نئی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہےکہ اسرائیل، فلسطینیوں کے قتل کیلئے وہاٹس ایپ کا سہارا لے کر مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہا ہے، جو نظام تلاشی کیلئے بنایا گیا تھا۔ فوجی اس معلومات کا سہارا لے کر پورے خاندان پر بم باری کر دیتے ہیں، جواُن کے مطابق نسبتاً زیادہ آسان ہے۔
ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کے قتل کو اپنےمصنوعی ذہانت والے ٹارگٹنگ سسٹم کو میٹا کے وہاٹس ایپ میسیجنگ پلیٹ فارم کی مدد حاصل ہے۔
اس ماہ کے شروع میں، رپورٹس نے انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل غزہ پٹی میں مشتبہ عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے اور ان پر حملہ کرنے سے پہلے ان کی شناخت کرنے کیلئے `’لیوینڈر ‘ نامی مصنوعی ذہانت سے چلنے والا نظام استعمال کر رہا ہے، اس دائرہ کار میں ۳۷۰۰۰؍فلسطینیوں پر کارروائی کی جا رہی ہے۔
صرف ایک سادہ ہدف سازی کے طریقہ کار کے طور پر کام کرنے کی بہ نسبت اس نظام میں شہری ہلاکتوں کی شرح زیادہ ہے، جبکہ اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس ذرائع تسلیم کرتے ہیں کہ فلسطینی اپنے پورے خاندان کے ساتھ اپنے گھروں میں موجود ہوتے ہوئے بھی انہیں نشانہ بنا یا جاتاہے۔ جیسا کہ اس وقت ایک ذریعہ نے کہا، قابض افواج نے ترجیحی طور پر بغیر کسی ہچکچاہٹ کے گھروں پربمباری کی۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں تلاش کرنے سےکہیں آسان ہے اس خاندان پر بمباری کرنا۔
سافٹ ویئر انجینئر اور بلاگر، پال بگگر کے مطابق، تاہم، لیوینڈر سسٹم کے ذریعے استعمال کئے جانے والے طریقوں کی ایک اہم تفصیل جسے اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے، وہ ہےوہاٹس ایپ کی شمولیت۔ سسٹم کی شناخت کا ایک بڑا فیصلہ کن عنصر صرف یہ ہے کہ اگر کوئی فرد کسی دوسرے مشتبہ عسکریت پسند پر مشتمل وہاٹس ایپ گروپ میں ہو۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: کولمبیا یونیورسٹی کے طلبہ کا فلسطینی حامی احتجاج، متعدد طلبہ پولیس حراست میں
مشترکہ وہاٹس ایپ گروپس یا سوشل میڈیا کنکشنز کی بنیاد پر فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے طریقہ کار کی غلطی اور اخلاقی سوال کے علاوہ، خاص طور پر یہ شک بھی ہے کہ یہ پلیٹ فارم پرائیویسی پر مبنی ہے اور پیغامات کی اول تا آخر اخفا کی ضمانت دیتا ہے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ وہاٹس ایپ کی پیرنٹ کمپنی، میٹا، اسے غزہ میں مشتبہ افراد کی اسرائیل کے ذریعے پری کرائم ہلاکت میں ملوث بناتی ہے، بگگر نے کمپنی پر براہ راست بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کے ساتھ انسانی حقوق کیلئے اپنی عوامی وابستگی کا الزام لگایا۔
یہ انکشافات میٹا کا تازہ ترین ثبوت ہیں - فلسطینیوں اور فلسطین حامی آوازوں کو دبانے میں مدد کرتا تھا، اس پلیٹ فارم پر طویل عرصے سے اسرائیل اور صیہونی بیانیہ کے خلاف اختلاف رائے کو بند کرنے کیلئےاٹھائے گئےاقدامات پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔ ان اقدامات میں فلسطینیوں کے خلاف ہولوکاسٹ کو فروغ دینے والے اشتہارات کی اجازت دینا اور یہاں تک کہ لفظ `صیہونی کو نفرت انگیز کے طور پرنشان زدکرنے کی کوشش بھی شامل ہے۔
میٹا کی جانب سے وہاٹس ایپ صارفین کے ڈیٹا اور نجی پیغامات کی اسرائیلی فوج اور اس کے اے آئی ٹارگٹنگ سسٹمز کو ظاہر کرنے سے اشتراک کی ایک دوسری سطح کا پتہ چلتا ہے، تاہم، ممکنہ طور پر اسے محصور غزہ پٹی میں فلسطینیوں کی جاری اسرائیلی نسل کشی میں براہ راست ملوث بناتا ہے۔
رپورٹ کی درستگی پر سوال اٹھاتے ہوئے، وہاٹس ایپ کے ترجمان نے بتایا کہ ہمارے پاس کوئی اطلاع نہیں ہے کہ یہ رپورٹس درست ہیں۔ وہاٹس ایپ کے پاس کوئی بیک ڈور نہیں ہے اور ہم کسی بھی حکومت کو بڑی تعداد میں معلومات فراہم نہیں کرتے ہیں۔ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے، میٹا نے مسلسل شفافیت کی رپورٹیں فراہم کی ہیں۔ اور ان میں وہ محدود حالات شامل ہیں جب وہاٹس ایپ سے معلومات کی درخواست کی گئی ہے - ہمارے اصول مضبوط ہیں ، ہم قابل اطلاق قانون کی بنیاد پر اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ معیارات کے مطابق ہی کام کرتے ہیں۔ ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ پرائیویسی اول تا آخر اخفاکے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے پاس دستیاب محدود معلومات کی حفاظت کیلئے سخت محنت کرتے ہیں اور ہم لوگوں کی معلومات کی حفاظت کیلئے مزید خصوصیات شامل کرتے رہتے ہیں۔