• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہالی ووڈ ستاروں نے فلسطین کی حمایت کرنے پر ’’سزا پانے‘‘ کے خلاف تحفظ کا مطالبہ کیا

Updated: September 16, 2024, 9:38 PM IST | Jerusalem

ہالی ووڈ انڈسٹری کے ۷۰۰ سے زائد افراد نے اسرائیل کے ذریعے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں پر یونین کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ واضح رہے کہ یونین نے ۷ اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملہ کی مذمت کی تھی۔ انہیں خطرہ ہے کہ فلسطین کی حمایت کرنے پر انہیں ہالی ووڈ میں کام نہیں دیا جائے گا۔

Mark Ruffalo. Photo: X
مارک رفالو۔ تصویر: ایکس

ہالی ووڈ انڈسٹری کے ۷۰۰ سے زیادہ ممبران، جن میں مارک رُفالو، سنتھیا نکسن، کامن، سوزین سارینڈن، رِز احمد اور روزی او ڈونل شامل ہیں، نے ایک کھلے خط پر دستخط کئے۔ اس خط میں اسکرین ایکٹرز گلڈ – امریکن فیڈریشن آف ٹیلی ویژن اور ریڈیو پر زور دیا گیا ہے کہ ہالی ووڈ میں فلسطین حامی آوازوں کو دبائے جانے کے خلاف سخت موقف اختیار کیا جائے۔ہالی ووڈ میں کئی ستاروں کو غزہ میں اسرائیل کے اقدامات پر تنقید کرنے پرسخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے بعد ناراض ممبران نے یہ مطالبہ کیا ہے۔ 
دستخط کنندگان نے فلسطینیوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے والوں کو ہالی ووڈ انڈسٹری کے سخت ردِعمل اور بلیک لسٹ ہونے سے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ٹرمپ پر دوسری مرتبہ قاتلانہ حملہ ناکام، خفیہ اداروں کی بروقت کارروائی

بدھ کو جاری کئے گئے اس خط میں دستخط کنندگان نے تنظیم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی کی تاحال جاری بمباری کی عوامی سطح پر مخالفت کرے اور فلسطینی علاقوں کو مقبوضہ تسلیم کرے۔ 
دستخط کنندگان نے خط میں اسرائیل کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر یونین کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا، حالانکہ اس نے ۷ اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملہ کی مذمت کی تھی۔ 
خط میں کہا گیا ہے کہ ہم یونین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ معصوم فلسطینی شہریوں، ڈاکٹر اور طبی اہلکاروں اور ہمارے صحافی ساتھیوں کو نشانہ بنانے اور ان کے قتل کے خلاف آواز اٹھائے۔
تنظیمی بورڈ کے رکن، گیبریل کورن بلوہ نے بھی یونین کی خاموشی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ خاموشی، گزشتہ سال کی ہڑتال کے دوران پیدا ہونے والی یکجہتی کیلئے نقصاندہ ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK