غزہ کی انوائرمنٹل اتھاریٹی کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق ’’اسرائیلی فوج نے ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک غزہ پر ۸۵؍ ہزار ٹن بم برسائے ہیں جو جنگ عظیم دوم میں استعمال کئے گئے دھماکہ خیز مواد سے کئی گنا زیادہ ہے۔‘‘
EPAPER
Updated: November 07, 2024, 10:06 PM IST | Jerusalem
غزہ کی انوائرمنٹل اتھاریٹی کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق ’’اسرائیلی فوج نے ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک غزہ پر ۸۵؍ ہزار ٹن بم برسائے ہیں جو جنگ عظیم دوم میں استعمال کئے گئے دھماکہ خیز مواد سے کئی گنا زیادہ ہے۔‘‘
غزہ کی انوائرمنٹل کوالیٹی اتھاریٹی نے بدھ کواپنے بیان میں یہ انکشاف کیا ہے کہ ’’اسرائیلی فوج نے ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۸۵؍ ہزار ٹن بم برسائے ہیں جو جنگ عظیم دوم میں استعمال کئے گئے دھماکہ خیر مواد سے زیادہ ہیں۔ اتھاریٹی نے مسلح تنازعات میں ماحول کے استحصال سے حفاظت کے بین الاقوامی دن پر یہ بیان جاری کیا ہے جس میں فلسطین اتھاریٹی سے متعلقہ ایجنسی نے اپنے بیان میں نشاندہی کی ہے کہ ’’غزہ میں مسلسل بمباری نےزراعتی زمینوں کو نقصان پہنچایا ہے اور زہریلے کیمیکلز سے فلسطینی سرزمین کو زہر آلودہ کردیا ہے جس کی وجہ سے دہائیوں تک کاشتکاری نہیں کی جاسکتی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: این بی ایف سی کو خوفزدہ ہونے کی ضرور ت نہیں: شکتی کانت
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے بہت سے ہتھیاروں اور گولہ بارود کا استعمال کیا ہے جن سفید فاسفورس بھی شامل ہے جس پر اقوام متحدہ کے کنونشن کو مدنظر رکھتے ہوئے بین الاقوامی قوانین کے تحت پابندی عائد کی گئی ہے۔ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں ماحولیاتی چیزوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے انسان اور جانوروں کی صحت کو خطرات لاحق ہیں۔ خیال رہے کہ جنگ کے دوران اسرائیل نے پانی کے انفراسٹرکچر کو بھی نشانہ بنایا ہے جس کی وجہ سے پانی آلودہ ہوگیا ہے۔ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک ۴۳؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ ۹۸؍ہزار سےز ائد زخمی ہوچکے ہیں۔ اسرائیل کے سرحدوں پر پابندی عائد کرنے کے سبب غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل میں کمی واقع ہوئی ہے اورفلسطینی بھکمری کا سامنا کر رہے ہیں۔