• Thu, 28 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ: سی پی جے کی اسرائیل کی صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مذمت، جوابدہی کا مطالبہ

Updated: October 12, 2024, 3:42 PM IST | Jerusalem

دی کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنسلٹ (سی پی جے) نے خبررساں ایجنسی رائٹرز کے صحافی عصام عبداللہ کے قتل کے ایک سال بعد اسرائیل کے کسی کو جوابدہ نہ ٹھہرانے اور جنوبی لبنان میں دیگر ۶؍ صحافیوں کو جنگ کے دوران زخمی کرنے کیلئے اسرائیل کی مذمت کی ہے۔ سی پی جے کے سی ای او جودی گنسبرگ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’ جنگی جرم کے وسیع ثبوت کے باوجود اسرائیل کو صحافیوں کو نشانہ بنانے کیلئے جوابدہ نہیں ٹھہرایا گیا تھا۔‘‘

Photo: X
تصویر: ایکس

دی کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنسلٹ (سی پی جے) نے خبررساں ایجنسی رائٹرز کے صحافی عصام عبداللہ کے قتل کے ایک سال بعد اسرائیل کے کسی کو جوابدہ نہ ٹھہرانے اور جنوبی لبنان میں دیگر ۶؍ صحافیوں کو جنگ کے دوران زخمی کرنے کیلئے اسرائیل کی مذمت کی ہے۔ جمعرات کو سی پی جے کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’اسرائیل نے ۱۳؍ اکتوبر کے حملے کی ابتدائی تفتیش بھی مکمل نہیں کی ہے۔یونائیٹیڈ نیشنس فورس ان لبنان (یو این آئی ایف آئی ایل)، ایمنسٹی انٹرنیشنل اینڈ ہیومن رائٹس واچ اور دیگر اداروں کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی ٹینکوں نے منظم طریقے سے ۷؍ صحافیوںکے گروپ پر منظم طریقے سے گولے داغے تھے۔‘‘

سی پی جے کے سی ای او جودی گنسبرگ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’ جنگی جرم کے وسیع ثبوت کے باوجود اسرائیل کو صحافیوں کو نشانہ بنانے کیلئے جوابدہ نہیں ٹھہرایا گیا تھا۔ گزشتہ دو دہائیوں سے اسرائیل صحافیوں کو نشانہ بنا رہا ہے لیکن اسے جوابدہ نہیں ٹھہرایا جاتا ۔ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیلی فوج کو صحافیوں کو قتل کرنے کا لائسنس مل گیاہے۔‘‘

اسرائیلی فوج نے، سی پی جے کو بھیجے جانے والے اپنے ای میل میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے داغے جانے والے گولے مشکوک ’’دہشت گردوں کی دراندازی‘‘ کے بدلے میں داغے گئے تھے اور اس معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان بلیو لائن پر بڑھتی کشیدگی سے فکر مند ہے: مرکزی امور خارجہ

اسرائیل نے منظم طریقے سے صحافیوں کو نشانہ بنایاتھا: ڈائیلان کولنس
سی پی جے نے اپنی تحقیقات میں خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے ویڈیو جرنلسٹ ڈائیلان کولنس کے بیان کا بھی حوالہ دیا ہے جواس حملے میں زخمی ہوئے تھے۔ویڈیو میں کولنس نے اس لمحے کو بیان کیا ہے جب صحافیوںکے گروپ کو اسرائیل کے ٹینک فائر نے نشانہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان بلیو لائن پر بڑھتی کشیدگی سے فکر مند ہے: مرکزی امور خارجہ

انہوں نے بتایا کہ ’’دوسرے حملے میں، پہلے حملے کے ۳۷؍ سیکنڈ بعد، اے ایف پی کے فوٹوگرافر کرکرسٹینا اسی کو زندگی بدل دینے والے زخم آئے تھے۔ انہوں نے اپنا ایک پاؤںکھو دیا تھا۔‘‘ کولنس نے ویڈیو میں کہا ہے کہ ’’اسرائیلی فوجی جانتے تھے کہ ہم وہاں موجود ہیں۔ ہم نے یہ سوچا تھا کہ انہوں نے ہمیں دیکھ لیا ہے اور ہم اب محفوظ ہیں۔‘‘

رائٹرز کے شہید صحافی عصام عبداللہ۔ تصویر: ایکس

سی پی جے کے مطابق۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیل کے حملوں کے نتیجے میں تقریباً ۱۲۸؍ صحافی ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ مہلوک صحافیوں میں زیادہ تعداد فلسطینی صحافیوں کی ہے۔یاد رہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک غزہ میں ۴۲؍ ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ ۹۷؍ ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ صہیونی مظالم نے غزہ کے ۶۰؍فیصد سے زائد انفراسٹرکچر کو ملبے میں تبدیل کر دیا ہے۔ غزہ کی آدھی سے زائد آبادی بے گھر ہوگئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK