• Sun, 06 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ کیلئے لندن میں تاریخی مارچ، نئی حکومت پر دباؤ

Updated: July 08, 2024, 10:30 AM IST | Agency | London

انتخابی نتائج کو نسل کشی کے خلاف برطانوی عوام کا فیصلہ قراردیاگیا، جنگ کے ۹؍ ماہ مکمل ہونے پر وزیراعظم اسٹارمر سےفوری جنگ بندی نافذ کرانے کا مطالبہ۔

Not only Muslims but other citizens also joined in large numbers in London March. Photo: INN
لندن کے مارچ میں مسلمان ہی نہیں دیگر شہری بھی بڑی تعداد میں شامل ہوئے۔ تصویر : آئی این این

لندن میں  نئی حکومت کے تشکیل پاتے ہی دسیوں ہزار افراد نے ’’قومی مارچ برائے فلسطین‘‘ کا انعقاد کرکے اس پر دباؤ ڈالا کہ وہ غزہ میں  فلسطینی شہریوں  کی نسل کشی کو روکنے کیلئے اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی بند کرے اور فوری جنگ بندی کی کوشش کرے۔ ’پالیسٹائن سولیڈیریٹی کیمپین‘ ـ( پی ایس سی) کے بینر تلے سنیچر کی دوپہر کو دسیوں  ہزار افراد رسیل اسکوائر پر اکٹھا ہوئے اور پارلیمنٹ اسکوائر تک مارچ کیا۔ یہ مارچ جو غزہ پر اسرائیلی حملوں   کے ۹؍ ماہ مکمل ہونے کے موقع پر منعقد کیاگیا، برطانیہ میں  فلسطین کیلئے ہونے والے اب تک کے سب سے بڑے مارچ میں  سے ایک ہے۔ 
’’عوام کا فیصلہ نسل کشی کے خلاف ہے‘‘
 مارچ میں  شامل مظاہرین سے برطانوی پارلیمنٹ کے قریب برطانیہ میں  فلسطینی سفارتکار ہشام ایس زوملوٹ نے بھی خطاب کیا۔ انہوں  نےکیئر اسٹارمر کی قیادت میں نومنتخب لیبر حکومت کو باور کرایا کہ انتخابی نتائج دراصل غزہ میں  نسل کشی کے خلاف فلسطینی عوام کا فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’برطانوی شہریوں نے نسل کشی کے خلاف فیصلہ سنایا ہے۔ نئی حکومت کو چاہئے کہ وہ ان کی بات کو سنیں۔ اسے فوری طور پرفلسطین کو علاحدہ ریاست کے طور پرتسلیم بھی کرلینا چاہئے۔ ‘‘ مقررین میں  اِسلنگٹن نارتھ پارلیمانی حلقہ سے جیتنے والے فلسطین حامی لیڈرجیرمی کوربن بھی تھے۔ انہوں   نے کہا کہ ’’ہم نے ٹوریز(سابقہ کنزریٹیو حکومت) سے بھی کہاتھا اور اب ہم لیبر سےبھی یہی بات کہیں گے کہ اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے والی حکومت انسانیت کے خلاف جرائم میں   برابر کی شریک ہے۔ ‘‘انہوں  نے نشاندہی کی کہ برطانیہ کے پارلیمانی الیکشن میں فلسطین اہم موضوع تھا اور وہ نتائج پر بھی اثر انداز ہوا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:فلسطین حامی مظاہرین کا عالمی برانڈز کا بائیکاٹ، کمپنیوں کو اربوں ڈالر کا نقصان

۹؍ مہینے سے جاری جواں  مردی کو سلام
 مظاہر میں شامل فلسطینی ڈاکٹر غسان ابوستہ نے اسرائیل کی ظالمانہ بمباری کے آگے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح ڈٹے رہنے اور غزہ خالی نہ کرنے والے فلسطینی شہریوں  کی مزاحمت اور بہادری کو سلام کرتے ہوئے کہا کہ’’ہم ۹؍ مہینے سے جاری بہادری کا بھی یہاں  جشن مناتے ہیں۔ ۹؍ ماہ سے امریکہ نے، برطانیہ نے اور دیگر ملکوں   نے اسرائیل کو جوکچھ بھی فراہم کیا فلسطینی عوام نے اس کا بہادری سے سامنا کیا ہے۔ ‘‘
۹؍ ماہ مکمل ہونے پر پورے غزہ پر بمباری
  اُدھر غزہ میں  اسرائیلی حملوں کے ۹؍ ماہ مکمل ہونے کے موقع پر صہیونی حکومت کے طیاروں نے شام ہوتے ہوتے اچانک پورے غزہ پر حملے تیز کردیئے ہیں۔ اتوار کو پھر ا وسطی غزہ میں  اسرائیل نے اقوام متحدہ کے شیلٹر کو نشانہ بنایاجس میں   ۱۶؍ جاں  بحق ہوگئے۔ اس کے علاوہ شام کو دیر البلح  کے قریب بمباری میں  ۶؍ افراد جاں  بحق ہوئے ہیں۔ شمالی شہر المینا میں  اسرائیلی بمباری کے بعد عمارت سے مزید لاشیں  برآمد ہوئی ہیں۔ جنوب میں۳؍ ایسی لاشیں  ملی ہیں جن کے ہاتھوں  پر ہتھ کڑی لگی ہوئی تھی۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK