• Thu, 05 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ڈجیٹل دنیا میں بھی فلسطین کی آواز دبائی جارہی ہے: سداسوشل

Updated: December 03, 2024, 8:38 PM IST | Jerusalem

فلسطینی مواد کے خلاف ڈجیٹل حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والے ادارے صدا سوشل نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ’’نومبر میں آن لائن فلسطینی مواد کی ۵۰۰؍ سے زائد خلاف ورزیاں درج کی گئی ہیں۔ ڈجیٹل پلیٹ فارمز فلسطینی مواد کو بلاک کر رہے ہیں جس کے ذریعے فلسطینیوں کی آواز کو دبایا جارہا ہے۔‘‘

A number of digital platforms have blocked "Palestinian content". Photo: INN
متعدد ڈجیٹل پلیٹ فارمز نے ’’فلسطینی مواد‘‘کو بلاک کیا ہے۔ تصویر: آئی این این

’’صدا سوشل‘‘، وہ ادارہ جو آن لائن فلسطینی مواد کے خلاف ’ ڈجیٹل حقوق کی خلاف ورزیوں‘‘ پر نظر رکھنے کیلئے وقف کیا گیا ہے، نے فلسطینی مواد کے خلاف ۵۰۰؍ خلاف ورزیاں درج کی ہیں۔ادارے نے اپنی ماہانہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ’’دنیا بھر میں متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے فلسطینی مشمولات کو بلاک کیا ہے۔میٹا نے فلسطینی مواد کے خلاف ۵۷؍ فیصد، ٹک ٹاک نے ۲۳؍ فیصد، یوٹیوب نے ۱۳؍ فیصد اور ایکس نے ۷؍ فیصد خلاف ورزیاں کی ہیں۔مزید برآں کہ وہائٹس ایپ نے فلسطین سے متعلقہ ۳۰؍ اکاؤنٹس بلاک کئے ہیں جن میں ۲؍خبر رساں ادارے بھی شامل ہیں۔‘‘

اسرائیل نے غزہ تک صحافیوں کی رسائی مشکل بنادی ہے۔ تصویر: ایکس

ادارے نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’اس طرح کی کارروائیوں کی وجہ سے ’’فلسطینیوں کی آواز کو دبایا جارہا ہے اور ان کی باتیں ’’صارفین‘‘ تک نہیں پہنچ پارہی ہیں۔‘‘ ادارے نے نشاندہی کی کہ ’’شمالی غزہ میں ’’ڈجیٹل بلیک آؤٹ‘‘ جاری ہے جس کی وجہ سے فلسطینیوں کا دنیا سے رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔انٹرنیٹ کے غیر فعال ہونے کے سبب غزہ میں جاری مظالم کو ریکارڈ کرنا مشکل ہوتا رہا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے جنگ بندی کے بعد ۱۰۰؍ سے زائد مرتبہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے


’’صدا سوشل ‘‘نے دنیا بھر کے ڈجیٹل پلیٹ فارمز سے مطالبہ کیا کہ ’’وہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اشتعال انگیز مواد سے نمٹنے کیلئے کارروائی پر زور دیںاور اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ ایسی پالیسیوں کو روکنے کیلئے اقدامات پر عمل درآمد کریں جو ’’انسانی اور سیاسی بحران‘‘ کو بڑھاوادیتی ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں ۴۴؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK