• Wed, 05 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیلی جیل میں ۲۵؍ سال گزارنے کے بعد فلسطینی قیدی اشرف نوفیل رہا

Updated: February 01, 2025, 10:13 PM IST | Jerusalem

اسرائیل کی بدنام زمانہ جیل میں ۲۵؍ سال گزارنے کے بعد فلسطینی قیدی اشرف نوفیل رہا ہوگئے ہیں۔ انہیں اس وقت حراست میں لیا گیاتھا جب ان کا بیٹا چھوٹا تھا۔ اب ان کا بیٹاجوان ہوگیا ہے۔اشرف نوفیل نے کہا ’’اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی جن مظالم کا سامنا کر رہے ہیں انہیں لفظوں میں بیان کرناممکن نہیں۔‘‘

Ashraf Nofail meeting his wife after 25 years. Photo: X
اشرف نوفیل ۲۵؍ سال بعد اپنی اہلیہ سے ملتے ہوئے۔ تصویر: ایکس

اسرائیل کی بدنام زمانہ جیل میں ۲۵؍ سال کا مشکل عرصہ گزارنے کے بعد فلسطینی قیدی اشرف نوفیل کو بالآخر رہا کر دیا گیا ہے اور انہوں نے حراست کے بعد پہلی مرتبہ اپنے بیٹے کو گلے لگایا۔ اشرف نوفیل، جو مغربی کنارے میں مغربی نابلس کے دیر شرف میں رہتےہیں، کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کے تیسرے معاہدے کے تحت رہا کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ : کھنڈرات کے درمیان چوہے، کتے اور بوسیدہ کپڑے

اشرف نوفیل کو جب حراست میں لیا گیا تھا تب ان کا بیٹا چھوٹاتھا۔تب سے لے کر اب وہ اپنے بیٹے سے دوبارہ ملے ہیں اور آج ان کا بیٹا جوان ہوگیا ہے۔ انہوں نے اتنے برسوں کے بعد اپنے بیٹے کو پہلی مرتبہ گلے لگاتے ہوئے کہا کہ ’’اس احساس کو بیان نہیں کیا جاسکتا۔ اسے لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔ اللہ کا شکریہ۔‘‘

سلاخوں کے پیچھے نوفیل کی زندگی
سلاخوں کے پیچھے اشرف نوفیل کی زندگی کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے اسرائیلی جیل میں ۲۵؍ سال کا عرصہ گزارا ہے۔ انہیں ۴۰؍ سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ جیل میں انہوں نے ایسے حالات میں زندگی گزاری جسے دیکھ کر کسی بھی انسان کی روح کانپ سکتی ہے لیکن ہمیشہ آزادی کا خواب دیکھا۔

اشرف نوفیل نے کہا کہ ’’جیل کی زندگی مشکلات کا سامنا کرنے کی جگہ ہے۔ وہاں کی زندگی بالکل مختلف ہے۔ مشکلات اور درد بھری زندگی جہاں نہ انصاف ہے اور آپ سے آپ کے حقوق چھین لئے جاتے ہیں۔‘‘ انہوں نے واضح کیا کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو غزہ میں اسرائیلی جنگ کے آغاز کے بعد حالات کس قدر خراب ہوگئے تھے۔نوفیل نے کہا کہ ’’تب سے اسرائیلی جیلوں میں فلسطینیوں کے ساتھ مزیدجارحانہ سلوک کیا جانے لگا تھا۔‘‘

اسرائیلی جیلوں کی حقیقت
اسرائیلی قیدوں میں موجود فلسطینی قیدی نہ صرف یہ کہ جسمانی بلکہ جذباتی درد کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔اشرف نوفیل نے بتایا کہ ’’ہم نے جیل کی دیواروں کے اندر جس اذیت کا سامنا کیا وہ ناقابل بیان ہے۔ اس درد، تنہائی اور فلسطینی قیدی جس ناانصافی کا سامنا کر رہے ہیں اسے لفظوں میں بیان نہیں کیاجاسکتا۔‘‘یاد رہے کہ فی الحال اسرائیلی جیلوں میں ۱۰؍ ہزار فلسطینی قید ہیں جن میں سے ۶۰۰؍ سے زائد عمر قید کا سامنا کر رہے ہیں۔

اسرائیلی جیلوں سے رہائی فلسطینیوں کیلئے خواب بن گئی تھی۔ تصویر: ایکس

امید کی کرن
جمعرات کو تاریخی معاہدے کے تحت اسرائیل نے ۱۱۰؍ فلسطینی قیدیوں کے ساتھ نوفیل اشرف کو بھی رہا کیا تھا۔ اس کے بدلے میں حماس نے تین اسرائیلی یرغمالوں اور ۵؍ تھائی باشندوں کو غزہ سے رہا کیا ہے۔رہا کئے گئے فلسطینیوں میں سے ۳۲؍ فلسطینی عمر قید اور ۴۸؍ فلسطینی مختلف معاملات میں قید کا سامنا کر رہے تھے جبکہ ۳۰؍ قیدی کم عمر تھے۔

فلسطینیوں کو رہا ہونے کے بعد دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر: ایکس 

۱۹؍ جنوری کو اسرائیل اور حماس کے درمیان ’’جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے‘‘کا نفاذ عمل میں آیا تھا۔یاد رہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک ۴۷؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں کی موت ہوئی ہے جبکہ ۱۰؍ لاکھ ۱۱؍ ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۱۱؍ ہزار سے زائد فلسطینی گمشدہ ہیں ۔ اسرائیلیحملوں کی وجہ سے غزہ میں تباہی ہی تباہی ہے جبکہ فلسطینی انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یووو گیلنٹ کے خلاف حراستی وارنٹ جاری کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK