اسرائیل کے غزہ پٹی پر دوبارہ حملے شروع کرنے کے بعد وہاں مہلوکین کی تعداد۵۰؍ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔اعدادوشمار کے مطابق ’’مہلوکین میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔‘‘
EPAPER
Updated: March 24, 2025, 5:40 PM IST | Gaza
اسرائیل کے غزہ پٹی پر دوبارہ حملے شروع کرنے کے بعد وہاں مہلوکین کی تعداد۵۰؍ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔اعدادوشمار کے مطابق ’’مہلوکین میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔‘‘
۷؍اکتوبر ۲۰۲۳ء سےاب تک غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ہلاک ہونے والےا فراد کی تعداد ۵۰؍ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسرائیلی حملوں کے دوبارہ شروع ہونے کے بعدفلسطینی اپنی جانوں کی حفاظت کیلئے نقل مکانی کر رہے ہیں۔غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ ’’فلسطینی خطے میں اسرائیلی جارحیت کےنتیجے میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ۵۰؍ہزارسے تجاوز کرگئی ہے۔‘‘
Gaza doesn’t have enough food for the children. It’s not famine. It’s forced starvation. Forced starvation is an act of genocide. pic.twitter.com/dhYdNXgyGS
— Mohamad Safa (@mhdksafa) March 21, 2025
غزہ شہر میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر محمد مصطفیٰ نے کہا کہ’’اسپتالوںمیں بڑے پیمانے پر زخمی افراد آرہے ہیں۔ ہم ایسے بچوں کابھی علاج کر رہے ہیں جن کے اعضاء نہیں ہیں۔ ہمارے پاس بہت سے نوجوان ایسے آئے جن کے پاؤں یا ہاتھ کٹ گئے تھے اورایسے بھی جنہیں گولی لگی تھی۔جن افراد کو ملبے سے نکالاجارہا ہے ہم ان کا بھی علاج کررہے ہیں جن کے جسم پرزخم ہیں۔‘‘اسرائیلی حکومت اور فوج نے کہا ہے کہ ’’غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد میں غزہ میںمہلوکین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔‘‘یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے چیف کاجاکلاس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ ’’وہ غزہ کے شہریوں کی عزت کرے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جانوں کا ضیاع ہورہا ہے۔‘‘
غزہ میں ہلاک ہونے والےا فراد میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں
جنگ کے آغاز کے بعد غزہ میںمہلوکین کی تعداد کا اندازہ اسپتال میں آنےوالی لاشوں سےلگایا جارہا تھا۔ڈیٹا میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کے نام یا شناخت کیلئے دیئے جانے والے نمبر تھے۔ جنگ کے سبب اسپتالوں کی تعداد کم ہوتی گئی جبکہ چند اسپتال ہی فعال ہیں۔ مئی ۲۰۲۴ء میں غزہ کی وزارت صحت نے بتایا تھا کہ ’’اسپتالوں میں زیادہ تر ایسی لاشیںہیں جن کی شناخت نہیں کی جاسکتی جو ہلاک ہونے والوں کی مکمل تعداد کا ایک تہائی ہیں۔‘‘ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی جانب سے جاری کی جانےو الی رپورٹ کے مطابق ’’مہلوکین میں سے ۵۵؍ فیصد خواتین اور بچے ہیں۔‘‘اقوام متحدہ (یو این) ہیومن رائٹس نے بتایا تھا کہ ’’مہلوکین میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔‘‘ جنوری میں جاری کئے گئے ڈیٹا کے مطابق ’’غزہ کے طبی انفراسٹرکچر کے ڈھانچے کی تباہی کی وجہ سے مہلوکین کی تعداد تقریباً ۴۰؍فیصد کم تھی۔‘‘ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کے ۲؍ لاکھ جنگجوؤں کو موت کے گھاٹ اتارا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: سعودی حکام نےقواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر ۲۵؍ ہزار سے زائد افراد کو گرفتارکیا
مہلوکین میں ایک تہائی تعداد بچوں کی ہے
اقوام متحدہ (یو این) کے اعدادوشمار کے مطابق ’’غزہ میںمتاثرین کی تعداد کا ایک تہائی حصہ بچے تھے۔‘‘ جنوری میں یو این کے دفتر یو این کارڈینیشن آف ہیومینٹیرین افیئرز نے رپورٹ کیا تھا کہ ’’غزہ میں جنگ کی شروعات کے بعدہلاک ہونے والے ۱۳؍ہزار ۳۱۹؍ بچے تھے۔‘‘اعدادوشمار کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۲۵؍ ہزار بچے زخمی ہوئے ہیں۔
سیو دی چلڈرن کے مقامی ڈائریکٹر احمد الہندوی نے کہا کہ ’’ اسرائیل نے زیادہ ترغزہ کےبچوں کو نشانہ بنایا ہے۔فضائی حملوں کے سبب دسیوں ہزاروںبچے بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ ان کے گھر یا تو تباہ ہوگئے ہیں یا ناقابل رہائش ہیں۔‘‘