Updated: August 31, 2024, 7:07 PM IST
| Jerusalem
حقوق انسانی کی تنظیموں نے فلسطین میں ہزاروں قیدیوں کو ۲۰۰۲ء میں غیر قانونی جنگجو قانون کے تحت گرفتار کرنے پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے اسرائیلی جیلوں میں غزہ سے تعلق رکھنے والے قیدیوں، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، کی تعداد کے حوالے سے واضح معلومات کی کمی کے مسئلہ کو بھی نمایاں کیا۔ غزہ جنگ کے دوران بھی کئی فلسطینیوں کو زبردستی اغوا کیا گیا ہے۔
فلسطینیوں کے حقوق کیلئے کام کررہی تنظیموں نے فلسطینی شہریوں کی گمشدگی پر اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہرانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اسرائیلی عدالتی نظام، غزہ کے فلسطینی اسیروں کی جبری گمشدگی کے جرم میں کو روکنے کی بجائے آسانیاں فراہم کرتا ہے۔ فلسطینی پرزنر سوسائٹی، پرزنر افیئرز کمیشن اور ادامیر پرزنر سپورٹ اینڈ ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن نے یہ بیان دیا ہے جسے فلسطینی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا نے ۳۰؍ اگست کو جبری گمشدگی کے متاثرین کے عالمی دن کے موقع پر جاری کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہزاروں قیدیوں کو ۲۰۰۲ء میں اسرائیلی کنیسٹ کے ذریعہ نافذ کردہ غیر قانونی جنگجو قانون کے تحت گرفتار کیا جارہا ہے۔ تنظیموں کے مطابق، یہ قانون قیدیوں کے سلسلے میں مناسب طریقہ کار کی خلاف ورزی ہے۔ تنظیموں نے اپنے بیان میں اسرائیلی جیلوں میں غزہ سے تعلق رکھنے والے قیدیوں، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، کی تعداد کے حوالے سے واضح معلومات کی کمی مسئلہ پر آواز اٹھائی۔ فلسطینی تنظیموں نے اسرائیلی ہائی کورٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ہائی کورٹ، فلسطینیوں کے خلاف جرائم کو فروغ دینے کا کام کررہی ہے۔ غزہ سے حراست میں لئے گئے فلسطینیوں کی شناخت ظاہر کرنے کیلئے متعدد اپیلوں کے باوجود عدالت نے کوئی جواب نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھئے: ایپل اے آئی کے شعبے میں لیڈر بننے کیلئے اوپن اے آئی میں فنڈنگ بڑھا رہا ہے
اقوام متحدہ مطابق، جب افراد کو کسی ریاست یا اس کے ایجنٹوں کے ذریعے خفیہ طور پر حراست میں لیا جاتا ہے اور ان کے ٹھکانے کو پوشیدہ رکھا جاتا ہے تو اسے جبری گمشدگی کہتے ہیں۔ اس طرح قیدیوں کو مصائب کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ قانونی تحفظ اور ان کے سیاسی اور قانونی حقوق سے محروم ہو جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت گزشتہ سال اکتوبر سے جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی حفاظتی کاؤنسل میں فوری جنگ بندی کا ریزولیوشن پاس ہونے کے باوجود اسرائیل اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آرہا ہے۔ ۱۰؍ ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے دوران اب تک ۴۰؍ ہزار ۶۰۰؍ سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اس جنگ میں تقریباً ۹۴؍ ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیل کے ذریعے مکمل محاصرے کی وجہ سے غزہ پٹی میں خوراک، صاف پانی اور بنیادی ادویات کی سخت قلت پیدا ہو گئی ہے جس کی وجہ سے فلسطینیوں کو شدید انسانی بحران کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ یاد رہے کہ عالمی عدالت برائے انصاف میں اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزامات کا سامنا ہے۔