• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

رفح: طبی خدمات کی کمی، انٹرنیشنل ریڈ کراس نے جنوبی غزہ میں فیلڈ اسپتال بنائے

Updated: May 14, 2024, 4:47 PM IST | Jerusalem

رفح میں اسرائیلی بمباریوں کے دوران انٹرنیشنل ریڈ کراس نے جنوبی غزہ میں فیلڈ اسپتال کھولے ہیں۔ انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کرا س نے کہا کہ ’’غزہ میں لوگ طبی امداد حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں جس کی انہیں بہت ضرورت ہے اوریہاں متعدد اسپتالوں کے غیر فعال ہونے کے سبب طبی خدمات کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔ ان فیلڈ اسپتالوں میں عملہ ایک دن میں ۲۰۰؍ افراد کا علاج کرسکتا ہےاور یہاں دیگر سہولیات بھی موجود ہیں۔

The organization has opened such hospitals in southern Gaza. Image: X
ادارے نے جنوبی غزہ میں اس طرح کے اسپتال کھولے ہیں۔ تصویر: ایکس

آج انٹرنیشنل ریڈ کراس اورادارے کے پارٹنرز نے جنوبی غزہ میں  فیلڈ اسپتال کھول رہے ہیں تاکہ وہ رفح میں طبی خدمات کی مانگ میں اضافہ کو پورا کرنے کی کوشش کر سکیں ۔ خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیل کے رفح میں فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد وہاں طبی امداد کی سخت ضرورت ہے کیونکہ اسرائیل نے سرحدیں بندکی ہیں جس کے سبب محصور خطے میں انسانی امداد کی رسائی ناممکن ہو گئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ’’رفح پر اسرائیل کے حملے سے حماس کا خاتمہ نہیں ہوگا‘‘

خطے میں اسرائیلی بمباری کے دوران متعدد طبی دواخانوں نے اپنی سرگرمیاں معطل کی ہیں جبکہ مریض اورطبی معاونین نے بڑے اسپتالوں کی جانب ہجرت کی ہے۔اس ضمن میں انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کرا س نے کہا کہ ’’غزہ میں لوگ طبی امداد حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں جس کی انہیں بہت ضرورت ہے اوریہاں متعدد اسپتالوں کے غیر فعال ہونے کے بعد طبی خدمات کی مانگ میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔نرس اور ڈاکٹر دن رات مریضوں کی جان بچانے کیلئے محنت کر رہے ہیں۔‘‘

آئی سی آر ایس نے مزید کہا کہ نئی فیسیلیٹی میں عملہ ایک دن میں ۲۰۰؍ افراد کا علاج کرسکتا ہےاوروہاں ہنگامی آپریشن کے بعد دیکھ بھال ،بچوں کا علاج اور دیگر خدمات فراہم کرنے کی سہولت ہو گی۔ طبی عملے کے پاس سنگین طور پر زخمی مریض آر ہے ہیں اور متعدی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے جوممکنہ وباء کا باعث بن سکتی ہیں ۔آئی سی آر سی ان اسپتالوں کو طبی سپلائے فراہم کرتی رہے گی  جبکہ ۱۱؍ ممالک، جن میں جاپان، کنیڈا، جرمنی اور ناروے بھی شامل ہیں، عملہ اور آلات فراہم کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK