں اور میڈیا کے نمائندوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور اکثر انہیں بغیر کسی الزام کے قید کیاگیا ہے۔ ان کے ساتھ برا سلوک کیا جا رہا ہے اور انہیں ٹارچر کیا جا رہا ہے۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: نیپال: کھٹمنڈو ایئرپورٹ پر ہوائی جہاز حادثہ، ۱۸؍ افراد ہلاک

یاد رہے کہ امریکہ کے ۲؍صحافی بھی اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بنے تھے جن میں شیرین ابوعاقلہ، جنہیں ۲۰۲۲ء میں قتل کیاگیا تھا اور ڈائیلان کولینس،جو ۱۳؍اکتوبر کو جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں زخمی ہوئے تھے، شامل ہیں۔ اس حملے میں رائٹرز کے فوٹوگرافر ایاسام عبداللہ ہلاک ہوئے تھے جبکہ دیگر زخمی ہوئے تھے۔ سی پی جے نے امریکی صدر جوبائیڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نیتن یاہو کے ساتھ اپنی میٹنگ میں یہ یقین دہانی کروائیںکہ اسرائیلی حکومت صحافیوں کی حفاظت کیلئے مندرجہ ذیل اقدامات کرے:
۱) اسرائیلی حکومت غزہ میں آزادنہ طور پر داخل ہونے کیلئے فلسطینی، اسرائیلی ، اور عالمی صحافیوں پر لگائی گئی پابندیوں کو ہٹائے۔
۲) وہ قانون، جو حکومت کو بیرون ملکی آؤٹ لیٹس بند کرنے کی اجازت دیتا ہے اور میڈیا کےآپریشن میں قانونی اور باقاعدہ طور پر قطع برید کرنے سے میڈیا کو روکتا ہے، کو ختم کیا جائے۔ 
۳) انتظامی تحویل میں رکھے گئے ، بغیر الزام کے حراست میں لئے گئے اور زبردستی غائب کئے گئے صحافیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جائے۔ 
۴) بلا تفریق اور جان بوجھ کر صحافیوں کے قتل کو روکا جائے۔
۵) صحافیوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور غزہ پٹی اور مغربی کنارے پر رپورٹرز کیلئے حفاظتی اور خبریں جمع کرنے کیلئے استعمال کئے جانے والے آلات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ 

۶) جو صحافی غزہ سے انخلاء کرنا چاہتے ہیں انہیں انخلاء کی اجازت دی جائے۔ 
۷) بین الاقوامی تفتیش کاروںاورحقوق انسانی کے اداروں، جن میں اقوام متحدہ(یو این) کے خاص نمائندے بھی شامل ہیں اور مقبوضہ فلسطینی اوراسرائیلی علاقوں میں یو این انڈیپنڈینٹ انٹرنیشنل کمیشن آف انکوائری کے کارکنان کو بلا روک ٹوک اسرائیل اور مقبوضہ علاقوں میں بین الاقوامی قوانین کی مشکوک خلاف ورزی کی تفتیش کیلئے داخلے کی اجازت دی جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK