Updated: January 06, 2025, 4:03 PM IST
| Jerusalem
فلسطینی حکام کے اعدادوشمار کے مطابق ’’۲۰۲۴ء میں اسرائیل نے نسل کشی کی جنگ کے دوران تقریباً ایک ہزار مساجد کو نقصان پہنچایا ہے، ۸۱۵؍ مسلم عبادتگاہیں تباہ ہوچکی ہیں جبکہ ۱۵۱؍ کو عارضی نقصان پہنچا ہے۔ صہیونی فوج کے حملے میں ۱۹؍ قبرستان اور ۳؍ چرچ بھی تباہ ہوئے ہیں۔‘‘
اسرائیلی حملے میں تقریباً ایک ہزار مساجد کو نقصان پہنچا ہے۔ تصویر: آئی این این
فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ ’’اسرائیل نے گزشتہ سال غزہ پر حملے میں تقریباً ایک ہزار مساجدکو نقصان پہنچایا ہے۔ اتوار کووزارت برائے اوقاف اور مذہبی معاملات نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’غزہ میں ۸۱۵؍ مساجد کو تباہ کیا گیا ہے اور دیگر ۱۵۱؍ مساجد کو عارضی طور پر نقصان پہنچایا ہے۔ وزارت نے اپنے بیان میں انکشاف کیا ہے کہ ’’۲۰۲۴ء میں غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے جنگ کے نتیجے میں ۱۹؍ قبرستان اور ۳؍ چرچ تباہ ہوچکے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: جگدیپ سنگھ دنیا میں سب سے زیادہ تنخواہ لینے والے سی ای او
مقبوضہ مغربی کنارے میں، وزارت نے گزشتہ سال مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مسجد اقصیٰ میں۲۵۶؍ آبادکاروں کی دراندازی ریکارڈ کی ہے۔ وزارت کے مطابق ’’۲؍ ہزار ۵۶۷؍ غیر قانونی آبادکار مسجد کے احاطے میںحنوکاہ کی ہفتے بھر کی چھٹی منانے کیلئے داخل ہوئے تھے۔ حنوکاہ یہودیوں کا ایک تہوار ہے جسے ۲۵؍ دسمبر ۲۰۲۴ء تا ۲؍ جنوری ۲۰۲۵ء منایا گیا تھا۔ وزارت کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل نے ۲۰؍ مساجد پر حملے کئے تھے۔ یاد رہے کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کوغزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کی شروعات کے بعد مغربی کنارے میں تنازع میں اضافہ ہوا ہے۔اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۴۵؍ ہزار ۸۰۰؍ افراد ہلاک ہوئے ہیںجن میں ۷۰؍ فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔ یاد رہے کہ نومبر کو بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوو و گیلنٹ کے خلاف حراستی وارنٹ جاری کیا تھا۔ اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھی جنوبی افریقہ کے نسل کشی کے مقدمے کا سامنا ہے۔