امریکی ٹی وی پروگرام میں وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے یہ انکشاف بھی کیا کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں جو علاقے چھوڑے ہیں ، حماس کے جنگجو وہاں واپس جاچکے ہیں۔
EPAPER
Updated: May 14, 2024, 10:04 AM IST | Agency | Washington
امریکی ٹی وی پروگرام میں وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے یہ انکشاف بھی کیا کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں جو علاقے چھوڑے ہیں ، حماس کے جنگجو وہاں واپس جاچکے ہیں۔
امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے امریکی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’’ اسرائیل کے رفح پر حملے سے حماس کا خاتمہ نہیں ہوگا بلکہ افراتفری میں اضافہ ہوگا۔ امریکہ غزہ میں مکمل جنگ بندی کیلئے پائیدار اور بہتر منصوبہ پیش کرنے کیلئے اسرائیلی قیادت پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ ہم رفح پر زمینی حملے کی مخالفت کرتے ہیں۔ ‘‘ انہوں کا مزید کہنا تھا کہ اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کوساڑھے ۳؍ ہزاربموں کی سپلائی روکنے کا حکم دیا ہے۔ یہ اقدام اسرائیل کو رفح پرحملے سے روکنے اور عام شہریوں کے جانی نقصان سے بچانے کی کوشش ہے۔ اسرائیل کی فوج نے شمالی غزہ میں جو علاقے چھوڑے ہیں، حماس کے جنگجو وہاں واپس جا چکے ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف اب تک کی سب سے کڑی اعلانیہ تنقید سامنے آئی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ اسرائیلی حربوں کا مطلب معصوم شہریوں کی جانوں کا ہولناک نقصان ہے لیکن اسرائیل حماس کے رہنماؤں اور جنگجوؤں کو بے اثر کرنے میں ناکام رہا ہے۔ صورتحال معاملات کو ایک مستقل بغاوت کی طرف لے جا سکتی ہے۔
’العربیہ ‘کے مطابق ۲؍ٹیلی ویژن انٹرویوز میں بلنکن نے زور دیا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ اسرائیلی افواج کو غزہ سے نکل جانا چاہئے لیکن امریکہ جنگ کے بعد خطے میں سلامتی اور حکمرانی کیلئے اسرائیل کی جانب سے قابل اعتماد منصوبوں کا انتظار کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس غزہ کے کچھ حصوں میں دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔ جنوبی شہر رفح میں اسرائیلی افواج کی جانب سے شدید کارروائی نے اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ کو اس لڑائی میں ساتھ چھوڑ دینے کی دھمکی دینے پر مجبور کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مالی: جنگ کے خطرات کے بیچ ہزاروں افراد نےمٹی سے بنی عظیم الشان مسجد کی مرمت کی
بلنکن کے مطابق امریکہ نے غزہ میں سیکوریٹی، گورننس اور تعمیر نو کیلئے قابل اعتبار منصوبے تیار کرنے کیلئے کئی ہفتوں سے عرب ممالک اور دیگر کے ساتھ کام کیا ہے لیکن ہم نے اسرائیل کی طرف سے ایسا کچھ ہوتے ہوئے نہیں دیکھا، ہمیں ضرورت ہے کہ ہم اسرائیل کی جانب سے بھی ایسا کچھ ہوتا ہوا دیکھیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل رفح میں اپنی کارروائی کو اندر تک دھکیل رہا ہے تو اس سے وہ کچھ ابتدائی کامیابی حاصل کر سکتا ہے لیکن اس سے آبادی کو سنگین نقصان کا خطرہ ہے۔ اس سے اس مسئلے کا حل نہیں ہوگا جو ہم دونوں چاہتے ہیں کہ حماس دوبارہ غزہ پر حکومت نہ کرسکے۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگ میں اسرائیل کے طرز عمل نے ملک کو ممکنہ طور پر ایسے راستے پر ڈال دیا ہے جہاں حماس کے بہت سے جنگجوباقی رہیں گے اور شورش کو برقرار رکھیں گے۔
انٹونی بلنکن نے اس نئی رپورٹ کے نتائج کا اعادہ بھی کیا جو بائیڈن انتظامیہ نے جمعہ کو کانگریس کو بھیجی تھی۔ اس رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کی طرف سے امریکی فراہم کردہ ہتھیاروں کا استعمال ممکنہ طور پر بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی پر مبنی ہے۔
اسرائیلی حملے میں اب تک ۳۵؍ ہزار ۳۴؍ فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں
وزارتِ صحت نے گزشتہ روز بتایا کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے ۷؍ ماہ سے زیادہ عرصے میں کم از کم۳۵؍ ہزار ۳۴؍ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ مرکز اطلاعات فلسطین کی خبر کے مطابق وزارت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ تعداد میں گزشتہ ۲۴؍گھنٹوں کے دوران جاں بحق ہونے والے کم از کم۶۳؍ افراد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ۱۴۴؍ زخمی افراد بھی اسپتال منتقل کئے گئے۔ وزارت کے مطابق ۷؍اکتوبر کے حملے کے نتیجے میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کی پٹی میں ۷۸؍ہزار ۷۵۵؍ افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوجی اس ہفتے بین الاقوامی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے شہر کے مشرقی علاقوں میں داخل ہو گئے جہاں انہوں نے ایک کلیدی امدادی گزرگاہ بند کر دی اور دوسری گزرگاہ سے ٹریفک معطل کر دیا۔