• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’شیخ حسینہ نےبنگلہ دیش کی معیشت کو تباہ کردیا ہے‘‘

Updated: September 13, 2024, 5:44 PM IST | Agency | Dhaka

چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس نے ایک انٹرویو میں عبوری حکومت کو درپیش چیلنجز پر بات کی ، پڑوسی ممالک سے خوشگوار تعلقات بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔

The head of the Interim Government of Bangladesh (Chief Adviser) Dr. Yunus speaking in a meeting. Photo: INN
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ (چیف ایڈوائزر )ڈاکٹر یونس ایک میٹنگ میں اظہار خیال کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ (چیف ایڈوائزر) ڈاکٹر محمد یونس نے ایک انٹرویو میں برطرف وزیراعظم شیخ حسینہ پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں  نے الزام لگایا کہ حسینہ حکومت نے ملک کے اداروں  کو کمزورکرنے کا کام کیا ہے اوراس کی ناقص پالیسیوں  اور بدعنوانیوں  کے سبب ملکی معیشت کونقصان پہنچا ہے۔ ’ڈی ڈبلیو‘ کو دئیے گئے انٹرویو میں  انہوں  نے بنگلہ دیش کی موجودہ سیاسی صورتحال، ہندبنگلہ تعلقات اور روہنگیا پناہ گزینوں  کی آمد سمیت متعدد مسائل پرپوچھے گئے سوالات کے تفصیلی جوابات دئیے۔ ڈاکٹر یونس نے اس خصوصی انٹرویو میں، عبوری سربراہ کے طور پر درپیش چیلنجز اور اصلاحات کےمتعلق بھی اظہار خیال کیا۔ گزشتہ ماہ بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ کا عہدہ سنبھالنے والے۸۴؍سالہ ڈاکٹر یونس نے دعویٰ کیاکہ شیخ حسینہ نے اپنے دور حکومت میں  تمام ملکی اداروں کو تباہ کر دیا اور معیشت کو بھی نقصان پہنچایا۔ 
پارلیمانی انتخابات جلد کروائے جائیں  گے
 چیف ایڈوائزر نے اگلے پارلیمانی انتخابات کی حتمی تاریخ کے متعلق استفسار پر کہا کہ حالات بہتر ہورہے ہیں  اور ہماری بھی یہی کوشش ہے کہ ملک میں  انتخابات جلداز جلد کروائے جائیں۔ انہوں  نے کہا کہ ’’الیکشن کروانا ہماری ذمہ داری ہے اور ہم یہ جلد از جلد کرانا بھی چاہتے ہیں۔ ایک مہذب الیکشن، خوبصورت الیکشن، انتخابات کے ذریعہ کوئی بھی پارٹی اقتدار میں آئے اس کی جیت کا جشن ہم منائیں  گے، اور اقتدار نو منتخب حکومت کو سونپیں  گے۔ یہ جلد از جلد ہونا چاہیے لیکن ابھی ہم اس کیلئے تاریخ اور وقت کا اعلان نہیں  کرسکتے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے:جارید ایزاکمان خلاء میں چہل قدمی کرنے والے پہلے غیر پیشہ ور خلاء بازبنے

شیخ حسینہ کے متعلق کیا کہا؟
 انٹرویو میں  پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹریونس نے شیخ حسینہ کی انتظامیہ پر بدعنوانی کا الزام بھی لگایا، اور کہا کہ’’ حسینہ حکومت نے ملک کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔ بنگلہ دیش سے سرکاری ذرائع سے، بینک چینلز وغیرہ کے ذریعے پیسہ نکالا گیا۔ معاہدوں پر دستخط عوام کے فائدے کے لئے نہیں بلکہ ایک خاندان یا خاندان کے افراد کے فائدے کے لیے کیے گئے، اور اس طرح کی کئی چیزیں ہوئیں۔ دیکھیں جب کوئی حکومت غلط سمت میں جاتی ہے تو ایسی چیزیں ہوتی ہیں، معیشت میں خوفناک چیزیں ہوتی ہیں۔ ‘‘
 انہوں نے بتایا کہ کورونا کی وبا کے بعد سے بنگلہ دیش کی۴۵۰؍ بلین کی معیشت، متاثر ہوئی ہےاور معقول تنخواہ والی ملازمتیں پیدا کرنے کیلئے جدوجہد کررہی ہے۔ روس یوکرین جنگ نے ایندھن اور خوراک کی درآمدات کی قیمتوں میں بھی تیزی سے اضافہ کیا ہے، جس کی وجہ سے جنوبی ایشیائی ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر سکڑ رہے ہیں۔ ڈھاکہ کو گزشتہ سال۴ء۷؍ بلین ڈالر کے بیل آؤٹ کی صورت میں آئی ایم ایف سے مالی مدد حاصل کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ خیال رہے کہ ڈاکٹر یونس کی عبوری انتظامیہ اس وقت بین الاقوامی قرض دہندگان پر زور دے رہی ہے کہ وہ اسے اپنے گھٹتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کے لیے۵؍ بلین ڈالر کی مالی امداد کی پیشکش کریں۔ 
ہم ہندوستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات کے خواہاں ہیں 
 ہند بنگلہ دیش تعلقات کے متعلق استفسار پر عبوری سربراہ نے کہا کہ ڈھاکہ کے پاس نئی دہلی کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ’’بنگلہ دیش کے ہندوستان کے ساتھ بہترین تعلقات ہونے چاہیں، ہم ایک دوسرے کی تاریخ کا اشتراک کرتے ہیں۔ اسلئے بنگلہ دیش کے لیے الگ رہ کر کام کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ ‘‘ ڈاکٹر محمد یونس نے دیگر دو طرفہ مسائل کی طرف بھی اشارہ کیا، جیسے دریا کے پانی کی تقسیم اور سرحد پار لوگوں کی نقل و حرکت۔ انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے نئی دہلی کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ ہمیں مل کر کام کرنا ہے اور اسے حل کرنے کے بین الاقوامی طریقے موجود ہیں۔ ہم اس راستے پر چلیں گے اور بہت خوش آئند حل نکالیں گے۔ 
 انہوں نے روہنگیا پناہ گزینوں کے بارے میں بنگلہ دیش حکومت کی پالیسی پر بھی مختصرانداز میں  روشنی ڈالی۔ انہوں نے میانمار کے مغربی صوبے، جو بنگلہ دیش کے ساتھ طویل سرحد سے متصل ہے، میں مسلح تصادم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا’’راکھین میں جب مصیبت شروع ہوتی ہے تو روہنگیا بنگلہ دیش کا رخ کرتے ہیں۔ روہنگیاپناہ گزین فرار ہونے کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ وہ بنگلہ دیش کی طرف آ رہے ہیں۔ ہم انہیں روک نہیں سکتے، ہم انہیں پیچھے نہیں دھکیل سکتے۔ انہیں پیچھے دھکیلنے کا مطلب ہے کہ ہم انہیں موت کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ ‘‘ محمد یونس کے بقول یہ صورت حال بنگلہ دیش کے لئے چیلنجنگ ہے۔ ڈاکٹریونس نے بدھ کو ہی ٹیلی ویژن خطاب کیا، جس میں انہوں  نے ہندبنگلہ دیش تعلقات کے متعلق ایک بار پھر اپنے موقف کو دہرایا۔ انہوں  نے کہا کہ ’’ہماری حکومت ہندوستان سے خوشگوار تعلقات چاہتی ہے، لیکن یہ برابری اور غیرجانبداری کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔ اس تقریر میں  انہوں  نے بتایا کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے درگا پوجا کیلئے درگا پوجا سمیتیوں  کو چار کروڑ روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK