مصر، قطر اور حماس کے درمیان دوحہ میں مذاکرات، غزہ کا انتظام فلسطینیوں کا اندرونی معاملہ ہے جس پر شرکاء نے فلسطینی موقف سے اتفاق کیا۔
EPAPER
Updated: September 13, 2024, 1:55 PM IST | Agency | Gaza
مصر، قطر اور حماس کے درمیان دوحہ میں مذاکرات، غزہ کا انتظام فلسطینیوں کا اندرونی معاملہ ہے جس پر شرکاء نے فلسطینی موقف سے اتفاق کیا۔
جنگ بندی کے حوالے سے حماس کا کہنا ہے کہ وہ نئی شرائط کے بغیر امریکی فارمولے پر جنگ بندی کیلئے تیار ہے۔ اس ضمن میں حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے مذاکراتی وفد نے لیڈر خلیل الحیہ کی سربراہی میں قطری وزیر اعظم الشیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی اور مصری انٹیلی جنس کے سربراہ عباس کامل سے بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ملاقات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان ملاقاتوں میں مسئلۂ فلسطین کے حوالے سے پیش رفت اور غزہ کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس نے جنگ بندی تک پہنچنے کیلئے ثالثوں کے مسلسل کردار اور کوششوں، غزہ کے پورے علاقے سے اسرائیلی فوج کے انخلاء، امداد کی فراہمی، قیدیوں کے تبادلے اور تعمیر نو کیلئے کوششوں کا خیر مقدم کیا۔ حماس نے گزشتہ مئی میں امریکی صدر جو بائیڈن کے اعلان کی بنیاد پرغزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو فوری طور پر نافذ کرنے کیلئے اپنی آمادگی کا اظہار کیا۔ حماس کا کہنا ہےکہ وہ بائیڈن کی طرف سے پیش کردہ جنگ بندی فارمولے کو نئی شرائط کے بغیر قبول کرنے کوتیار ہے۔
یہ بھی پڑھئے:’’شیخ حسینہ نےبنگلہ دیش کی معیشت کو تباہ کردیا ہے‘‘
بیان کے مطابق حماس کے وفد نے جماعت کی جانب سے جنگ کے بعد کے دور سے متعلق کسی بھی منصوبےکو مسترد کردیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ کا انتظام فلسطینیوں کا اندرونی معاملہ ہے جس پر متفقہ فلسطینی نقطۂ نظر سے اتفاق کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ حماس کے وفد نے موجودہ مرحلے کے اثرات کا مقابلہ کرنے اور قومی میدان کو متحد کرنے کے لیے ایک قومی وژن پر متفق ہونے کے لیے تمام فلسطینی دھڑوں اور قوتوں کے ساتھ ایک جامع قومی مذاکرات کے انعقاد کا بھی خیر مقدم کیا۔ گزشتہ مئی کے آخر میں صدر بائیڈن نے وہائٹ ہاؤس سے ایک تقریر میں کہا تھا کہ اسرائیل نے جنگ بندی اور تمام قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے ایک جامع تجویز پیش کی، جو تین مراحل پر مشتمل ہے، جن میں سے پہلا ایک جامع اور مکمل جنگ بندی، غزہ کے تمام آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی افواج کا انخلا اور قیدیوں کی رہائی کی تجاویز پر مشتمل ہے۔ مصر اور قطر کی ثالثی اور امریکہ کی حمایت سے اسرائیل اور حماس مہینوں سے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدہ تک پہنچنے کیلئے بالواسطہ مذاکرات کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے غزہ پرحملے جاری رکھنے پر اصرار اور فلاڈلفی محور اور جنوب میں نسٹاریم محور سے فوج واپس نہ بلانے پر اصرار نے جنگ بندی مذاکرات کو مشکل بنادیا ہے۔
غزہ کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا یاہو کا منصوبہ ہے : مصری ماہر
غزہ کے حوالے سے ایک مصری ماہر نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو جنگ کے بعد فلسطین میں آباد کاری کی سرگرمیوں کو تیز کرنا چاہتے ہیں اور شمالی غزہ کو اسرائیل کے ساتھ الحاق کرنے کا منصوبہ بناچکے ہیں۔ مصری فوجی میجر جنرل محمود کبیر جو تزویراتی ماہر اور کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کے مشیر ہیں نے کہا ہے کہ اسرائیل اس وقت شمالی غزہ پر ’نٹساریم کوریڈور‘ تک اپنے کنٹرول کو مکمل کرنے اور اس علاقہ کو بتدریج آباد کرنے اور اسرائیل کے ساتھ ملانے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے الحد ث ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ شمالی غزہ کو اسرائیل کے ساتھ الحاق کرنے کے بارے میں نیتن یاہو کی بات ایک بدنیتی پر مبنی سوچ ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں واقعات کا مشاہدہ کررہاہوں۔ نٹساریم اور فلاڈلفی کوریڈورز پر قبضہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نتن یاہو کا ابتدائی طور پر پوری غزہ پٹی کو الحاق کرنے کا ارادہ تھا تاکہ پوری پٹی اسرائیلی قبضے میں آجائے۔جنرل نے مزید کہا کہ نٹساریم کے شمال کی جانب کی غزہ کو اسرائیل کے ساتھ ملانے کی نیت کا ثبوت جنگ بندی کے مذاکرات میں یاہو کی ضد ہے اور ان کا یہ مطالبہ ہے کہ شمالی غزہ سے بے گھر افراد دوبارہ اپنے کیمپوں میں واپس نہ جائیں۔